نئی دہلی(ملت ٹائمز)
مرکزی حکومت بھلے ہی بدعنوانی کو ختم کرنے کے لاکھوں دعوے کرے، مگر حکومت کی ساری کوششوں پر بینکوں کی من مانی کے آگے پانی پھرتا نظر آرہا ہے ۔نوٹ بند ی کے دوران وزیر اعظم بلیک منی اور بدعنوانی پر لگام لگانے کا دعوی کر رہے تھے، لیکن اسی دوران بینکوں سے بڑے پیمانے پر نئے نوٹوں کی کھیپ نکل کر بااثر لوگوں کے گھروں میں پہنچ رہی تھی، اس کے علاوہ بے ضابطگیوں کی وجہ سے بینکوں کا بھٹہ بیٹھتا جا رہا ہے، یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔خاص بات یہ ہے کہ مرکزی بینک ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے بھی تسلیم کیا ہے کہ بینکوں میں بڑے پیمانے پر گڑبڑیاں ہو رہی ہیں، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران اپریل- دسمبر کے دوران بینک فراڈ کی فہرست میں آئی سی آئی سی آئی بینک سب سے آگے رہا۔دوسرے نمبر پر عوامی علاقے کا اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی)رہا ہے۔ریزرو بینک کی طرف سے جاری اعداد و شمار میں سے یہ معلومات ملی ہیں ۔مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں آئی سی آئی سی آئی بینک میں ایک لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کے دھوکہ دہی کے 455معاملے سامنے آئے ہیں، ایس بی آئی میں 429،ا سٹینڈرڈ چارٹرڈ میں 244اور ایچ ڈی ایف سی بینک میں 237معاملے سامنے آئے ہیں، اس دوران ایکسس بینک میں 189، بینک آف بڑودہ میں 176اور سٹی بینک میں 150دھوکہ دہی کے معاملے سامنے آئے۔قیمت کے حساب سے سب سے زیادہ 2236.81کروڑ روپے کے معاملے ایس بی آئی نے درج کئے۔پنجاب نیشنل بینک (پی این بی)میں 2250.34کروڑ روپے اور ایکسس بینک میں 199849کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کے معاملے درج کئے گئے ہیں۔ریزرو بینک نے وزارت خزانہ کو جو اعداد و شمار فراہم کرایا ہے ،اس کے مطابق دھوکہ دہی کے معاملات میں بینک اہلکار بھی شامل ہیں۔ایس بی آئی کے 64ملازم دھوکہ دہی میں ملوث رہے ہیں جبکہ ایچ ڈی ایف سی بینک کے 49اور ایکسس بینک کے 35ملازمین اس میں شامل رہے ہیں۔اپریل- دسمبر میں مختلف سرکاری اور نجی بینکوں کے 450ملازمین دھوکہ دہی کے معاملے میں شامل پائے گئے،اس دوران 1775027کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کے 3870معاملے سامنے آئے۔