سعودی عرب کا دوسرا جشن تأسیس

22 فروری 2023ء بمطابق 2 شعبان 1444 ھ بروز بدھ)

محفوظ احمد قاسمی ، ریاض

آج سعودی عرب اپنے قیام کا دوسرا جشن (Second Saudi Foundation Day) منا رہا ہے کیونکہ آج ہی کے دن تقریباً تین سو سال قبل 22 فروری 1727ء کو امام محمد بن سعود المقرن (1710-1765) کے ذریعہ اس ملک کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس موقع سے پورے ملک کے اندر عام تعطیل ہے اور تمام سرکاری ، نیم سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بند ہیں۔ کل جمعرات کا دن ہونے کی وجہ سے بعض آفیسیز کل بھی بند ہونگے اور اس کے بعد جمعہ و سنیچر کو ویکلی آف ہوگا ، اس طرح ان میں مسلسل چار روز تک تعطیل ہوگی ، ہمارا آفس بھی انہیں میں سے ایک ہے۔ روز مرہ کی اشیائے خوردنی کے علاوہ انسانی زندگی میں کام آنے والے روٹی کپڑا مکان کے ساتھ دیگر سامانوں کی خرید و فروخت اور بیع و شراء میں آج خصوصی آفر ہے جس سے مکمل طور پر لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اخبارات کے مطابق آج کی شام مختلف جگہوں پر مختلف قسم کے ثقافتی اور تاریخی پروگرامز (Cultural & Historical Programs) منعقد کیے جائینگے۔ سال گذشتہ کی طرح امسال بھی لوگ ان پروگرامز سے خوب خوب لطف اندوز ہونگے۔

گذشتہ سال 27 جنوری 2022ء بروز جمعرات سعودی عرب کے موجودہ فرماں روا خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان ابن عبدالعزیز آل سعود حفظہ اللہ نے ایک شاہی حکم نامے میں فرمان جاری کیا تھا کہ اب ہر سال 22 فروری کو ملک کے اندر سعودی یوم تاسیس (Saudi Foundation Day) کے نام سے پہلی سعودی حکومت کے قیام کی سالگرہ منائی جائے گی۔

واضح ہو کہ آج سے اٹھارہ سال قبل 2005 میں یہاں کے سابق شاہ الملک عبد اللہ ابن عبد العزیز آل سعود مرحوم نے ہر سال 23 ستمبر کو سعودی نیشنل ڈے (سعودی عرب کا قومی دن) منانے کے لیے سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت سے لے کر آج تک پورے ملک کے اندر اس دن بھی سرکاری چھٹی ہوتی ہے اور مقامی باشندوں کے ساتھ ساتھ یہاں پر قیام پذیر دیگر ممالک کے لوگ بھی اس سے محظوظ ہوتے ہیں۔ یہی وہ تاریخ ہے جس میں یہاں کے پہلے بادشاہ الملک عبد العزیز اب عبد الرحمن آل سعود رحمہ اللہ نے 5 شوال 1319ھ بمطابق 15 جنوری 1902ء میں سعودی عرب کے نام سے تیسری بار ایک ریاست کا قیام کیا تھا۔

ذیل میں ہم زیر بحث موضوع یعنی ” سعودی عرب کا یوم تأسیس“ کا مختصر تاریخی پس منظر پیش کر رہے ہیں تاکہ ہمارے قارئین کو بھی اس کا علم ہو سکے۔

درحقیقت موجودہ سعودی عرب اپنے قیام کے اعتبار سے تین مرحلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جس کو تاریخ میں پہلی ، دوسری اور تیسری سعودی ریاست کے نام سے جانا جاتا ہے۔

پہلی سعودی حکومت کا قیام، 22 فروری 1727ء

آج سے تقریباً تین سو سال قبل یکم رجب 1139ھ بمطابق 22 فروری 1727ء میں امام محمد بن سعود المقرن (1710-1765) نے سعودی عرب کی بنیاد رکھی تھی جو تاریخ میں پہلی سعودی ریاست (First Saudi State) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اِس کا دارالحکومت موجودہ دارالحکومت شہر ریاض سے کم و بیش بیس پچیس کلو میٹر کی دوری پر واقع الدرعیہ نامی شہر تھا۔ امام محمد بن سعود کے ذریعہ قائم کردہ حکومت 1233ھ بمطابق 1818ء (91 سال) تک قائم رہی اور انہوں نے اس کا دستور قرآن و حدیث کے دستور کے مطابق بنایا تھا یعنی وہ مکمل طور پر ایک اسلامی ریاست تھی۔ اس پہلی سعودی ریاست میں آپ نے معاشی وسائل کے انتظام و انصرام اور مستقبل کی مضبوط منصوبہ بندی پر توجہ مرکوز کی کیوں کہ امام محمد بن سعود کے سوانحی خانے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک دانشور ، مفکر اور پلاننگ کمیشن کے انسان تھے۔

دارالحکومت درعیہ کا قیام

درعیہ کی بنیاد گورنر مانع ابن ربیعہ المرادی (موجودہ سعودی عرب کے بانی شاہ عبد العزیز کے بارہویں دادا) نے تقریباً چھ سو سال قبل 850ھ بمطابق 1446ء میں رکھی تھی۔ گورنر مانع اور ان کی اولاد و احفاد نے درعیہ جو اس وقت تک تہذیب و ثقافت کا مرکز ، اپنے محل وقوع کے اعتبار سے جزیرہ نما عرب کے شمال اور جنوب کے درمیان تجارتی راستوں کا سنگم ہونے کی حیثیت سے مرکز بنا ہوا تھا کو اپنی دارالحکومت بنایا۔ امام محمد بن سعود اور ان کے بعد دیگر ائمہ کے زمانہ میں بھی درعیہ شہر ایک وسیع و عریض ملک کا دارالحکومت اور اقتصادی، سماجی، فکری و ثقافتی اعتبار سے لوگوں کا مرکز بنا ہوا تھا۔ اُس زمانے کے بہت سے علماء نے اِس کی طرف ہجرت کر کے وہاں سکونت بھی اختیار کی تھی تاکہ حکومت کی نگرانی میں وقت کی ضرورت کے مطابق تعلیم و تصنیف کا کام انجام دے سکیں۔

دوسری سعودی حکومت کا قیام، 1240ھ بمطابق 1824ء

پہلی سعودی ریاست کے خاتمے کے بعد امام محمد بن سعود کے پوتے امام ترکی بن عبداللہ بن محمد بن سعود نے سات سال کی مسلسل جد و جہد کے بعد 1240ھ بمطابق 1824ء میں دوبارہ فتح حاصل کی اور لوگ ایک بار پھر آپ کے شاہی خاندان کے ارد گرد جمع ہو گئے۔ جن اصولوں کی بنیاد پر پہلی سعودی ریاست قائم کی گئی تھی اور جس کا مقصد تفرقہ بازی ، ایک دوسرے سے نفرت اور دشمنی کو ختم کر کے ملک کے اندر امن و امان، تعلیمی اداروں کا قیام اور انصاف کو برقرار رکھنا تھا ان تمام مقاصد کی باز یابی پر امام ترکی ابن عبد اللہ بہت جلد قادر ہو گئے اور جزیرہ نمائے عرب کے بیشتر حصوں کو بہت مختصر عرصے میں متحد کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ ریاست 1309ھ بمطابق 1891ء (67 سال) تک چلی۔

تیسری سعودی حکومت کا قیام – 15 جنوری 1902ء

5 شوال 1319ھ بمطابق 15 جنوری 1902ء کو شاہ عبدالعزیز آل سعود نے جزیرہ نما عرب کے وسط میں تقریباً دس سال تک جاری رہنے والی سیاسی اتھل پتھل اور افراتفری کے ماحول کے بعد تیسری سعودی حکومت قائم کی۔ پھر 17 جمادی الاولی 1351ھ بمطابق 23 ستمبر 1932ء کو شاہ عبدالعزیز نے تقریباً 30 سال کے مسلسل تگ و دو اور لگاتار کوشش کے بعد مملکت حجاز ، مملکت نجد اور اس کے مضافات میں واقع علاقوں سے گفت و شنید اور اتفاق کے بعد ایک تاریخی اتحاد کا اعلان کیا اور پھر اس کا نام مملکت سعودی عرب رکھا جو آج کا موجودہ ملک سعودی عرب کے نام سے جانا جاتا ہے ہے اور اسی تاریخی اتحاد کی وجہ سے ہر سال 23 ستمبر کو یہاں یوم وطنی بھی (National Day) منایا جاتا ہے۔

بحوالہ:

‏https://ar.m.wikipedia.org/wiki/يوم_التأسيس_السعودي

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com