گورکھپور(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
ادھریوگی آدتیہ ناتھ اکھلیش کے منصوبوں پرجانچ بیٹھانے،مقامات کے نام تبدیل کرنے اوردیگرمتنازعہ امورمیں مصروف عمل ہیں ،دوسری طرف انتظامی لاپرواہی کابدترین نمونہ دیکھنے کوملاہے۔حدتویہ ہوگئی کہ اب گڈگورننس کے نام پرآئے یوگی آدتیہ ناتھ کے ہوم ضلع گورکھپور میڈیکل کالج میں تیس بچوں کی موت ہوگئی ہے۔ذرائع کے مطابق آکسیجن فراہم کرنے والی کمپنی کوبقایاادانہ کرنے پریہ واقعہ پیش آیاہے۔اب دیکھناہے کہ ادائیگی نہ کرنے کی ذمہ داری کس پرآتی ہے اوراپوزیشن کس طرح حکومت سے جواب طلب کرکے ذمہ داری طے کراتاہے۔ گزشتہ 36 سے 48 گھنٹوں کے درمیان ان بچوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے پیچھے آکسیجن کی کمی ہونا بتایا جا رہا ہے. ہسپتال کے ذرائع بتاتے ہیں کہ آکسیجن کی سپلائی میں رکاوٹ ہونے سے بچوں کی موت ہوئی ہے۔ یہ ہسپتال ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ہوم ضلع میں آتاہے۔ پچھلی9۔10 تاریخ کوخودوزیراعلیٰ نے اس ہسپتال کا دورہ کیاتھا۔ اس کے بعد بھی اس طرح کی لاپرواہی سامنے آئی ہے۔ مقامی انتظامیہ نے بچوں کی موت کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ لیکن فی الحال آکسیجن کی کمی کی وجہ بتائی جا رہی ہے۔ ہسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا کہ کل یعنی 10 اگست کو 23 بچوں اور آج 7 بچوں کی موت ہوئی ہے۔ یہ اموات آئی سی یو میں ہوئی ہیں۔رہنما کملیش پاسوان نے ہسپتال کا دورہ کیا۔ ڈاکٹرنے بتایاکہ 8 سے 12 بچے روزانہ مرتے ہیں جاپانی بخارسے۔معاملہ اس لیے بھی زیادہ سنگین ہو جاتا ہے کہ یہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ہوم ضلع میں ہواہے۔ وزیراعلیٰ جمعرات کو اس علاقے میں دورے پربھی تھے۔جمعرات کو 23 بچوں کی موت ہوئی ہے جس میں7 بڑے بچے تھے باقی 3 دن اور چاردن کے تھے۔ آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی کے 68 لاکھ سے زیادہ بقایاتھے اور کمپنی نے خبردار کیا کہ اگر ادا نہیں کیا گیا توسپلائی بند کر دیں گے۔ پھر بھی ادا نہیں کی گئی۔ اس کی وجہ سے کمپنی نے سپلائی بندکر دی۔اگرچہ علاقے کے ایم پی کا کہنا ہے کہ تھوڑی دیرکے لیے ہی سپلائی بند کی گئی تھی جسے بعد میں بحال کر دیا گیا اور فی الحال آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے۔