ڈاکٹر ذاکر نائک کو رہائش کی ملی اجازت غیر معتبر ،از سر نو ہوگی قانونی کاروائی :ملیشیا حکومت

ملیشیا کی گذشتہ حکومت کی طرف سے ڈاکٹر ذاکر نائک کو دی گئی رہائش کی اجازت کی ازسر نو تحقیق ہوگی ۔ملک کی گذشتہ ”بارسن قومی حکومت“ کی طرف سے حاصل شدہ رہائش کو مستر دکرکے انہیں پکٹان ہڑاپن حکومت کی انتظامیہ کے سامنے پیش کیا جائے گا اور ملیشائی قانون کا پابند ہونا پڑے گا

کوالالمپور(ملت ٹائمز)
وزیر اعظم نریندر مودی کی ملیشیا سے واپسی کے پانچ دنوں بعد ملیشیا کے وزیر داخلہ ٹن سری محی الدین کاایک بیان سامنے آیاہے جس میں انہوں نے ملیشیا میں مقیم معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائک کے تعلق سے کہاہے کہ ملیشیا کی گذشتہ حکومت کی طرف سے ڈاکٹر ذاکر نائک کو دی گئی رہائش کی اجازت کی ازسر نو تحقیق ہوگی ۔ملک کی گذشتہ ”بارسن قومی حکومت“ کی طرف سے حاصل شدہ رہائش کو مستر دکرکے انہیں پکٹان ہڑاپن حکومت کی انتظامیہ کے سامنے پیش کیا جائے گا اور ملیشائی قانون کا پابند ہونا پڑے گا ۔ ملیشیا حکومت کے اس بیان کے بعد ہندوستان کے بعض میڈیا ہاﺅسز کا دعوی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کا یہ اثر ہے اور انہیں کی وجہ سے ملیشا نے ڈاکٹر ذاکر نائک کے بار ے میں یہ قدم اٹھایا ہے ۔اگر ملیشیا حکومت ڈاکٹر ذاکر نائک کی رہائش اور شہریت کے بارے میں کوئی قدم اٹھاتی ہے اور وہ اسے حکومت ہند کو سونپتی ہے تو بی جے پی 2019 کے عام انتخابات میں اس نام پر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔
دوسری طرف تجزیہ نگاروں کا مانناہے کہ ملیشیا حکومت کا یہ بیان غیر واضح اور مبہم ہے ،یہ محض سفارتی بیان ہے ،ملیشیا حکومت ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرے گی ۔ملیشیا میں ڈاکٹر ذاکر نائک کے عقیدت مندوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہے جن کی مخالفت اور احتجاج کا سامناکرنا حکومت کیلئے آسان نہیں ہوگا ۔

SHARE