(جودھپور)پریس ریلیز/ملت ٹائمز
2017 ”آج مختلف انداز سے اسلام اور مسلمانوں کو پوری طرح ختم کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ اس صورت حال سے نپٹنے کے لیے اسلامک اسٹڈیز کے طلبہ خصوصی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ آج جس طرح تاریخ پیش کی جارہی ہے اس سے امید ہے کہ مستقبل کا مو¿رخ لکھے گا کہ مسلمانوں نے دہشت گردی کا تعاون کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے ہمیںمثبت علمی انداز میں کام کو آگے بڑھانا ہوگا۔ صحیح تحقیقات پیش کرنی ہوں گی ۔ میں اسکالرز کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں، ان شاءاللہ آئی او ایس اس طرح کے پروجیکٹ میں مکمل تعاون کرے گا۔ قوم وہی زندہ رہتی ہے جو ماضی سے سبق لیتی ہے، حالات کو سمجھتی ہے اور مستقبل کی تعمیر کے لیے قدم بڑھاتی ہے۔“ ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز اور مولانا آزاد یونی ورسٹی، جودھ پور کے اشتراک سے ہونے والے دو روزہ قومی سیمینار کے اختتامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے آئی او ایس کے چیئر مین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ” ہم جلد ہی ہندو مذہب کے مطالعے کے لیے گیارہ لیکچرز کی ایک سیریز شروع کرنے جارہے ہیں۔ہم لوگ آر ایس ایس پر تنقیدیں تو خوب کر رہے ہیں، لیکن اُن کی حکمت عملی طے کرنے کے طریقوں پر غور خوض نہیں کررہے ہیں۔ آج سنسکرت کے ماہرین پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ اگر اس کے لیے کچھ طلبہ تیار ہیں تو ہم ان کو اسکالر شپ دیں گے۔ “ سمینار کے اختتامی اجلاس میں خطبہ¿ اختتامیہ پیش کرتے ہوئے برصغیر کے عظیم ماہر اسلامیات پروفیسرمحمد یاسین مظہر صدیقی ندوی نے کہا کہ ”آج تہذیب نفس کی بڑی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر مسلمان تو مسلمان بن ہی نہیں سکتا، انسان بھی انسان نہیں بن سکتا۔ ہم اندرون کی اصلاح پر بالکل زور نہیں دیتے، حالاں کہ یہ سب سے ضروری ہے۔ ماشاءاللہ بہت اچھے مقالات پیش کیے گئے ہیں، لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی ذات سے شروعات کرنی ہوگی۔ فکر اور سوچ کو بدلنا ہوگا، ورنہ ہم اخلاقی رذائل سے نجات حاصل نہیں کرسکتے۔ آج سماجی عدل کا مزاج نہ ہونے کی وجہ سے گھر، خاندان، معاشرہ اور ملک برباد ہو رہا ہے۔ افسوس کہ ہم متحدہ امت نہیں بن پائے، جس کانتیجہ یہ ہے کہ ہرسطح پر بکھراو¿ کا شکار ہیں۔ اس بکھراو¿ کو ختم کرنے کے لیے علماءکرام ، دانشوران اور اسکالرز کو آگے آنا ہوگا اور بہت صاف مقاصد کے ساتھ عملی میدان میں آگے بڑھنا چاہیے۔ “ انہوں نے سمینار کے منتظمین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ”انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز اور مارواڑ انسٹی ٹیوٹ دونوں اس سمینار کے انعقاد پر مبارک باد کے مستحق ہیں۔ فکری و نظری اعتبار سے جوکام آئی او ایس کررہا ہے وہ در اصل ذہن سازی کا کام ہے۔ میں انسٹی ٹیوٹ سے شروع سے ہی وابستہ رہا ہوں اور ان شاءاللہ رہوں گا۔ مارواڑ انسٹی ٹیوٹ جو کام کررہا ہے، وہی اصل کام ہے کہ تعلیمی اداروں کا عظیم جال بچھا دیا جائے۔“ مولانا آزاد یونی ورسٹی، جودھ پور کے وائس چانسلر پروفیسر اخترالواسع نے چھ نکاتی قرارداد پیش کی۔ اس کو اتفاق رائے سے پاس کیا گیا۔ ان چھ اہم قراردادوں میں سے کچھ اہم قراردادیں یہ ہیں:” اپنی ذمے داری کے شعور کے ساتھ اور اسلام کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے یہ سمینار محسوس کرتا ہے کہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ ڈائیلاگ شروع کیا جانا چاہیے، تاکہ ذہنی تناو¿ سے پاک، امن پسند، روشن اور مبنی برمساوات سماج کی تشکیل ہوسکے، جس میں مساوات، عدل و انصاف اور اخوت جیسی عظیم اقدار، جو اسلام کو دل سے عزیز اور دستور ہند میں تحریر کردہ ہیں، پھلیں پھولیں اور جس میں شہری اس لائق ہوسکیں کہ امن و خوش حالی کے ساتھ باعزت زندگی بسر کرسکیں۔ بہ حیثیت ایک سماجی علم کے اسلامک اسٹڈیز کی اپنی ضروریات ہیں، جن کی تکمیل کے لیے عالمی معیار کی درسی کتابیں تیار کرنے اور انہیں شائع کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دوروزہ سمینار یہ عزم کرتا ہے کہ معروضی انداز میں انجام دی گئیں تحقیقات کی بنیاد پر ایسی کتابیں یا کتابچے تیار کیے جائیں، جن سے اسلام کی شبیہ بہتر ہو اور سماج کو فرقہ واریت اور ہرقسم کی نفرت و عدم اعتمادی اور تعصبات سے پاک کیا جاسکے، تاکہ مستقبل کی نسلیں صاف اور کھلی ہوا میں سانس لے سکیںاور ایک خوش حال زندگی بسر کرسکیں۔ “ اختتامی اجلاس کی نظامت آئی او ایس کے فائنانس سکریٹری پروفیسر اشتیاق دانش نے کی جب کہ مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور کے پروگرام ڈائریکٹر جناب محمد امین نے سمینار کے شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔ اختتامی اجلاس سے پہلے سمینار کے دوسرے دن تین تکنیکی اجلاس منعقد ہوئے، جن کے مرکزی موضوعات ”مسلمان آزاد ہندستان میں“، ”دستور ہند اور مساوات کے اسلامی تصورات“ اور ”مستقبل کا لائحہ¿ عمل“ تھے۔ ان اجلاس کی صدارت بالترتیب پروفیسر محسن عثمانی ندوی، پروفیسر محمد ایوب ندوی اور پروفیسر جاوید احمد خان نے کی۔ ان نشستوں میں اپنے مقالات پیش کرنے والوں میں ڈاکٹر محمد فہیم اختر ندوی، ڈاکٹر احسان اللہ فہد، ڈاکٹر محمد ارشد، پروفیسر جاوید احمد خان، ڈاکٹر مجیب اختر ندوی، ڈاکٹر محمد خالد خان اور ڈاکٹر محمد عمر فاروق خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔
پی آر او آئی او ایس