گذشتہ چار پہلے ہوئے پارلیمانی انتخابات میں 62 فیصد پولنگ ہوئی تھی ۔العربیہ نے بھی اپنی رپوٹ میں لکھاہے کہ عراق میں آج الیکشن کا دن ہونے کے بعد عام دنوں جیسا ماحول تھا ،عوام پولنگ بوتھوں پر زیاد ہ نظر نہیں آئی اور نہ ہی ووٹنگ کے تئیں ان میں کوئی جو ش وجذبہ دیکھنے کو ملا
بغداد(ملت ٹائمز)
داعش کی شکست کے بعد عراق میں ہوئے پہلے پارلمیانی انتخابات کیلئے آج 12 مئی کوووٹ ڈالے گئے ہیں
جس میں عوام نے زیادہ جو ش وخروش کے ساتھ حصہ نہیں لیاہے ۔عراق الیکشن کمیشن کے مطابق بغداد میں صرف 20 فیصد پولنگ ہوئی ہے جبکہ پورے ملک میں صرف 32 فیصد پولنگ ہوئی ہے ۔الجزیرہ کے مطابق گذشتہ چار پہلے ہوئے پارلیمانی انتخابات میں 62 فیصد پولنگ ہوئی تھی ۔العربیہ نے بھی اپنی رپوٹ میں لکھاہے کہ عراق میں آج الیکشن کا دن ہونے کے بعد عام دنوں جیسا ماحول تھا ،عوام پولنگ بوتھوں پر زیاد ہ نظر نہیں آئی اور نہ ہی ووٹنگ کے تئیں ان میں کوئی جو ش وجذبہ دیکھنے کو ملا۔حالاں کہ گذشتہ انتخابات کے مقالے میں یہ انتخاب بہت اہم ماناجارہاہے کیوں کہ داعش کے خاتمہ کے بعد یہ پہلا انتخاب ہے۔یہ بھی کہاجارہاہے کہ الیکشن کے بعد کئی سارے قوانین میں بھی تبدیلی ہوگی۔
ہم آپ کو بتادیں کہ عراق میں کل 39 ملین کی آبادی ہے۔18صوبوں پر مشتمل عراق میں329 پارلیمانی سیٹ ہے جس میں 25 فیصد یعنی 83 سیٹیں خواتین کیلئے ریضر ب ہیں۔9 سیٹں اقلیتوں کیلئے ریضر ب ہیںجن میں پانچ عیسائیوں کیلئے ایک یزیدی کیلئے ،ایک شبک کیلئے اور ایک فیلی کردوں کیلئے۔بقیہ 237 سیٹں جنرل ہیں۔ان تمام سیٹوں کیلئے 87 سے پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے 6990 امیدوارنے قسمت آزمائی کی ہے ۔عراق میں پانچ شیعہ پارٹی سب سے اہم ہے اور کہاجارہاہے کہ اس مرتبہ بھی وزیر اعظم شعیہ پارٹیوں سے ہی کوئی بنے گا۔ایک ویب سائٹ کی رپوٹ کے مطابق یہاں 65 فیصہ شیعہ مسلمان جبکہ 35 فیصد سنی مسلمان ہیں۔
الجزیرہ کی رپوٹ کے مطابق عراقی وزیر اعظم کو حیدر العبادی کو زیادہ ترووٹ ڈالے گئے ہیں اور غالب گمان یہی ہے کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم بنیں گے ۔سنی مسلمانوں کا ووٹ بھی ان کے حصے میں گیا ہے جبکہ سابق وزیر اعظم نور المالکی بھی مضبوط امیدواروں میں مانے جارہے ہیں ۔تجزیہ نگاروں کا مانناہے کہ وہ کنگ میکر ثابت ہوسکتے ہیں ۔عراق الیکشن کمیشن کے مطابق پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا اعلان آئندہ 48 گھنٹہ کے بعد ہوگا ۔