روشن انڈیا کی ایک اور شرمناک تصویر دیکھئے ،66663 علاقوں میں پانی پینے کے لائق نہیں

نئی دہلی(ملت ٹائمز؍این بی ٹی)
ملک بھر کے قریب 66700 علاقوں میں پینے کا پانی پینے کے لائق نہیں ہے، کیونکہ یہ سنکھیا اور فلورائیڈ سے متاثر ہیں، یہ بات خود مرکزی حکومت نے قبول کی ہے، پینے کے پانی اور حفظان صحت کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے پیر کو راجیہ سبھا میں بتایاکہ ملک میں 66663 علاقوں میں پینے کے پانی سنکھیا اور فلورائیڈ سے متاثر ہیں۔
انہوں نے ایوان میں کہا کہ حکومت عوام کوپینے کیلئے صاف پانی فراہم کرنے کی سمت میں کام رہی ہے اور اس سلسلے میں مختلف منصوبے لائے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ پائپ کے ذریعے 2022 تک 80 فیصد آبادی کوپانی پہنچایا جائے گا، سوال کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پینے کا پانی ریاست کا موضوع ہے اور مرکز قومی دیہی پینے کے پانی (NHDW) اور دیگر پروگرام کے ذریعے ریاستی حکومت کو تکنیکی اور مالی مدد دیتا ہے۔
یہ الزام لگائے جانے پر کہ پانی کو بغیر خالص کئے اس کی فراہمی کی جا رہی ہے، اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر نے کہا، بغیر ٹریٹمنٹ کے پانی کو پینے کے پانی کے طور پر دستیاب نہیں کرایا جاتا، مرکزی وزیر تومر نے کہا کہ کان کنی کے علاقوں کے لئے مرکز نے ریاست کے لئے خصوصی منصوبہ بندی تیار کی ہے، انہوں نے کہا کہ پالیسی کمیشن نے مختلف ریاستوں میں پینے کے پانی کی بہتری کے لئے 800 کروڑ روپے خاص طور پر مختص کئے ہیں، انہوں نے کہامغربی بنگال اور راجستھان کو 100۔100 کروڑ روپے کی خصوصی مدد دی گئی ہے، جو کہ فلورائیڈ اور سنکھیا سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
تومر نے کہا کہ دیگر ریاستوں کے لئے 25000 کروڑ روپے کی خصوصی منصوبہ تیار کی گئی ہے، جس سے 1،250 کروڑ اس سال کے لئے مقرر کیا گیا ہے جبکہ 760 کروڑ روپے ریاستوں کو دیے جا چکے ہیں. تومر نے ایوان کو بتایا کہ ملک بھر میں مختلف حصوں میں پینے کے پانی فراہم کرنے کے لئے 9،113 پانی اسٹیشن قائم کئے جانے اور ایک لاکھ اسکولوں میں ہر دن 1000 لیٹر پانی فراہم کرنے پر بھی کام چل رہا ہے. اس عمل میں 20000 کروڑ روپے خرچ کیا جائے گا۔