مسلم نوجوان اور مستقبل کا منصوبہ ” کے عنوان پر مرکزالمعارف میں دانشوران کا اظہارِ خیال

ممبئی: لندن اور حیدرآبادسے دانشوران کے وفد کی آمد پر مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر ممبئی نے اپنے آڈیٹوریم میں” ہندوستانی مسلم نوجوان اور مستقبل کامنصوبہ ” کے عنوان سے ایک خاص پروگرام کا انعقاد کیا جس میں ان دانشوروں نے طلبہ مرکز المعارف کے سامنے مختلف پہلؤوں سے اپنے تجربات پیش کرنے کے ساتھ مطلوبہ منزل پرپہونچنے کے لئے کامیاب راستوں کی طرف رہنمائی بھی کی ۔  

 لندن سے تشریف لائے جناب ٹریور ای ہیلڈے نے کہا کہ یہ میرا ہندوستان کا پہلا سفر ہے اور مجھے یہاں کے مختلف اداروں میں جانے کا موقع ملا ، میں ہمیشہ ہر مذاہب کے ماننے والوں سے مل کر ان سے کچھ نیا حاصل کرنے کی کوشش کرتاہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور تاحال کررہاہوں، میں نے ایک خاص بات جو اس مذ ہب میں پائی ہےوہ ہے با ہمی اتحاد ، اسلام میں اس کی طرف بارہا توجہ دلائی گئی ہے۔ آپ نوجوان ہیں اور ہندوستان کے مسقبل ہیں ،آپ کا مذہب آپ کو اتحاد کی تعلیم دیتاہے اگر اس کو اپنے دامن سے باندھ لیں تو یہاں مسلمانوں کا مستقبل یقیناً تابناک ہوگا۔ حیدرآباد سے جناب مجیب خان (فاؤنڈر پارٹنر: وزڈم کولیبوریٹیو اینڈ وزنری سکل ٹرینر ) نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ابھی مسلمانوں میں قیادت کا فقدان ہے اور ہماری قوم کو اس کی تلاش ہے۔ آپ ہندوستان کے مسقبل ہیں، اپنے اندر قیادت کی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کریں، چونکہ یہ ادارہ آپ کو انگلش زبان کی تعلیم دے کر عوام اور علماء کے درمیان خلیج کو پاٹنے کا کام بخوبی انجام دے رہاہے، اس لیے مجھے یہاں سے قیادت کے ملنے کی زیادہ امید ہے۔ اپنی قوم کے مسقبل کو تابناک بنانے کے لیے ضروری ہے کہ جزوی اختلاف کو ایک طرف رکھ کر مشترکہ بنیادوں پر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ قیادت کے لیے ضروری ہے کہ بے لوث ہوکر خدمت کی جائے، عوام خود بخود پروانہ وار آپ کی قیادت قبول کرے گی، حقیقی قائد بننے کا یہی ایک اہم طریقہ ہے ورنہ ڈرا کر لالچ دے کر قائد تو بن جائیں گے مگر یہ قیادت دیر پا نہیں ہوتی ۔

مشہوور موٹی ویٹر جناب مصباح الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ہر لمحہ اپنے خدا کے جواب دہ ہیں اس لئے وقت کا صحیح استعمال کرکے اپنے مستقبل اور آخرت کی فکر میں لگے رہیں۔ حیدرآباد کے مشہور آئی ٹی ایکسپرٹ جناب محمد عبداللہ فیصل نے مرکز المعارف کی تعلیم اور اس کے طریقہ کار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہاں کے اکثر فارغین کو دیکھا گیا ہے کہ اپنی قوم کے مسقبل کے لیے کافی فکر مند نظر آتے ہیں اسی لیے یہاں کے بہت سے فضلاء دینی مدارس کے ساتھ ساتھ چھوٹے بڑے اسکولز بھی قائم کر رہے ہیں یہ بہت ہی خوش آئند قدم ہے، انہوں نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا ہر فرد کا حق ہے مگر قوم کا ہر فرد تنگی معاش کی بناء پر تعلیم حاصل نہیں کرپاتا ، دور رس اور بہتر نتائج پانے کے لیے آپ میں کا ہر فرد چھوٹی بڑی تجارت شروع کریں تاکہ آپ جوبھی ادارہ قائم کریں وہ خود مختار ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تجارت کو باقی رکھنے کےلیے ضروری ہے کہ ضرورت اور حالات کے تقاضے کے مطابق اپنی تجارت میں تبدیلیاں لاتے رہیں ۔

 مرکزالمعارف کے ڈائریکٹر مولانا محمد برہان الدین قاسمی نے مہمانوں کا پرزور اسقبال کر تے ہوئے انکی آمد کو ادارے کے لئے انتہائی کار آمد بتلایا اور کہا یہ ہمارے لیے انتہائی خوشی کامقام ہے کہ مختلف میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے ماہرین کو ایک ساتھ دیکھنے اور سننے کا موقع ملا۔ واضح رہے کہ مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈریسرچ سینٹر میں فضلائے مدارس کو دوسالہ انگلش زبان و ادب کی تعلیم دی جا تی ہے ، ان دوسالوں میں مختلف میدانوں کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہے تاکہ طلبہ کو مستقبل میں عملی میدان میں کسی طرح کی اجنیت کا سامنا کرنا نہ پڑے اور آنے والے حالات سے باخبر ہوکر کام کریں۔