دیوبند (ملت ٹائمز۔سمیر چودھری)
پاکستانی نژاد طارق فتح کے ذریعہ مذہب اسلام اور عصمت خواتین پر کیچڑ اچھالنے سے سخت ناراض ومشتعل علم و ہنر کی بستی دیوبند کی سیکڑوں طالبات و خواتین نے آج طارق فتح اور ٹی وی چینل زی نیوز کے خلاف خاموش مگر پر اثر اور شاندار احتجاج کرتے ہوئے مذہب اسلام پر اٹل رہنے اور حب رسولؐ کا بے مثال نمونہ پیش کرتے ہوئے صدر جمہوریہ ہند اور وزیر اعظم کے نام چار نکاتی میمورنڈم تحصیلدار و کوتوال کو سونپ کر طارق فتح کا ویزا منسوخ کرنے اور ٹی وی چینل کی متنازعہ نشریات پر پابندی کامطالبہ کیا۔ معہد عائشہ صدیقہ قاسم العلوم للبنات دیوبند کی جانب سے بعد نماز عصر منعقد کئے اس احتجاج میں اسلامی آداب و تہذیب کا پر وقار مظاہرہ کرتے ہوئے ہاتھوں میں احتجاجی نعرے والے پلے کارڈز لئے دختران ملت نہایت خاموشی کے ساتھ معہد عائشہ صدیقہ قاسم العلوم للبنات محلہ ابوالبرکات سے خانقاہ پولیس چوکی تک گئیں،خواتین کا یہ تاریخی ،پرامن ،خاموش احتجاج اس قدر اثر انداز ہواکہ لوگ خود بخود راستہ بناتے چلے گئے ۔ خواتین و طالبات کے ہاتھوں میں پلے کارڈز پر مختلف نعرے درج تھے جن میں ’طارق فتح پاکستانی ایجنٹ ہے‘’طارق فتح مردہ باد‘’’طارق فتح واپس جاؤ‘’طارق فتح ملعون ہے‘’طارق فتح کو گرفتار کرو‘’زی نیوز چینل کا بائیکاٹ ضروری ہے شامل ہیں۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے ،’’ہم سبھی مسلمان بحیثیت سچے ہندوستانی آں جناب کے علم میں لانا چاہتے ہیں کہ گذشتہ چند ماہ سے ملک کے ٹی وی چینل زی نیوز یر ایک یاکستانی شخص طارق فتح کا ’فتح کا فتویٰ‘ نامی شو چل رہا ہے جس میں مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کے لئے طارق فتح اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں غلط بیانی کرتا ہے، اسلام کی غلط تصویر پیش کرتا ہے، یو ٹیوب پر اس کی بہت سی کلپس ہیں جس میں وہ اﷲ تعالیٰ کے بارے میں حضرت محمدﷺ کے بارے میں اور قرآن کریم کے بارے میں غلط خیالات کا اظہار کرتا ہے جو کہ کسی بھی مسلمان کے لئے نا قابل برداشت ہے، طارق فتح ایک پاکستانی ہے اور ہو سکتا ہے وہ آئی ایس آئی کا ایجنٹ ہو اور ہندوستان میں فتنہ و فساد کرانے کے لئے بھیجا گیاہو‘‘میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’’(1)طارق فتح کے ویزا کو کینسل کر کے اس کو فوراً ملک بدرکیا جائے (2) آئندہ اس کے ہندوستان آنے پر پابندی لگائی جائے‘‘(3) زی نیوز چینل کے ذمہ داران پر ملک میں نفرت پھیلانے والے پروگرام کی ریکارڈنگ کرنے ، ٹی وی چینل پر دکھانے کی وجہ سے مقدمہ قائم کیاجائے (4) فوراً اس پروگرام پر پابندی لگا کر اس کے پورے پروگرام کی ریکارڈنگ کو ضبط کر کے ضائع کرایاجائے تاکہ آئندہ کسی طارق فتح جیسے پاکستانی کو اور کسی بھی چینل کے ذمہ دارا کو ہندوستان میں نفرت پھیلانے کی ہمت نہ ہو‘‘۔احتجاج کی قیادت کررہی معہد عائشہ صدیقہ قاسم العلوم للبنات کی پرنسپل محترمہ عفت ندیم نے کہا کہ جس شخص کو زی نیوز سیلی بریٹی کا مقام دے رہا ہے اور جسے حکومت خاموش تماشائی بنے برداشت کر رہی ہے یو ٹیوب پر اس کی وہ کلپ موجود ہے جس میں اس نے ہندوستان کو ٹکڑوں میں تقسیم ہونے کو اپنی دیرینہ خواہش بتایا ہے۔ آخر ایسے شخص کے خلاف کوئی کارروائی نہ کیا جانا اس کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے کہ مسلمانوں اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا اس کی سب سب بڑی نیکی سمجھا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ کیا اس شخص کیلئے ہندوستا ن کے تمام قوانین کالعدم قرار دےئے جاچکے ہیں،کہ وہ شخص دیدہ دلیری کے ساتھ ٹی وی چینلس پہ آ کر الزام لگا رہا ہے کہ جمعہ کے روز مساجد میں جمع ہو کر مسلمان ہندوستان کی تباہی کی دعائیں کرتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے شخص کو فوراً گرفتار کیا جائے یا اس کو ملک سے باہر نکالا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سالمیت کے لئے اس شخص کا ناپاک وجود زہر ہلاہل کا درجہ رکھتا ہے ہمیں اپنے ملک کا امن وامان پیارا ہے اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کو ملک بدر کیا جائے۔اس موقع پرشیبا اعجاز ،گلفشاں راؤ،زینت عبدالصمد ،فرحین ،فرحہ ،فیضیہ،صائمہ ،زینت عبدالصمد،ثناشاہد ،طیبہ،فرحین زاہد،عذری،زینب ،صدف،فاطمہ،شمع ،ترنم ،شہزادی،شمیلہ عظمت ،ہمنشیں غفران ،عمرانہ شاہد،تحسین طاہر،ناہد شاہد،واعظہ خان ،طیبہ امان اللہ،نغمہ فرقان،ستارہ وغیرہ کے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میں خواتین موجود رہیں۔