دمشق۔8اپریل(ملت ٹائمز)
شام میں بشارالاسد کی وفادار فورسز نے مشرقی غوطہ میں باغیوں کے زیر کنٹرول آخری علاقے دوما میں زمین اور فضائی کارروائیوں میں کم از کم 100 افراد مارے گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر بچے اور خواتین ہیں جب کہ زہریلی گیس کے استعمال سے 500 افراد بے ہوش ہیں۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’آبزویٹری‘ کے مطابق غوطہ کے سب سے بڑے شہر دوما کے مختلف حصوں سے دھوئیں کے سیاہ بادل اٹھتے دکھائی گئے اور کہا گیا کہ ریپبلکن گارڈ فورسز علاقے میں داخل ہو رہی ہیں جہاں جیش الاسلام نامی باغی گروپ نے ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔
العربیہ کے مطابق یہ لڑائی ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب غوطہ میں بعض دیگر باغی گروپوں نے ایک معاہدہ منظور کرتے ہوئے حلب کے شمال مشرقی علاقوں تک جانے کے لیے محفوظ راستہ قبول کیا ہے۔
Message from #Douma : don't sleep we still dying and suffocating here, and the Chemical gas smell is everywhere…. pic.twitter.com/0BWwQd6eBs
— Asaad Hanna (@AsaadHannaa) April 8, 2018
روس نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ جیش الاسلام نے غوطہ سے نکلنے کے لیے ایک معاہدہ قبول کیا ہے۔ تاہم گروپ میں انخلا پر اختلاف کے باعث یہ عمل تعطل کا شکار ہوا۔شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم ‘سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس’ کے مطابق جمعہ کو غوطہ میں ہونے والی کارروائی کے دوران آٹھ بچوں سمیت 48 شہری ہلاک ہوئے۔تنظیم کے بقول بعض فضائی حملوں میں بظاہر روسی لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا جب کہ شہر کے مختلف حصوں میں درجنوں فضائی حملے کیے گئے
Horrible Chemical attacks on #Douma resulted more than 700 affected and 35+ confirmed dead so far.
You can see the children foaming. pic.twitter.com/QEszUx7Twu— Asaad Hanna (@AsaadHannaa) April 7, 2018





