شرعی معاملات میں حکومت کی دخل اندازی ناقابل قبول: مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کا فیصلہ

دارالعلوم ندوۃ العلماء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مجلس عاملہ کی دورہ روزہ میٹنگ کا انعقاد ، صدر بورڈ سمیت اہم ممبران کی شرکت

لکھنؤسے سعید ہاشمی کی رپوٹ
ملت ٹائمز
آج لکھنو میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں منعقد ہوئی جس میں جو اہم فیصلے کولکاتہ اجلاس میں لیے گئے تھے ان کو عملی جامہ پہنانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی اور اس سلسلے میں عدالتوں میں مسلم پرسنل لا کے خلاف دائر مقدمات میں بھی پیش رفت ہوئی ہے اور اصلاح معاشرہ کمیٹی، تفہیم شریعت کمیٹی، دارالقضا کمیٹی اور وومن ونگس کے اجلاس بھی ملک کے مختلف حصوں میں ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ شریعت اسلامی کئی جہتوں سے امتیازی شان رکھتی ہے۔ اس کے احکام میں اعتدال اور میانہ روی ہے اور اس کی ہدایات انسانی ضرورت ومصلحت اور فطرت سے ہم آہنگ ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا سید ولی رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کیا ۔وہ یہاں ایشیاء کی ممتاز اسلامی دانشگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں منعقدہ بورڈ کی دو روزہ نشست کے افتتاحی پر خصوصی خطاب کر رہے تھے ۔ل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے زیر صدارت منعقدہ میٹنگ میں سابقہ کارروائی کی توثیق تمام بورڈ کے عہدے داران وممبران نے اتفاق رائے سے کی۔ مولانا سید محمد ولی رحمانی جنرل سکریٹری بورڈ نے دوران خطاب کولکاتہ اجلاس منعقدہ ۱۸؍۱۹؍۲۰؍ نومبر ۲۰۱۶ء ؁ کے بعد کی کارکردگی پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شریعت اسلامی کی دوسری خصوصیت اس کی ابدیت اور ہمیشگی ہے۔ تیسری خصوصیت اس شریعت کی جامعیت ہے کہ یہ انسانی زندگی کے تمام مسائل کا احاطہ کرتی ہے۔ مولانا رحمانی نے کہا کہ یہ ایک تشویش ناک بات ہے کہ ہمارے ملک میں پرسنل لا سے متعلق قوانین اس طرح زیر بحث آنے لگے کہ ان کی اہمیت وافادیت پر سوالات کھڑے کیے جانے لگے اور اسلامی شریعت سے ناواقف حضرات نے تنقیدیں شروع کردی تو ایسے حالات میں شریعت کی صحیح ترجمانی کرنے کی ذمہ داری بورڈ کی اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کی دستخطی مہم بہت ہی کامیاب ثابت ہوئی۔ جس کے تحت پورے ملک میں چار کروڑ تراسی لاکھ سیتالس ہزار پانچ سو چھیانوے(48347596 )دستخط مسلم پرسنل لا بورڈ کی حمایت میں موصول ہوئے۔ جس میں دو کروڑ تہتر لاکھ چھپن ہزار نو سو چوتیس (27356934)دستخط مسلم خواتین نے کیے۔ انہوں نے کہا کہ تمام دستخط شدہ فارم بورڈ کے ایک وفد نے لا ء کمیشن آف انڈیا کے چیرمین مسٹر جسٹس بلبیر سنگھ چوہان سے ملاقات کرکے دیے۔ مولانانے کہا کہ اس دستخطی مہم کے ذریعے سے مسلمانوں نے اس بات کی ایک بار پھر وضاحت کردی کہ ہندوستان کاآئین اس ملک کے تمام شہریوں کو اپنے مذہبی معاملات پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے اور مسلمان مرد وعورت شرعی قوانین میں کوئی بھی تبدیلی اور بدلاؤ نہیں چاہتے ہیں۔ چاہے قانون نکاح ہو یا طلاق ہو، قانون وراثت وغیرہ ۔ مسلمان ہر حال میں شرعی قوانین کے ساتھ رہنا چاہتا ہے اور مسلمان یہ بھی چاہتا ہے کہ حکومت شرعی معاملات میں دخل اندازی نہ کرے۔ بورڈ نے پھر سے ایک بار اس بات کی وضاحت کی کہ شرعی معاملات میں حکومت کی دخل اندازی ناقابل قبول ہے اور مذہبی آزادی ہمارا آئینی حق ہے۔ اس لیے پرسنل لا پر عمل کرنے کی راہ میں کوئی روکاوٹ نہ پید اکی جائے اور تمام باشندگان کو امن وسکون، پیار ومحبت اور قومی یک جہتی کے ماحول میں اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے دیا جائے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ایک اہم میٹنگ بعد نماز مغرب دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤمیں منعقد ہوئی۔ میٹنگ کی دوسری نشست کل ۱۶؍اپریل کو صبح ساڑھے نو بجے سے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں ہوگی۔اس میٹنگ میں صدر بورڈ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی،مولانا سید ارشد مدنی ، بورڈ کے نائب صدور مولانا شاہ فخر الدین اشرف، مولانا کلب صادق، مولانا جلال الدین عمری، بورڈ کے سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ  رحمانی، مولانا فضل الرحیم مجددی، ظفریاب جیلانی ایڈوکیٹ، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا عبدالوہاب خلجی، مولانا خلیل الرحمن سجاد ندوی، مولانا سلمان حسینی، کمال فاروقی، مولانا عتیق احمد بستوی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا یاسین علی عثمانی ، ڈاکٹر اسماء زہرا ، ممدوحہ ماجد، صبیحہ صدیقی، مولانا عبدالعلیم بھٹکلی، عبدالقدیر ایڈوکیٹ، ای ابوبکر احمد اور عارف مسعود بھٹکلی سمیت اہم شخصیات موجود رہیں۔