معروف اسلامی اسکالر مفتی عبید اللہ قاسمی کے والد محترم مولانا معین الدین نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک
دنیا بھر سے اہل علم نے کی تعزیت ،متقی ،پرہیزگار اور متواضع شخصیت کے پیکر تھے مرحوم
نئی دہلی سیوان(ملت ٹائمز محمد قیصر صدیقی)
معروف اسلامی اسکالر، دہلی یونیورسیٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور دارالعلوم دیوبند کے سابق استاذ ڈاکٹر مفتی عبیداللہ قاسمی صاحب کے والد محترم مولانا معین الدین صاحب کا گذشتہ شب 68 سال کی عمر میں اچانک انتقال ہوگیا اورآج 11 اپریل کو تقریبا دو بجے آبائی وطن سنگرام پور گوپال میں تجہیز و تکفین عمل میں آئی ، نمازہ جنازہ میں سینکڑوں کی تعداد میں اہل علم اور عوام نے شرکت کی اور مولانا معین الدین صاحب رحمۃ اللہ کو نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا۔
مولانا معین الدین کے انتقال کی خبر بجلی کی طرح پوری دنیا میں پھیل گئی اور دنیا بھر سے رشتہ دار ،دوست و احباب، متعلقین اور شاگرد حضرات کی جانب تعزیت کا سلسلہ شرو ع ہوگیا ، بطور خاص مرکز المعارف ایجوکیشن ریسرچ سینٹر اور اس سے ملحقہ اداروں سے وابستہ شخصیات اس خبر کو سن کر بہت زیادہ غمزدہ ہیں اور مفتی صاحب کے اس غم میں خود کو برابر کا شریک قرار دے رہے ہیں ، واضح رہے کہ جس وقت یہ عظیم حادثہ پیش آیا مفتی عبید اللہ صاحب اور ان کے چھوٹے بھائی مفتی قمر الدین اور عبد الرحمن دہلی میں ہی مقیم تھے ، بذریعہ طیارہ یہ حضرات گھر کیلئے فورا روانہ ہوئے جبکہ عبد الرحمن کو ٹکٹ نہ ملنے کے سبب ٹرین سے جانا پڑا ۔
مفتی عبید اللہ صاحب کے والد گرامی مولانا معین الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ نہایت ایماندار ،متقی اور پرہیز گار عالم دین تھے ،امانت اور تقوی ان کی زندگی خاص طرہ امتیاز رہاہے ،آپ بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں کافی دنوں تک ہیڈ مدرس کے منصب پر فائز رہے اور وہیں سے ریٹائرڈ ہوئے ،آپ کے ساتھ کام کرنے والوں کا کہناہے کہ آپ مدرسہ بورڈ میں انتہائی محتاط ہوکر رہتے تھے ،کبھی ایک پیسہ آپ نے بلاضرورت اور بغیر کام کئے ہوئے نہیں لیا، یہاں تک آپ دو قلم اپنے جیب میں رکھتے تھے ، جب مدرسہ کے کام سے کچھ لکھتے تھے تو مدرسہ کا قلم استعمال کرتے تھے اور اپنا ذاتی کچھ لکھنا ہوتا تھا تو اپنا ذاتی قلم استعمال کرتے تھے ، مولانا معین الدین صاحب کے بارے میں مولانا حفظ الرحمن قاسمی نے ملت ٹائمز کو بتایاکہ چند سالوں سے قبل انہیں معلوم ہوا کہ ان کے دادا کی بہن کو ترکہ نہیں دیا گیا تھا تو انہوں نے پھوپھی زاد دادی کو طلب کیا اور انہیں تفصیل بتاکر ان کا حصہ دیا ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ مولانا معین الدین رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق بہار کے ضلع سیوان میں واقع سنگرام پور گوپال سے ہے ،1665 میں دارالعلو م مؤ ناتھ بھنجن سے آپ نے فراغت حاصل کی اور اس کے بعد مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں بحال کرلئے گئے جہاں تقریبا 45 سالوں تک آپ نے خدمات انجام دی ،مشہور بزرگ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا سجاد صاحب رحمۃ اللہ علیہ سابق استاذ مدرسہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ سے آپ کا خصوصی اصلاحی تعلق تھا جبکہ مولانا عبد الرشید سلطان پوری نے ایک خط بھیج کر آپ کو خلافت سے بھی سرفراز کیاتھا۔
علاقے سے شر ک و بدعات کو ختم کرنے اور سماج ومعاشرہ کی اصلاح پر آپ کی خصوصی توجہ رہتی تھی، آپ نے اپنی اولاد کی بھی قابل مثال تربیت کی اور انتہائی قلیل تنخواہ ہونے کے باوجود اولاد کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا ،آپ کی اسی حسن تربیت کا نتیجہ ہے کہ آپ کے پانچ بیٹوں میں چار مدارس سے فارغ ہیں اور ان میں سے کئی اس وقت علمی دنیا میں بے پناہ شہرت رکھتے ہیں اور نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں، مفتی ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب سرفہرست ہیں جو موجودہ دور کے معرو ف اسلامی اسکالر اور دانشور مانے جاتے ہیں ،انہوں نے دار العلوم دیوبند میں کئی سالوں تک شعبہ انگریزی کی خدمات انجام دی بلکہ اس شعبہ کے بانیوں میں آپ شامل ہیں، گذشتہ چند سالوں سے آپ دہلی یونیورسیٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں اور ملت اسلامیہ کے مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں، آپ کے ایک اور بیٹے مفتی قمر الدین قاسمی ہیں ،انہوں نے بھی دارالعلوم دیوبند سے فراغت حاصل کی ہے اور اس کے بعد یونیورسٹیز سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے ، ان دنوں دہلی یونیورسیٹی میں میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور عربی اور انگلش زبان کے تعلق سے ان کی ایک کتاب بہت مقبول ہے۔آپ کے ورثاء میں پانچ بیٹوں کے علاوہ تین بیٹیاں اور اہلیہ شامل ہیں ۔
مفتی عبید اللہ قاسمی کے صاحب کے والد محترم کی وفات پر دنیا بھر سے اہل علم نے بڑی تعداد میں تعزیت پیش کی ہے جن میں مرکز المعارف ممبئی کے ڈائریکٹر مولانا برہان الدین قاسمی ، لندن میں مقیم مولانا افضل قاسمی سابق استاذ دارالعلوم دیوبند ،مولانا سعید احمد قاسمی اسسٹنٹ پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی ،مولانا توقیر احمد قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند ،مولانا مدثر احمد قاسمی اسسٹنٹ ایڈیٹر ایسٹرن کریسنٹ ممبئی، مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی شیخ الحدیث زامبیا افریقہ، مولانا حفظ الرحمن قاسمی انچار ج مرکز المعارف دہلی ، مولانا منظر بلال قاسمی ،مولانا شمس الہدی قاسمی استاذ مدرسہ اشاعت العلوم اکل کنواں، شمس تبریز قاسمی ایڈیٹر ملت ٹائمز، مفتی ظفر الدین قاسمی اسسٹنٹ پروفیسر دہلی یونیورسیٹی ، مولانا ظفر صدیقی قاسمی، مولانا سلمان دانش قاسمی ،مفتی یحی قاسمی ،مولانا جسیم الدین قاسمی، مولانا عبد المالک قاسمی ،مولانا اظہار الحق بستوی وغیرہ کے اسماء گرامی سرفہرست ہیں۔