ہادیہ کو مذہب اسلام سے برگشتہ کرنے کی تمام سازشیں ناکام ،این آئی اے کو سپریم کورٹ نے لگائی پھٹکار ،شفیع جہاں سے ہوئی شادی پر سوال اٹھانا غلط

نئی دہلی۔23جنوری(ملت ٹائمز)
کیرالہ لو جہاد کے معاملے میں این آئی اے کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ادارہ ہادیہ اور شفیع کی شادی کی جانچ نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں کہا کہ ”اگر دونوں بالغ ہیں تو ان کی شادی پر سوال اٹھانا غلط ہے۔ ہادیہ کے شوہر سے متعلق مجرمانہ معاملہ کی جانچ ایک الگ موضوع ہے لیکن شادی سے متعلق کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا۔“ چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے آج اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ این آئی اے کو ہادیہ کی شادی کی جانچ کا کوئی حق نہیں ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا ہےکہ ”ہادیہ اگر اپنے والدین کے گھر نہیں جانا چاہتی تو اسے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ جب ہادیہ کوہی اس شادی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے تو بات ختم ہو جاتی ہے۔“ اب اس معاملے میں اگلی سماعت 22 فروری کو ہوگی۔
ہادیہ کی شادی کے خلاف اپیل کرنے والے ان کے والد کی پیروی کرتے ہوئے وکیل اے رگھوناتھ نے عدالت میں کہا کہ ”ہم امید کرتے ہیں کہ این آئی اے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔ عدالت ہادیہ کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دے گی۔ ہم خوش ہیں کہ ہادیہ محفوظ ہے۔ دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔“ قابل ذکر ہے کہ ہادیہ کے والد نے ان کے شوہر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے رابطہ میں تھے اور کہا گیا تھا کہ ہادیہ کو غلط طریقے سے شفیع نے شادی کے لیے تیار کیا۔ اتنا ہی نہیں، ہادیہ کے والد نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ اس کی پڑھائی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن گزشتہ سال نومبر میں 24 سالہ ہادیہ نے سپریم کوٹ سے کہا تھا کہ وہ اپنے شوہر شفیع کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔ ہادیہ نے یہ بھی کہا تھا کہ انھوں نے اپنی مرضی سے شفین کے ساتھ شادی کی ہے اور انھیں اس کے لیے کسی نے مجبور نہیں کیا۔واضح رہے کہ ہادیہ نے گزشتہ سال مسلم شخص شفیع جہاں سے نکاح کر لیا تھا۔ ہادیہ نے نکاح کرنے سے قبل اسلام مذہب اختیار کیا تھا۔ ہادیہ کے والدین کے ذریعہ اس معاملے میں ایک عرضی داخل کرنے کے بعد کیرالہ ہائی کورٹ نے ان کی شادی منسوخ کر دی تھی۔ ہادیہ نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر سماعت جاری ہے۔ اس کیس میں ’لو جہاد‘ ہونے کی قیاس آرائیوں کے درمیان سپریم کورٹ نے این آئی اے کو جانچ کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ حکم گزشتہ سال 16 اگست کو دیا گیا تھا۔ لیکن شفین جہاں نے اس معاملے میں ہو رہی ایک سماعت کے دوران این آئی اے سے جانچ کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ساتھ ہی سماعت کے دوران شفین نے کہا تھا کہ لڑکی کے خاندان کےلوگ اس کا استحصال کر رہے ہیں۔شفین نے عدالت میں یہ بھی کہا تھا کہ ہادیہ ویڈیو کے ذریعہ جب یہ کہہ رہی ہے کہ وہ مسلمانوں کی طرح رہنا چاہتی ہے تو اس کو کیوں روکا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی شفیع جہاں نے سپریم کورٹ سے اس فیصلہ کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا تھا جس میں معاملہ کی جانچ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) سے کرانے کا حکم دیا تھا۔ بہر حال، آج سپریم کورٹ نے واضح کر دیا کہ اگر شادی شدہ جوڑے بالغ ہیں تو کسی کو یہ حق نہیں بنتا کہ وہ ان کی شادی کی جانچ کرے۔


ملت ٹائمز ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے، اسے مظبوط میڈیا ہاوس بنانے اور ہر طرح کے دباو سے آزاد رکھنے کیلئے مالی امداد کیجئے