مالدیپ صدارتی انتخاب میں اپوزیشن امیدوار کی جیت ،عوام نے نتیجہ کو بتایا خلاف توقع اور حیران کن

مالدیپ بحرالہند میں واقع ایک جزیرہ نماملک ہے جہاں کی مکمل آبادی مسلمانوں کی ہے ،بارہویں صدی میں وہاں کے بادشاہ نے پوری رعایاکے ساتھ اسلام قبول کیاتھا
مالے (ملت ٹائمز)
بحرالہند میں واقع جزیرہ مالدیپ کے صدارتی الیکشن میں اپوزیشن امیدوار محمد ابراہیم سہیل نے جیت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جبکہ صدر یامین عبداللہ اپنی صدارت برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔مالدیپ الیکشن کمیشن نے مالدیپ ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوارمحمد ابراہیم سہیل کی جیت کا اعلان کرتے ہوئے بتایاہے کہ انہیں 38484 ووٹ ملے ہیں۔الیکشن پر کسی طرح کی دھاندھی کا الزام نہیں لگاہے اس لئے یہ صاف شفاف الیکشن رہاہے اور نتیجہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا تاہم یہ نتیجہ ابھی آفیشیل نہیں ہے ۔
مالدیپ کے الیکشن قانون کے مطابق اگلے سات دنوں بعد آفیشیل نتائج کا اعلان ہوگا ۔اس دوران تمام بیلٹ بوکس کی جانچ ہوگی جو الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر میں بھیجے گئے ہیں ۔مالدیپ میں کل 4 لاکھ کی آباد ی ہے جس میں سے 2 لاکھ 62 ہزار ووٹ دینے کے اہل تھے ۔ملک بھر میں 474 بیلٹ سینٹر قائم کئے گئے تھے ۔
گذشتہ اتوار یعنی 23 ستمبر کو ووٹ ڈالنے کا عمل شروع ہوا اور صبح 8 بجے سے شام کے سات بجے تک سلسلہ جاری رہا ،ووٹنگ کا وقت پانچ بجے تک کا تھا تاہم قطار میں لگی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے تین گھنٹے کا اضافہ کیا ۔
مالدیپ کے متعدد نوجوانوں او رتجزیہ نگاروں نے ملت ٹائمز سے فون پر بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ نتیجہ خلاف توقع ہے ،اب تک تمام سروے میں یہی آرہاتھا کہ یامین عبد اللہ دوبارہ مالدیپ کے صدر بنیں گے لیکن جو نتیجہ آیاہے وہ چونکانے والا ہے ۔
صدر یامین عبداللہ اسلام پسند مانے جاتے ہیں،ان کی پارٹی پروگروسیو پارٹی آف مالدیپ(پی پی ایم) اسلامی اقدار کی حامل ہے اور اسلام کی برتری پارٹی کا ایجنڈا ہے جبکہ مالدیپ ڈیموکریٹک پارٹی سیکولزم کے نظریہ پر عمل کرتی ہے ،اس پارٹی کو پہلی مرتبہ 2008 میں کامیابی ملی تھی جب پارٹی کے بانی محمد نشید نے جیت حاصل کی تھی تاہم مذہبی اقدار کے خلاف پالیسی اپنانے کی پاداش میں انہیں عوام کی شدید مخالفت کا سامنا کرناپڑا،2013 میں وہاں دوبارہ صدارتی الیکشن ہواجس میں پی پی ایم کے صدر یامین عبد اللہ نے جیت حاصل کی تھی ۔
مالدیپ کا یہ صدارتی الیکشن مالدیپ سمیت چین اور ہندوستان دونوں کیلئے کافی اہم تھا ، صدر یامین عبد اللہ اور ان کی پارٹی کو چین کی حمایت حاصل رہی ہے ۔اپنی حکومت کے دوران یامین عبداللہ نے ہندوستان کی مداخلت کو کم کرکے چین کے ساتھ سرمایہ کاری ،دوسری طرف انہوں نے پاکستان سے بھی گہرے رابطے بنائے اور ہندوستان کو نظر انداز کیا ۔پی ڈی پی اور اس کے بانی محمد نشید سیاسی طور پر ہندوستان کے قریب مانے جاتے ہیں ۔تجزیہ نگاروں کا مانناہے کہ اس الیکشن میں بھی پی ڈی پی کو ہندوستان کی بھر پور حمایت حاصل تھی ۔پی ڈی پی کے سابق صدر محمد نشید کی گرفتاری کے موقع پر بھی ہندوستان نے کھل کر مخالفت کی تھی جس کے بعد صدر یامین عبد اللہ تلخ لہجہ اپناتے ہوئے کہاتھاکہ ہندوستان اپنی اوقات میں رہے ہمارے اندورنی معاملات میں مداخلت نہ کرے ۔ ہندوستان کے علاوہ امریکہ ،برطانیہ سمیت کوئی ملکوں نے بھی مالدیپ کے صدارتی الیکشن میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تھی ۔
واضح رہے کہ مالدیپ بحرالہند میں واقع ایک جزیرہ نماملک ہے جہاں کی مکمل آبادی مسلمانوں کی ہے ،بارہویں صدی میں وہاں کے بادشاہ نے پوری رعایاکے ساتھ اسلام قبول کیاتھا ۔سیاحت اور فش وہاں کی آمدنی کا اہم ترین ذریعہ ہے ۔ہندوستان کی ریاست کیرالہ سے اس کی دوری صرف 700 کیلومیٹر ہے ۔

SHARE