جالے؍دربھنگہ۲۶؍فروری: (رفیع ساگر) مقامی تھانہ کے جالے۔ بسنت روڈ میں عالمی شہرت یافتہ عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے قائم کردہ ادارہ دارالعلوم سبیل الفلاح کے بچوں و اساتذہ پر ایک خاص فرقہ کے لوگوں نے منظم طور پر جان لیوا حملہ کر دیا جس سے وہاں کشیدگی پھیل گئی۔ منظم بھیڑ نے نہ صرف اساتذہ اور بچوں کی بربریت کے ساتھ پٹائی کر دی بلکہ مسجد کی حرمت کو بھی پامال کیا ہے۔اس حرکت کے بعد وہاں نظم و نسق کی سنگین صورتحال پیدا ہو گئی، پولیس انتظامیہ کی بروقت کارروائی اور سماجی و عوامی نمائندوں کی دور اندیشی کے سبب کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آسکا۔احتیاط کے طور پر وہاں کمتول سرکل کے پولیس انسپکٹر اجئے کمار کی قیادت میں جالے تھانہ انچارج رام کشور شرما ،سب انسپکٹر طارق انور انصاری ، کمتول تھانہ انچارج راج کمار رائے سمیت کئی تھانوں کی پولیس کیمپ کر رہی ہے۔ پولیس انسپکٹر نے حالات کو قابو میں بتایا ہے تاہم وہاں مدرسے کے بچے اور اساتذہ خوف و دہشت میں ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ایک خاص فرقہ کے حملے میں ادراہ کے استاذمفتی نصیر، قاری مسرور فیضی کے علاوہ عبدالقادر، ولی اللہ ،محمد صدیق، سراج احمد، محمد عمران اور صدیق احمد سمیت درجنوں طلباء زخمی ہوئے ہیں۔ شدید طور پر زخمی طلباء کو علاج کے لئے مقامی ریفرل اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ عصر کی نماز کے بعد اساتذہ و بچے معمول کے مطابق کھیل کود و دوسری سرگرمیوں میں ملوث ہو گئے تھے۔ اسی دوران مدرسے کے احاطے میں بچے کھیل رہے تھے تبھی گیند ایک خاص فرقہ کے بچے کو لگ گئی۔معمولی واقعہ کو طول دے دیا گیا اور سینکڑوں کی تعداد میں عورت مرد منظم طور پر مدرسے کے بچوں پر جان لیوا حملہ کر دیا۔ بھیڑ نے مسجد ، مدرسہ اور کیچن شیڈ میں توڑ پھوڑ مچائی اور اساتذہ و بچوں کی لاٹھی ڈنڈے سے بری طرح پٹائی شروع کر دی۔مشتعل بھیڑ کے آگے اساتذہ و بچے بے بس ہو کر رہ گئے اور جیسے تیسے اپنی اپنی جان بچائی۔مدرسے اور مسجد پر حملے کی خبر پھیلتے ہی اکثریتی فرقہ کے لوگ بھی وہاں پہنچ گئے جس سے حالات بگرنے کا اندیشہ بڑھ گیا۔سماجی کارکن عامر حسن اور آر جے ڈی اقلیتی کمیٹی کے بلاک صدر ولی امام چم چم نے مشتعل لوگوں کو سمجھا بجھا کر ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔انہوں نے پولیس انتظامیہ کے ساتھ موجود رہ کر افواہ سے بچنے کی گذارش کی۔ خبر لکھے جانے تک حالات قابو میں کئے جانے کی انتظامی کوشش جاری تھی اور اس ضمن میں زخمی استاذ مفتی نصیر کی طرف سے ایف آئی آر درج کروانے کی کارروائی جاری تھی۔ اس ضمن میں مدرسہ کے ناظم تعلیمات عامر مظہری نے بتایا کہ بچوں کا قصور صرف اتنا تھا کہ غلطی سے گیند ایک بچے کو لگ گئی۔ لیکن اس معاملہ کو فرقہ وارانہ شکل دیکر بچوں پر منظم طور پر جان لیوا حملہ کر دیا گیا اور مداخلت کرنے پر 2 اساتذہ کی بھی بربریت کے ساتھ پٹائی کر دی گئی۔اس نے بتایا کہ اساتذہ اور بچے کافی دہشت میں ہیں، بلوائیوں نے مسجد میں داخل ہو کر فرنیچر توڑ دئے اور مقدس کتاب کو بھی پٹک دیا۔ ساتھ ہی بچوں کے لئے تیار کھانے کو پھیک دیا گیا اور کیچن شیڈ توڑ دئے۔ مدرسے کے سبھی بانس بلے کو اکھاڑ کر لے بھی گئے۔ غور طلب ہو کہ فرقہ پرست عناصر جالے کی پر امن فضا کو مکدر کرنے کی لگاتار کوشش کر رہے ہیں لیکن مسلمانوں کی سوجھ بوجھ سے ہر منصوبے کو ناکام بنا دیا جاتا ہے۔ایک فرقہ کے لوگوں نے مدرسے کی زمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور کئی بار مدرسے کے سیفٹی وال کو بھی توڑ دئے ہیں۔جس کے سبب وہاں تنازع کی صورتحال بنی رہتی ہے۔
(بصیرت آن لائن)