سہارنپور کے 18؍ منظور شدہ مدرسوں کی منظوری کو خطرہ !

جانچ میں سامنے آئی زبردست بے ضابطگیاں،نہ عمارت نہ کلاس روم،کچھ غیر منظور شدہ مدرسوں کابھی یہی حال
دیوبند(ملت ٹائمز۔سمیرچودھری)
ضلع میں حکومت کی ہدایت پر منظورشدہ 571؍ مدرسوں کی جانچ چل رہی ہیں اور 125؍ مدرسوں کی جانچ کے دوران 18؍مدرسے فرضی پائے گئے ہیں،نہ عمارت ،نہ کلاس روم لیکن سالوں سے چل رہے ہیں ایسے مدرسوں کی اب قلعی کھلنے جارہی ہیں ، ایسا ہی حال دیوبند میں غیر منظور شدہ کچھ مدرسوں کا ہے حالانکہ ان مدرسوں کی اب تک نہ کوئی جانچ کمیٹی ہے اور نہ ہی بڑے مدارس اور ذمہ داران کی طرف سے کوئی گائیڈ لائن ان کے لئے ہے۔ حکومت کی ہدایت پر ضلع سہارنپور میں سرکاری سے منظور شدہ 571؍ مدرسوں کی جانچ چل رہی ہیں ،جس میں اب تک 125؍ مدرسوں کی جانچ کے بعد 18؍ مدرسوں میں زبردست بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں ۔ کچھ مدرسوں کی عمارت نہیں ہے تو کہیں مدرسوں میں اسکول چلائے جارہے ہیں،حالت تو یہاں تک ہے کچھ مدرسے تو سر سے موجود ہی نہیں ہے لیکن سرکاری ریکارڈ میں انہیں تمام مراعات حاصل ہورہی ہیں۔ رامپور منیہاران بلاک کے مدرسہ جامعہ ام سلمہ کے سامنے کوڑے کا ڈھیر لگا ہے،تو آدم مدرسہ اور جامعہ سعادۃ المسلمین کے نام سے ایڈمس پبلک اسکول چلائے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ ناگل بلاک میں فیض عام اور مدرسہ عرفانیہ کئی سالوں سے بند ہے۔ڈی پی او نے ابھی تک ایکسو پچیس مدرسوں کی جانچ کی ہے اور 18؍ مدرسوں میں زبردست بے ضابطگیاں پائی ہے جس سے ان مدرسوں کی منظوری خطرہ میں پڑ سکتی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے مدرسہ کس طرح قوم و ملت کو تعلیم کی روشنی سے مستفیض کرسکتے ہیں؟۔ ضلع ترقی افسر کی صدارت میں جانچ ٹیم میں ضلع پروگرام افسر آشا ترپاٹھی نے جب ان مدرسوں کی جانچ کی تو وہ بھی حیران رہ گئی ،ان مدرسوں میں تجدید کے نام سے مسلسل بجٹ آرہاہے،اس کے علاوہ تمام موضوعات بشمول کمپیوٹر کے اساتذہ کی تنخواہوں کے ساتھ بچوں کے لئے وظیفہ تک آرہاہے،سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جب یہ مدرسے بند ہیں تو پھر یہاں تعلیم کسے مل رہی ہے۔جانچ افسر آشا ترپاٹھی کے مطابق اب تک 125؍ مدرسوں کی جانچ کی گئی جس میں 18؍ مدرسوں میں زبردست بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ اگر غیر منظور شدہ مدارس کی بات کی جائے تو دیوبند میں ان میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے دارالعلوم دیوبند پوری دنیا میں علم دین کی روشنی پھیلا رہاہے اور ہمہ تن ملک و ملت کی خدمت میں سرگرم عمل ہے اور یہاں دارالعلوم دیوبنداور دارالعلوم وقف دیوبند کے علاوہ بھی نصف درجن ایسے دینی مدارس ہیں جو ممتاز حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی اسناد کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے ،اس کے علاوہ درجنوں ایسے مدرسے بھی ہیں جو حفظ و تجوید کے ساتھ ابتدائی جماعتوں کی بہترطورپر تعلیم و تربیت کا فریضہ انجام دے رہیں،مگر ایسے مدرسوں کی بھی کمی نہیں ہے جن کی کوئی عمارت ہی نہیں ہے اور اگر عمارت ہے تو تعلیمی نظامی بوسیدہ ہے۔ بتایا تو یہاں تک جاتاہے کہ کچھ مدرسے ایسے بھی ہے جو دیوبند کے نام پر چل رہے ہیں لیکن ان کا یہاں وجود تک نہیں ہے ،جو یقیناًبڑے مدارس کے ذمہ داران کے لئے فکر مندی کی بات ہونی چاہئے۔