دیوبند نئی دہلی ۔8جنوری(ملت ٹائمز)
یہ تصویر گزشتہ دوروز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور بڑی تعداد میں فضلاءمدارس اسے وہاٹس ایپ اور فیس بک پر شیئر کررہے ہیں ،اس تصویر کی مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ ایک درویش صفت انسان دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید کے سامنے سبزی کی دکان لگائے ہوئے ہیں اور فرصت کے اوقات میںایک کتاب کا مطالعہ کررہے ہیں ،آج کے زمانے میں یہ تصویر نایاب اور انوکھی ہے ،ٹھیلی لگا کر سبزی بیچتے ہوئے پڑھنے کا کسی کے بارے میں اب تصور نہیں ہوتاہے ،ڈیجیٹل دنیا میں اگر کسی کے پاس تھوڑا سا فری ٹائم ہوتاہے تو سب سے پہلے وہ اسمارٹ فون اٹھاتاہے ۔فیس اور وہاٹس ایپ کے مسیجز چیک کرتاہے لیکن یہاں معاملہ باکل برعکس ہے اور انہیں دیکھ کر کئی سال پرانے واقعات کی یاد تازہ ہوجاتی ہے جب اکابر اور بزرگوں کے بارے میں بیان کیا گیاہے کہ شادی کا قافلہ ان کے سامنے سے گزرجاتاتھا لیکن اس کے مطالعہ میں کوئی فرق نہیں پڑتاتھا۔
مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کے استاذ اور ایسٹرن کریسنٹ کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر مولانامدثر احمد قاسمی اس بارے میں اپنے فیس بک پر لکھتے ہیں ”اس تصویر کو دیکھ کر ماضی کی یادیں تازہ ہوگئیں۔ یہ مولوی شفیق صاحب ہیں۔1994 میں دارالعلوم دیوبند میں ہمارے ساتھ عربی اول میں تھے۔لیکن یاد داشت کمزور ہونے کی وجہ سے پاس نہ ہوسکے۔پھر بعد میں کئی بار فیل ہونے کی وجہ سے اخراج ہوگیا۔پھر دیوبند کے حافظ طیب صاحب (نابینا) کی خدمت میں لگ گئے اور ا±ن سے پڑھتے رہے۔2006 میں جب دیوبند جانا ہوا تو انِ سے چھتہ مسجد کے قریب ملاقات ہوئی۔پوچھنے پر بتایا کہ میزان منشعب اور ہدایة النحو پکا یاد کرلیا ہے۔ اب کافیہ پڑھ رہے ہیں۔میں نے وطن جانے کے بارے میں پوچھا تو بتلایا کہ نہیں ابھی نہیں جاو¿ں گا بلکہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جاو¿ ں گا۔اب تک بائس (22)سال ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک دیوبند میں سبزی بیچ کر تعلیم حاصل کرنے میں منہمک اور مگن ہیں۔اللہ ان کے خواب کو پورا کرے۔(آمیں)اس زمانے میں حصولِ علم کے تئں انہماک کی زندہ مثال ہیں شفیق بھائی۔