جب ایک فاروقی جملے نے امریکہ کی تقدیر بدل دی

احتشام الحق قاسمی رامپوری 

اسلام کی چوده سو ساله تاریخ میں نبی اکرم صلی الله علیه وسلم کے بعد بهت سی مقدس هستیاں ایسی گزری هیں جنهوں نے دنیا کو جهاں داری اور جهاں بانی کی تعلیم دی ، حکمرانوں کو حکمرانی ، حکیموں کو حکمت، اور سپاهیوں کو سپه گری، فاتحین کو ممالک فتح کرنے کے گر، اور عادلوں کو عدل ،اور راعی کو رعایا پروری سکهائ مذهب اسلام کی یه خصوصیت رهی هے که اس نے همیشه غلامی کی زنجیر کاٹنے اور غلاموں کو آزاد کرنے کی تلقین کی هے کسی قوم کی تاریخ میں اتنے غلام آزاد نهیں کئے گئے جتنے که مسلمانوں نے هردور میں کئے هیں اسلام دنیا کو آزادی دینے کیلئے آیا هے نه که دنیا کو غلام بنانے کیلئے همیشه اسلام کی مقتدر هستیوں نے غلام بنانے کے رسم کی حوصله شکنی کی هے اور لوگوں کو انسانوں کی غلامی سے نجات دلانے کی حوصله افزائ کی هے آزادی کا جوپروگرام مذهب اسلام نے پیش کیا وه دنیا کی کسی قوم نے پیش نهیں کیا تاریخ سے دو واقعات پیش کئے جاتے هیں
جب ایران کے معرکه میں ایران کے سپه سالار رستم کے دربار میں صحابی رسول ربعی بن عامر سے مکالمه هورها تها اور رستم نے ترجمان کے ذریعے پوچها که تم کیوں آئے هو میری سرزمین میں -تو حضرت ربعی بن عامر نے جواب دیا تها که هم آئے هیں انسانوں کو انسان کی غلامی سے نکال کر خدائے واحد کی غلامی میں داخل کرنے کیلئے اور دنیا کی تنگی سے نکال کر آخرت کی وسعت میں لانے کیلئے –
اسی طرح جب حضرت فاروق اعظم رضی الله عنه کے زمانے میں مصر میں جنگ هورهی تهی حضرت عمروبن العاص کی سرکردگی میں مسلمانوں نے کفار کو صلح پر مجبور کردیا تها ،،عین شمس ،، والوں نے جزیه دیکر مسلمانوں سے صلح کرلی دوران جنگ کئ قیدی گرفتار هوئے تهے صلح کے بعد عین شمش والوں نے اپنے قیدیوں کی رهائ کا مطالبه کیا تها حضرت عمروبن العاص نے انکار کردیا معامله فاروق اعظم تک پهونچا تو آپ نے حضرت عمروبن العاص کو لکها که مصریوں کے تمام قیدی واپس کردئے جائیں -اور آپ نے وه سنهرا اور تاریخی جمله ارشاد فرمایا تها جو گیاره باره سوسال بعد امریکه کی تقدیر بدلنے والا ثابت هوا اور جمهوریت کا نقیب بن گیا
،،متی استعبدتم الناس وقد ولدتهم امهاتهم احرارا ،،
تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنالیا جبکه انکی مائوں نے انهیں آزاد پیدا کیا هے( کنزالعمال 12/66)
اب آئیے اس جمله کی معنویت اور بانی امریکه بابائے قوم جارج واشنگٹن پر اسکے اثرات کا جایزه لیں که اس جمله نے جارج پر کتنا اثر ڈالا ؟
امریکه کا براعظم کولمبس نے دریافت کیا اور هندوستان کا راسته واسکو ڈی گاما نے تلاش کیا اصل میں یورپ جنوبی ایشیا میں اپنی تجارت کو فروغ دینے کیلئے هندوستان کا بحری راسته دریافت کرنا چاهتا تها کیونکه اس وقت نهر سوئز کهودی نهیں گئ تهی کئ مهمات یورپ سے هندوستان کو روانه کی گئیں لیکن انهیں کامیابی نهیں ملی لیکن دو آدمی ایسے نکلے جنکی مهم کامیاب هوئ ایک واسکو ڈی گاما دوسرے کولمبس اول الذکر نے افریقه کے جنوبی سرے (سائوته کیپ ) سے هندوستان پهونچا اور دوسرا کولمبس وه بهی هندوستان کیلئے نکلا تها لیکن اسکا سفر الٹی سمت هوگیا اور وه جزائر غرب الهند جسے کربین جزائر یا ویسٹ انڈیز کها جاتا هے اس سے هوتے هوئے امریکه پهونچ گیا-اب انگریزوں کو تجارت کا ایک بڑا میدان براعظم امریکه کی شکل میں مل گیا ڈچ قوم ، فرانس اور پرتگیزیوں نے وهاں اپنے اپنے اثرات بڑهائے آگے چل کرانگریز غالب هوئے اور برطانیه نے امریکه کے زیاده حصوں پر اپنی حکومت قائم کرلی عرصه دراز تک لندن امریکه پر حکومت کرتا رها – امریکه طویل عرصه تک برطانیه کا غلام رها لیکن دهیرے دهیرے جمهوری افکار امریکه میں پهونچنے لگے اور حریت کا جذبه پیدا هونے لگا اس دوران ایک مرحله ایسا آیا که برطانیه نے امریکیوں پر اضافی ٹیکس لادنا چاها امریکیوں نے اسکی سخت مخالفت کی اور ٹیکس دینے سے انکار کردیا اور انهوں نے برطانیه سے آزادی کی لڑائ شروع کردی جارج واشنگٹن کی رهنمائ میں امریکیوں نے کامیابی حاصل کی اور جارج واشنگٹن نے امریکه کی آزادی اور الگ حیثیت کا اعلان کیا اسی وقت جارج نے یه اعلان کیا که امریکه کی مختلف ریاستیں ایک وفاق بنائےنگی اور ان سب کو ملاکر ایک جمهوری نظام قائم کیا جائے گا – امریکه کی تاریخ میں جارج واشنگٹن کا یه اعلان آزادی Declaration of independence کهلاتا هے -جسمیں انهوں نے انسانوں کے جمهوری حقوق بیان کئے اس اعلان کا آغاز بانی امریکه نے اسی جملے ،،که انسان ماں کے پیٹ سے آزاد پیدا هواهے لهذا کسی کو یه حق نهیں که کسی انسان کو اپنا غلام بنائے ،، سے کیا یه ویسا هی جمله هے جو ان سے تقریبا باره سو سال پهلے مسلمانوں کے خلیفهءراشد امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب رضی الله عنه نے حضرت عمروبن عاص سے کها تها ،، متی استعبدتم الناس وقد ولدتهم امهاتهم احرارا ،، تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنالیا جبکه انکی ماءوں نے انهیں آزاد پیدا کیا تها۔