گورنمنٹ طبی کالج کے۱۹ویں یوم تاسیس کے موقع پر شاندار اجلاس کا انعقاد،،ڈاکٹر عبد الغور اور عبد الباری صدیقی سمیت متعدد شخصیات کی شرکت

پٹنہ(ملت ٹائمز)
یقینا کسی بھی ادارے کا یوم تاسیس بہت ہی اہیت کا حامل ہو تا ہے ، یوم تاسیس اس ادارے کے شاندار ماضی اور عظیم الشان حال کا سنگم ہوتا ہے ، اس موقع پر ادارہ اپنی کارکردگی اور خدمات کو عوام و خواص اور حکومت کے سامنے پیش کرتا ہے تاکہ لوگ اس کے کارناموں سے واقف ہو ں اور اور آنے والی نسلیں اپنے اسلاف کی سر گرمیوں کو اپنے لیے نمونہ¿ عمل بنا سکیں ۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ گورنمنٹ طبی کالج پٹنہ آج اپنا ۱۹واں یوم تاسیس منا رہا ہے ۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی جھجھک نہیں ہے کہ صوبہ بہار کا کوئی ضلع ایسا نہیں ہو گا ، جہاں گورنمنٹ طبی کالج کے فارغین نہ ہوں اور طب یونانی میں اپنی خدمات نہ دے رہے ہوں ۔ اگر ہم طب یونانی کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ اس کا ماضی انتہائی درخشاں ہے ۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عبد الغفور صاحب سابق وزیر برائے اقلیتی امور حکومت بہار نے گورنمنٹ طبی کالج میں اس کے ۱۹ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقد سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
واضح ہو کہ آج ہی کے دن یعنی ۹۲ جولائی ۶۲۹۱ئ کو گورنمنٹ طبی کالج پٹنہ کا قیام عمل میں آیا پہلے اس کو طبیہ کالج کے نام سے جانا جاتا تھا ، جو بعد میں ۳۴۹۱ئ میں گورنمنٹ طبی کالج کے نام سے جانا جانے لگا۔
گورنمنٹ طبی کالج کے قیام کو ۱۹ سال ہونے کے موقع پر آج گورنمنٹ طبی کالج کے احاطہ میں واقع حکیم اجمل خان آڈیٹوریم میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا ، سیمینار کی صدارت پروفیسر علاءالدین صاحب سابق وائس چانسلر جامعہ ہمدرد دہلی و سابق سکریٹری جنرل امارت شرعیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر ٹرسٹ نے کی ، مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر ستیندر آئی ایف ایس (ڈی جی ) پروفیسر علیم الدین ، پروفیسر ڈاکٹرقمر الزماں قمر، پروفیسر ارشاد احمد وغیرہ شریک ہوئے، ابنائے قدیم میں سے جناب ڈاکٹرارشاد احمد صاحب ، جناب ڈاکٹر جمال اولیا ءعثمانی ، منیر عالم ،ڈاکٹر ایوب صاحب کولکاتا یونانی میڈیکل کالج، جناب ڈاکٹر عبد اللہ انصاری صاحب بھی پروگرام میں شریک ہوئے ۔
پروگرا م کا آغاز ڈاکٹر مطلوب احمد طالب علم سکینڈ ائر بی یو ایم ایس کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ، اس کے بعد نعت پاک محمد آصف نے پیش کیا ۔ پروگرام کی نظامت پروفیسرحکیم تنویر عالم نے کی ۔ واضح ہو کہ یہ پروگرام کئی مرحلوں پر مشتمل تھا، پہلے مرحلہ میں مہمانوں کا خطاب ہو ا، اس کے بعد گورنمنٹ طبی کالج کے ویب سائٹ کو مہمانان کرام کے ذریعہ لانچ کیاگیا ۔ اس موقع پر کالج کے اوپر بنائی گئی ایک ڈوکومنٹری فلم بھی دکھائی گئی ، اس فلم کو حکیم محمد تنویر عالم نے ڈائرکٹ کیا تھا ، جبکہ فلم کی اسٹوری پروفیسر ضیاءالدین پرنسپل گورنمنٹ طبی کالج نے لکھی تھی،اس فلم کو بنانے میں مختلف شعبہ کے استاذہ اور طلبہ نے کردار ادا کیا تھا ۔
اولڈ بوائز یعنی ابنائے قدیم کا انٹریکشن پروگرام بھی سیمینار کا حصہ رہا ، جس میں مختلف ادوار کے فارغین شریک ہو ئے، جنہیں اعزاز سے نواز ا گیا ۔
اخیر میں کالج کا ترانہ بھی طلبہ و طالبات کے ذریعہ پیش کیا گیا ، اس ترانہ کو جناب شہلال عالم گیر نے لکھا تھا ۔
سیمینار کے صدر جناب پروفیسر علاءالدین نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ ہمیں اپنی خدمات کو اس درجہ بڑھا نا ہے کہ اس سے لوگوں کو ترغیب ملے اور جو کمی ہے اس کو دور کرنا ہے ، تعلیم کو ئی بھی ہو اس کو مشن کے طور پر حاصل کرنا چاہئے نہ کہ پروفیشن کے طور پر۔انہوں نے کہا کہ طب یونانی بہت ہی قدیم طریقہ¿ علاج ہے ، سسٹم آف میڈیسین بہت ہیں ہر ایک کی اپنی جگہ مستقل اہمیت ہے ، اس لیے ہم اگر اس فن کو حاصل کر رہے ہیں تو اس کے اندر عبور پیدا کریں ۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر ستیندر ڈی جی آیوش نے اپنی تقریر میں کہا کہ حکومت کے شعبہ صحت کی ترجیحات میں طب یونانی اور دیسی طریقہ¿ علاج کو فروغ دینا ہے، اس لیے مستقبل میں یونانی طریقہ¿ علاج میں بہت عمدہ پیش رفت ہونے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی چیز کی مقبولیت کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں سب سے پہلی چیز کہ پروڈکٹ عمدہ ہو ،دوسری چیز اس کی پیکجنگ اچھی ہو اور تیسری چیز کہ اس کی پبلشنگ عمدہ طریقہ سے کی جائے ، طب یونانی کے پروڈکٹس تو عمدہ ہیں لیکن شاید ہماری پیکیجنگ اور پبلشنگ میں کچھ کمی ہے ، جس کی وجہ سے ہم لوگوں کو متوجہ نہیں کر پاتے ہیں ، اس لیے ہمیں اس طریقہ علاج کو بہتر طریقہ سے لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک اور ضروری بات یہ ہے کہ عام طور سے اس علم میں استعمال کی جانے والی زبان عام بول چال کی زبان سے الگ اور ثقیل ہے ، اس لیے یہ ضروری ہے کہ سائنٹفک چیزوں کو سمجھانے کے لیے جدید سائنٹفک زبان استعمال کی جائے تو اس کا فائدہ زیادہ ہو گا ۔
کالج کے پرنسپل پروفیسر ضیاءالدین صاحب نے اپنے افتتاحی خطاب میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ، گورنمنٹ طبی کالج کے قیام کے پس منظر اور اس کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور یوم تاسیس کے انعقاد کی غرض و غایت کو مہمانوں کے سامنے رکھا۔پروفیسر قمر الزماں ، پروفیسر ارشاد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں پروفیسر ڈاکٹر شفاعت کریم ، پروفیسر حکیم توحید کبریا ، پروفیسر ڈاکٹر مظفر الاسلام عارف، ڈاکٹر تبریز اختر لاری، ڈاکٹر شفیق اعظم صاحب، جناب سفیر صاحب، غیاث الدین، وارث رسول ، شہلا امام ، محمد مختار وامق ، ڈاکٹر راشد صاحب ، سہیل احمد ، شمیم اختر، شاہد امام ، شہنواز احمد ، نجمی جلال ،عطیہ فرحین، مہہ جبیں ناز، فرحت شمیم ، محمد نور عالم ، احمد حسین ،نہال اشرف، اویس احمد ،محمد ارشاد، عبد الغنی وغیرہ نے اہم کردار نبھایا ۔
سیمینار کے بعد شام پانچ بجے سے آل انڈیا مشاعرہ کا بھی انعقاد کیا گیا ، جس میں ملک کے مختلف حصوں سے شعرائے کرام نے حصہ لیا۔