نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو شراب پالیسی سے متعلق مبینہ گھوٹالہ کیس میں سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت مل گئی ہے اور ان کی گرفتاری کا معاملہ ای ڈی نے سپریم کورٹ کی بڑی بنچ کو سونپ دیا ہے۔ اب سپریم کورٹ کی تین ججوں کی بنچ کیجریوال کی عرضی پر سماعت کرے گی۔
نیوز پورٹل ‘بار اینڈ بنچ’ کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا پر مشتمل بنچ نے کیجریوال کی عرضی کو بڑی بنچ کو منتقل کیا ہے تاکہ اس سوال کا جائزہ لیا جا سکے کہ آیا کیجریوال کی گرفتاری منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کی دفعہ 19 کے مطابق ضروری تھی؟
موجودہ بنچ نے اس معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجتے ہوئے ان کی اب تک کی قید کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انہیں عبوری ضمانت دینے کا انتخاب کیا۔ تاہم بنچ نے واضح کیا کہ عبوری ضمانت کا فیصلہ وسیع تر بنچ کی جانب سے ترمیم کیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ عبوری ضمانت ملنے کے بعد بھی کیجریوال فی الحال جیل سے رہا نہیں ہو سکیں گے، کیونکہ وہ فی الحال سی بی آئی کی حراست میں ہیں۔ انہیں سی بی آئی نے 25 جون کو اپنی حراست میں لے لیا تھا۔
عبوری ضمان کا فیصلہ سنائے جانے کے فوری بعد عام آدمی پارٹی نے رد عمل ظاہر کیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے ایکس پر لکھا گیا، ‘ستیہ میو جیتے’ یعنی جیت سچائی کی ہی ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے 21 مارچ کو عبوری تحفظ دینے سے انکار کرنے کے بعد، ای ڈی نے کیجریوال کو اسی دن گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے بعد وہ اس وقت تک حراست میں رہے، جب تک کہ سپریم کورٹ نے انہیں لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر 10 مئی کو عبوری طور پر رہا کرنے کا فیصلہ نہیں سنایا، جس کی میعاد 2 جون کو ختم ہو گئی اور کیجریوال دوبارہ جیل پہنچ گئے۔