۔صدام حسین او رداعش کے خلاف امریکی جنگ میں سب سے زیادہ نقصان سنی عوام کا ہی ہواہے اور یہی دو جنگوں نے یہاں کی سنی عوام کو بے دست وپا بناکر رکھ دیا ہے ۔
بغداد(ملت ٹائمز)
عراق میں کل 12 مئی کو پارلیمانی انتخابات کیلئے ووٹ ڈالے جائیں گے ،گذشتہ انتخابات کے مقالے میں یہ انتخاب بہت اہم ماناجارہاہے کیوں کہ داعش کے خاتمہ کے بعد یہ پہلا انتخاب ہے ۔یہ بھی کہاجارہاہے کہ الیکشن کے بعد کئی سارے قوانین میں بھی تبدیلی ہوگی ۔
عراق میں کل 39 ملین کی آبادی ہے ۔18صوبوں پر مشتمل عراق میں329 پارلیمانی سیٹ ہے جس میں 25 فیصد یعنی 83 سیٹیں خواتین کیلئے ریضر ب ہیں ۔9 سیٹں اقلیتوں کیلئے ریضر ب ہیںجن میں پانچ عیسائیوں کیلئے ایک یزیدی کیلئے ،ایک شبک کیلئے اور ایک فیلی کردوں کیلئے ۔بقیہ 237 سیٹں جنرل ہیں ۔ان تمام سیٹوں کیلئے 87 سے پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے 6990 امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں ۔
عراق میں پانچ شیعہ پارٹی سب سے اہم ہے اور کہاجارہاہے کہ اس مرتبہ بھی وزیر اعظم شعیہ پارٹیوں سے ہی کوئی بنے گا ۔ایک ویب سائٹ کی رپوٹ کے مطابق یہاں 65 فیصہ شیعہ مسلمان جبکہ 35 فیصد سنی مسلمان ہیں ۔بی بی سی کی رپوٹ کے مطابق ایران کی یہاں بھر پور مداخلت ہے اور شیعہ گروپ سے تعلق رکھنے والے کو وزیر اعظم بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔سنی مسلمانوں کی پارٹیاں بھی کئی حصوں میں تقسیم ہے اور صدام حسین کی شہادت کے بعد سنیوں کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔بارہ لاکھ سے زائد سنی مسلمان کیمپوں میں پناہ گزین ہیں ۔ان میں بہت سارے ایسے ہیں جو دستاویزات کھوجانے کی بنیاد پر ووٹ بھی نہیں ڈال پائیں گے ۔صدام حسین او رداعش کے خلاف امریکی جنگ میں سب سے زیادہ نقصان سنی عوام کا ہی ہواہے اور یہی دو جنگوں نے یہاں کی سنی عوام کو بے دست وپا بناکر رکھ دیا ہے ۔





