حدیثِ رمضان المبارک (تیرھواں روزہ )

عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی

بکثرت تلاوت وخیرات کا مہینہ: اس ماہِ رمضان کے ماہ قرآن ہونے کی وجہ ہی ہے کہ ہر سال خصوصی طور پر اس ماہ رمضان میں حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر قرآنِ کریم کا دور کیا کرتے تھے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آخری رمضان میں یہ قرآن دو مرتبہ پیش کیا گیا تھا، چنانچہ صحیح بخاری شریف، ابو داؤد، ابن ماجہ، نسائی (فی السنن الکبریٰ) بیہقی اور دارمی میں حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے: (کَانَ یُعْرَضُ عَلٰی النَّبِیِّ ﷺ الْقُرْآنُ کُلَّ عَامٍ مَرَّۃً فَعُرِضُ عَلَیْہِ مَرَّتَیْنِ فِی الْعَامِ الَّذِیْ قُبِضَ فِیْہِ)
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر سال ایک مرتبہ قرآنِ کریم کو پیش کیا جاتا تھا، لیکن جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اس سال دومرتبہ پیش کیا گیا۔‘‘
آپصلی اللہ علیہ وسلم پر قرآنِ کریم کا یہ پیش کیا جانا حضرت جبرائیل علیہ السلام کے نازل ہو نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دور کرنے کی شکل میں تھا، جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم،ابو داؤد،ترمذی ونسائی(فی الکبریٰ) دار قطنی وبیہقی اور مسند احمد میں حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے:
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اَجْوَدُ النَّاسِ بِالْخَیْرِ وَکَانَ اَجْوَدُمَا یَکُوْنُ فِیْ رَمَضَانَ،وَکَانَ جِبْرِیْلُ کَانَ اَجْوَدُ بِالْخَیْرِ مِنَ الرِّیْحِ الْمُرْسَلَۃِ۔
’’نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ خیرات کرنے والے تھے اور خصوصاً ماہِ رمضان میں یہ عمل اور بھی بڑھ جاتا۔ اور حضرت جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو قرآن سناتے (حفظ واتقان کی غر ض سے ان پر پیش کرتے) تھے اور جن دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت جبرائیل سے ملاقات ہوا کرتی تھی، ان دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیز ہوا سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ اللہ کی راہ میں خیرات فرمایا کرتے تھے۔‘‘
اسی اسوۂ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی چاہئے کہ اس ماہِ قرآن میں بکثرت تلا وتِ قرآن اور صدقہ و خیرات کیا کریں۔
ہر شخص سے جتنا ہوسکے ہر روز کچھ نہ کچھ صدقہ کرے۔ روزے داروں کو افطار کرائے، بچوں اور گھر کے افراد پر بھی خوب دل کھول کر خرچ کرے۔
قرآن کی تلاوت، نوافل و سنن کی خوب پابندی کرے۔ تسبیحات و ذکر سے ہمیشہ اپنی زبان کو ترکرتا رہے ۔ حفاظ کرام کو چاہئے کہ قرآن کا دور خوب کریں۔ اور تراویح میں قرآن کو اس طرح پڑھیں جس طرح اس کا حق ہے۔ اس طرح پڑھنے سے پرہیز کریں جس سے کہ معلوم ہی نہ ہو کہ کون سی آیت پڑھی جارہی ہے۔مخارج و صفات کا خاص اہتمام کریں۔ اس سے انشاء اللہ ہماری نیکیوں میں اضافہ ہوگا۔ اور اس ماہ مبارک کی برکات کا ہم پر ظہور ہوگا۔(ملت ٹائمز)

SHARE