عصمت دری کی متاثرہ حاملہ نہ ہونے پائے:راجیہ سبھا میں اٹھا قانون بنانے کا مطالبہ

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
راجیہ سبھا میں آج کانگریس کے ایک رکن نے مطالبہ کیا کہ عصمت دری کے واقعات میں معاملہ درج ہونے کے بعد دو سے تین ماہ تک اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ کہیں متاثرہ حاملہ تو نہیں ہو گئی ہے۔کانگریس کی وپلو ٹھاکر نے آج وقفہ صفر میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ آبروریز ی کبھی نہ بھرنے والا زخم ہوتا ہے اور اگر متاثرہ حاملہ ہو جاتی ہے تو اس کیلئے صورت حال بہت ہی زیادہ بری ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عصمت دری کی جسمانی اور ذہنی اذیت، سماجی طور پر توہین آمیز صورت حال اور اپنے خاندان کی شرمندگی کو برداشت کرنے کے بعد جب متاثرہ کو پتہ چلتا ہے کہ وہ حاملہ ہے تو وہ اس بچے کو دنیا میں آنے دینا نہیں چاہتی ، لیکن بہت سے معاملات میں بہت تاخیر ہو چکی ہوتی ہے۔
وپلو نے بتایا کہ گزشتہ دنوں ایسے ہی ایک معاملے میں ایک لڑکی نے اپنے بچے کو پیداہونے کے بعد پھینک دیا،ایک معاملے میں متاثرہ کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا، جس لڑکی نے دنیا بھی پوری طرح نہ دیکھی ہو، وہ عصمت دری جیسے گھناؤنے عمل کا شکار ہو اور پھر اسے پتہ چلے کہ وہ ماں بننے والی ہے،تو اس سے بڑی اذیت اس کے لیے اور کیا ہوگی؟انہوں نے کہا کہ کسی بھی متاثرہ کے لیے اس سے اذیت ناک صورت حال اور کوئی نہیں ہو سکتی۔اس تکلیف سے کسی بھی متاثرہ خاتون کو نہ گزرنا پڑے، اس کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت قانون کو کوئی انتظام یا کوئی قانون بنانا چاہیے، ساتھ ہی عصمت دری کے معاملے میں مقدمہ درج ہونے کے بعد دو سے تین ماہ تک اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ کہیں متاثرہ حاملہ تو نہیں ہو گئی ہے۔ایوان بالا میں موجود مختلف پارٹیوں کے ارکان نے اس معاملہ پر ان کی حمایت کی ۔

SHARE