بنگال کے سرکاری اسکولوں میں ہندتو اور شدت پسندی کی تعلیم پر حکومت برہم،10 اسکولوں کو وجہ بتاؤ نوٹس

کولکا تا (ملت ٹائمز)
ریاست کے 10 اسکولوں پر ہندوتوکی تعلیم دینے کا الزام لگا ہے۔اسی الزامات کی بنیاد پر ریاست کے وزیر تعلیم پارتھ چٹرجی نے انہیں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ان 10اسکولوں میں شاردا اورسرسوتی ودیامند ر اسکول بھی شامل ہیں۔ریاست میں سرسوتی اور شاردا نام کے 125اسکول چلتے ہیں۔الزام ہے کہ ان میں سے 96اسکول بغیر ریاستی حکومت کی اجازت کے چلائے جا رہے ہیں۔ریاستی حکومت کی جانب سے دیگر 125اسکولوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔جمعرات کو کو اسمبلی میں کمرہٹی کے ممبر اسمبلی مانس مکھ اوپادھیاے کے الزامات کی بنیاد پر انہوں نے یہ باتیں کہیں۔ممبر اسمبلی نے بتایا کہ ان اسکولوں میں تعلیم کے نام پر ہندوتو کا درس دیا جا رہا ہے اور طلبا کے ذہنوں کو زہر آلود کیا رہا ہے۔اس سلسلے میں وزیر تعلیم نے کہا کہ مسلسل تین دنوں سے ان اسکولوں میں مذہبی پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر طلبا کو تقسیم کرنے کی سازش برداشت نہیں کی جائے گی۔وزیر تعلیم نے کہا کہ معاملے کی جانچ شروع کر دی گئی ہے، جانچ میں قصور وار پائے جانے پر ان کی منظوری منسوخ کر دی جائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ اسکول کے لیے روم کا کرایہ دینے پر سکینڈری تعلیم کونسلر کی اجازت لینی پڑتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شمالی 24پرگنہ اور شمالی بنگال کے کئی اسکولوں میں یہ سب چل رہا ہے، ریاست کے جن اسکولوں میں حکومت کے نصاب نہیں پڑھائے جائیں گے، ان کی منظوری منسوخ کر دی جائے گی ۔