ورکشاپ میں مشرقی ریاستوں اڑیسہ،بہار،ویسٹ بنگال کی خاتون مندوبات نے کی بڑی تعداد میں شرکت
کلکتہ(پریس ریلیز؍ملت ٹائمز)
ڈاکٹر اسماء زہر ہ انچار ج ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی زیر نگرانی ملی ایجوکیشن آرگنائزیشن کولکتہ میں چوتھا ایک روزہ ورکشا پ زبردست کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ اس ورکشاپ میں مشرقی ریاستوں اڑیسہ،بہار،ویسٹ بنگال، مالدہ،مرشداآباد، پورویالی،ہاورہ اور ہوگلی کی خاتون مندوبات اور کولکتہ کی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کیں۔
ورکشاپ میں ڈاکٹر نیلم غزالہ صاحبہ نے درس قرآن پیش کیا۔ محترمہ نورجہاں شکیل صاحبہ،رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،نے خطبہ اسقبالیہ پیش کیا۔نوجوان عالم دین مولانا محمد ابو طالب رحمانی رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ورکشاپ میں مندوبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس قوم کی خواتین میں شعور آجائے وہ قوم کبھی decline نہیں ہوسکتی۔ آپ ﷺ کو تسلی حضرت خدیجہؓ نے دی، اور آج امت
اورمسلم سماج کے مسائل کو تسلی ایک مسلم عورت ہی دے سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ آج مسلم سماج کو بدنام کرنے کی عالمی کانسپریسی کی جارہی ہے۔ اور عورتوں کے سماجی مسائل کو میڈیامیں ہوا دی جارہی ہے۔ہر سماجی مسئلے کومذہب سے جوڑا جارہا ہے۔پروفیسر ماریہ فرنانڈیز وائس چیرپرسن ویسٹ بنگال میناریٹیز کمیشن نے دستور ہند میں دئیے گئے اقلیتوں کے حقوق پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ مسلمان ،کرسچن، سکھ ،بدھسٹ،جین کے حقوق بھی دستور میں اتنے ہی محفوظ ہیں جس طرح اکثریت کے ہیں اور اگرکسی معاملہ میں اقلیتوں کے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے تو یہ حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہیکہ وہ اس امتیاز کو روکیں۔ مولانا حذیفہ قاسمی صاحب نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بات مسلم عورتوں کے حقوق کی ہوتی تو دیکھتے ہیں کہ مذہب اسلام عورتوں کے معاملے میں حساس نظر آتا ہے۔آج سے 1400 سال قبل ہی عورتوں کو وہ تمام حقوق دے دئیے گئے ہیں جوکسی اور مذہب میں نہیں دئیے گئے۔ انھوں نے کہا کہ عورتوں کو آزادی کے نام پر بے حیاء کرنا ان کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے۔ مولانا پروفیسر شکیل احمد قاسمی ،پٹنہ، بہارنے پر مغز خطاب میں کہا کہ عالمی سطح پرخواتین کو حقوق دلانے کی تحریک گذشتہ2 صدیوں سے چلائی جارہی ہے۔اسکی ایک کانفرنس1995 میں بیجنگ میں ہوئی تھی۔ماضی میں جو ظلم و زیادتیاں عورتوں کے ساتھ ہوئی تھی اسکی تلافی کیلئے یہ آزادی نسواں کی تحریکات چلائی جارہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اسلام میں عورت کو وہ حقوق 1400 سال پہلے ہی دے دئیے گئے۔،اسلام نے بیٹی کو زندہ رہنے کا حق عطاکیا۔نبی ﷺ نے بیٹی کی پرورش پر جنت میں آپ ؑ کے صحبت کی بشارت دی اورماں کے مقام کو بلند کرکے اسکے قدموں تلے جنت بتائی۔انھوں نے کہا کہ آج ہندوستان میں سالانہ 10 لاکھ سے زیادہ بچیاں رحم مادر میں قتل کی جارہی ہیں۔ ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ مسؤلہ ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مندوبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین پر اس وقت عظیم ذمہ داری ہیکہ وہ تحفظ شریعت اور اصلاح معاشرہ کیلئے اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے شہروں و علاقوں میں سرگرمیوں کو تیز ترکریں۔۔شریعت اسلامی میں خواتین کو دئیے گئے حقوق سے عوام کو واقف کروائیں،اپنے علاقوں و شہروں میں شریعت بیداری مہم چلائیں۔انھوں نے کہا کہ طلاق کے قوانین اور احکامات و طریقہ کار کے متعلق صحیح تعلیمات کے بجائے غلط پروپگنڈہ چلایاجارہا ہے۔طلاق مسلم سماج میں دوسرے سماجوں کے مقابل بہت کم ہے۔ خواتین کو اسلام میں مساوی حقوق دئیے گئے ہیں کسی بھی قسم کا
نہ امتیاز ہے نہ کسی قسم کی زیادتی ہے۔بلکہ مسلم عورت سب عورتوں سے زیادہ Empowered اور طاقتور ہے۔ ڈاکٹر مہہ جبین نازصاحبہ، پٹنہ، بہارنے اس ورکشاپ کو مخاطب کرتے ہوئے تحاد ملت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ باطل قوتیں کتنی ہی کوششیں کرلیں ہماری کوشش یہ ہو کہ کسی معاملے میں بھی ملت کے اتحاد کو پارہ پارہ ہونے نہ دیں ، لایعنی و فروعی باتوں
سے اوپر اٹھ کر ہم سب متحد ہوجائیں یہی وقت کا اہم تقاضا ہے۔اسکے علاوہ مولانا شفیق قاسمی نے بعنوان ’’تحفظ شریعت اور اصلاح معاشرہ ‘‘، محترمہ صبوحی عزیز صاحبہ، رکن آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ،’’اصلاح معاشرہ میں خواتین کے رول ‘‘پر اس ورکشاپ میں روشنی ڈالی۔ اس ورکشاپ میں سوال و جواب کا سیشن رہا۔خواتین سے مشورے اور تجاویز طلب کئے گئے ۔ جس میں اہم شریعت بیداری مہم، نوجوان طالبات اور غریب بستیوں میں اصلاح معاشرہ کے پروگرامس، چھوٹے بڑے شہروں میں ورکشاپ اور کونسلنگ سنٹرکا قیام اور گھریلو و عائلی اور خاندانی ازدواجی مسائل سے پریشان حال خواتین کی مدد شامل تھی۔کنوینر ورکشاپ محترمہ عظمی عالم رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈنے ورکشاپ میں شریک مندوبات وخواتین و طالبات کا شکریہ ادا کیا۔ دعاء پر ورکشاپ کا اختتام عمل میں آیا۔