ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر کی شوبھا یاترا میں گاو¿ں والوں کا ذرہ برابر عمل دخل نہیں ،حالات خراب کرنے میں باہری لوگو ں کاہاتھ
دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)
سہارنپور کے سڑک دودھلی گاو¿ں میں پیش آئے فرقہ وارانہ واقعہ اوراس کے بعد ایس ایس پی کی رہائش گاہ پر بی جے پی کارکنان و لیڈران کے ذریعہ کی گئی زبردست ہنگامہ آرائی کے بعد بھلے ہی پولیس ملزمان کو گرفتارکرنے میں سرگرم نظر آرہی ہو لیکن ابھی تک اس نے کسی بڑے لیڈر پر ایف آر درج ہونے کے باوجود ہاتھ نہیں ڈالا۔ دوسری طرف سڑک دوھلی میں حالات پر امن ہےں اور آہستہ آہستہ گاو¿ں سابقہ معمولات پر لوٹ رہا ہے حالانکہ گاو¿ں ابھی بھی فورس تعینات ہے لیکن اس پورے سانحہ کی جانچ رپورٹ اور میڈیا گراو¿نڈ رپورٹ منظر عام پر آچکی جس میں پوری طرح واضح ہو گیاہے یہ کمیونل واقعہ پوری طرح ایک فکس پروپیگنڈے کے تحت بی جے پی لیڈران کے ذریعہ کرایاگیاہے۔ جس کا خلاصہ ”وزنامہ خبریں“ نے اپنی 22 اپریل کے شمارہ میں کیا تھا۔ اب ہندی اخبار’ امر اجالا‘نے بھی اس تصدیق کرتے ہوئے اپنی گراو¿نڈ رپورٹ میں لکھا ہے کہ سہارنپور کے موضع سڑک دودھلی میں بابا صاحب ڈا کٹربھیم راو¿ امبیڈکر کی شوبھا یاترا کو لیکر پتھراو¿ کے بعد فرقہ وارانہ تنازعہ کے پیچھے شرپسندوں کی سازش شامل ہے۔20 اپریل کو نکالی گئی بغیر اجازت کی شوبھایاترا کے حق میں گاو¿ں کے اکثر لوگ نہیں تھے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ گاو¿ں میں 14 اپریل کو امبیڈکر جینتی منائی گئی تھی اور اس وقت دوسرے فرقہ کے لوگوں کو اس کو لیکر ذرہ برابر اعتراض نہیں ہوا تھا۔گاو¿ں کی امبیڈکر سیوا سمیتی بھی کسی شوبھایاترا کے حق میں نہیں تھی، مگر 20 اپریل کو شوبھایاترا کو لے کر کی مخالفت کے پس پشت بی جے پی کی موجودگی بڑی وجہ ہے ،اتنا ہی نہیں ایل آئی یو نے بھی 18 اپریل کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں شوبھایاترا میںسیاسی نمائندوں کی موجودگی سے کشیدگی کا خدشہ ظاہر کیا تھا، اس پورے تنازعہ کے پیچھے بڑی وجہ باہری لوگوںگاو¿ں کے معاملات میں دخل اندازی بتایا گیاہے۔ گاو¿ں میں بغیر اجازت امبیڈکر شوبھایاتراکو لے کر ہوئے فرقہ وارانہ تنازعہ کے بعد اب شروع ہوئی جانچ میں اس کی سب سے بڑی وجہ گاو¿ں میں باہری لوگوں کا دخول بتایا گیاہے، اب تک کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاو¿ں میں بی جے کی موجودگی کے سبب نکالی جانے والی شوبھایاترا کی مخالفت میں دوسرے فرقہ کے لوگ متحد ہو گئے تھے۔ادھرے بی جے کے ساتھ پہنچی بھیڑ اور نعرے بازی سے کشیدگی کی صورتحال بن گئی تھی، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ شوبھایاترا میں گاو¿ں کے لوگوں کی موجودگی نہ کے برابر تھی، 20 اپریل کو نکلنے والی شوبھایاترا پہلے سے طے شدہ ایجنڈے اور بڑی تعداد میں بی جے پی لیڈروں کی موجودگی کی وجہ سے دوسرے فرقہ کے لوگوں میں بھی اسے بی جے پی کے پروگرام کی شکل میں پروپیگنڈے کے طورپر پیش کیاگیا تھا۔ واضح رہے کہ شوبھا یاترا نکالنے کے لئے اجازت مانگی گئی تھی مگر انتظامیہ کا دعویٰ تھا کہ گاو¿ں کے امبیڈکر بھون میں 14 اپریل کو ڈاکٹر امبیڈ کر جینتی منائی جا چکی ہے۔ وہیں گاو¿ں کے دلت سماج کے رجینش، روی کمار،انکت،راہل شبھم سمیت دیگر لوگوں کا کہناہے کہ شوبھایاترا کے پروگرام میں مقامی لوگوں کا ذرہ برابر کوئی کردار نہیں ہے۔ ادھر ایس ایس پی کی رہائش گاہ پر پانچ گھنٹے تک بی جے پی رکن پارلیمنٹ سمیت دیگر لیڈران کے ذریعہ کئے گئے ہنگامہ اور بچوں کو دہشت زدہ کرنے کے معاملہ میں آئی پی ایس ایسوسی ایشن نے سختی کامظاہرہ کرتے ہوئے اس بابت وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کرنے کی تیاری کرلی ہے۔