دارالعلوم دیوبند کا نیا فتوی ،مساجد کی سرگرمیوںاور تقاریر کی ویڈیو کو ’یوٹیوب ‘ پر اپلوڈ کرنا ناجائز

 دارالعلوم دیوبند کے تازہ فتویٰ کو لیکر سوشل میڈیا پر زبردست مباحثہ کا دور،جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے والوں کو شدید دھچکا

 دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)

مساجد سے خطبات اور دینی سرگرمیوں کو سوشل میڈیا بالخصوص یوٹیوب کے ذریعہ عالمی سطح تک پہنچانے اوراس طرح اسلام کی نشرو اشاعت کا فریضہ انجام دینے والے مبلغین کے لئے دارالعلوم دیوبند کا حال ہی میں منظر عام پر آیا ایک تازہ فتویٰ شدید دھچکے کا سبب بنا ہے،جس میں کہاکہ گیا مسجد میں ویڈیو ریکارڈنگ کرنا اور اسکو یوٹیوب کے ذریعہ پھیلانا گناہ ہے،مساجد کو ان جیسے قبیح امور سے پاک رکھنا چاہئے،حالانکہ اسی بابت دارالعلوم دیوبند کا موقف واضح ہے اور متعدد مواقع پر اس قسم کے سوالات کے جواب آچکے ہیں ،مگر گزشتہ روز دارالعلوم دیوبند کے تازہ فتویٰ کے ویب سائٹ پر عام ہوتے ہی سوشل میڈیا پر مختلف قسم کا رد عمل سامنے آنا شروع ہوگیا ہے،اس کو لیکر واٹس ایپ کے کئی اہم گروپوں میں علماءو دانشوران کے درمیان زبردست بحث و مباحثہ کا دور جاری ہے،جہاں ایک بڑا طبقہ اس فتوے کو دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام کی علمی بصیرت اور دور اندیشی کا ثبوت بتارہا ہے وہیں جدت پسند علماءودانشوران اس کو موجودہ وقت میں میڈیا کی ڈبیٹ کا ایک نیا موضوع اور جدید ذرائع سے انجام دینی جانے والی دینی خدمات میں رکاوٹ تک کہنے سے گریز نہیں کررہے ہیں۔ یقینا یہ فتویٰ اس بڑے حلقے کے لئے چونکانے والا ہوسکتاہے جو جدید ٹیکنا لوجی کو بروئے کار لاکر عالمی سطح پر دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کسی نے دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام سے سوال کیا تھا ” مسجد میں دینی پروگرام کی ویڈیو ریکارڈنگ کر کے یوٹیوب پر ڈالنا شریعت کی نظر میں کیسا ہے ؟۔اس سوال کے 3 اگست کو ویب سائٹ پر اپلوڈ کئے گئے جواب نمبر 153344 میں مفتیان کرام نے کہاکہ ویڈیو ریکارڈنگ میں چونکہ تصویر کشی ہوتی ہے اور اس کا حرام ہونا ظاہر ہے، مسجد میں قباحت مزید ہوجاتی ہے، پھر اس کو یوٹیوب پر ڈال کر منتقل کرنا بھی گناہ ہے، مسجد کو ان جیسے قبیح امور سے پاک صاف رکھنا واجب ہے۔اس سے قبل 11 جولائی کو بھی اس نوعیت کے اس سوال کے جواب میں مفتیان کرام نے جواب نمبر 153199 میں کہاکہ تھا ’ جو پروگرام براہ راست نشر کئے جاتے ہیں یا ویڈیو میں محفوظ کئے جاتے ہیں تصویر کشی دونوںمیں پائی جاتی ہے لہٰذا اگر ذی حیات کا پروگرام نشر کیاگیا یا ویڈیو بنائی گئی تو دارالعلوم دیوبند کے موقف کے مطابق وہ ناجائزہے،یہاں سے ناجائز ہونے کا فتویٰ دیا جاتاہے۔

اس نوعیت کے دارالعلوم دیوبند اور مظاہر علوم سہارنپور کے درجنوں سابقہ فتوے سوشل میڈیا پر شیئر کئے جارہے ہیںاور دارالعلوم دیوبند کے موقف کی بھربور تائید کی جارہی ہے ،لیکن اس تازہ فتوے سے یوٹیوب و دیگر ڈیجیٹل ذرائع سے عالمی سطح تک دین کی نشرواشاعت کا فریضہ انجام دے رہے مبلغین کے لئے شدیددھچکا ضرور پہنچا ہے۔ جس کے سبب سوشل میڈیا پر جم کر اس تعریف و تنقید کی جارہی ہے۔

لنک پر کلک کرکے دارالعلوم کی ویب سائٹ پر جائیں