ملیشا پر دباﺅ بنانے میں بھارت ناکام ۔ مآثر محمد نے کہ تم چنتا چاہو بائیکاٹ کرو کشمیر کے حوالے سے ہم اپنے الفاظ واپس نہیں لیں گے

ہندوستان اور ملیشا اہم تجارتی پارٹنر ہیں ۔ 2017 میں دونوں ممالک نے 36 بلین کی سرمایہ کاری پر اتفاق کیاتھا ۔ملیشا پام تیل پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑادوسرا ملک ہے اور اس کا سب سے بڑا خرید بھارت ہے
کولالمپور(ملت ٹائمز)
کشمیر معاملے کو لیکر ہندوستان اور ملیشیا کے درمیان تلخیاں بڑھتی جارہی ہے ۔ ہندوستان چاہتاہے کہ ملیشا مسئلہ کشمیر پر غیر جانبدار رہے اور پاکستان کی حمایت نہ کرے دوسری طرف ملیشا کی حکومت ہندوستان کی دھمکیوں کا کوئی بھی اثر قبول نہیں کررہی ہے اور مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں وہ اپنے موقف پر قائم ہے ۔
گذشتہ ماہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنر ل اسمبلی کا اجلاس ہواتھا ۔ وہاں پاکستان اور ترکی کے ساتھ ملیشیا کے وزیر اعظم مآثر محمدنے بھی کشمیر مسئلے کو اٹھایاٹھا اور ہندوستان کی سخت تنقید کی تھی ۔ ۔۔ہندوستان نے ملیشیا کے اس بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھاکہ وہ اس معاملے دور رہے اور اپنا بیان واپس لے۔ ہندوستان نے ملیشیا کو سبق سکھانے کی بھی کوشش اور ایک جھٹکا دیتے ہوئے یہ اعلان کیا ہندوستان ملیشیا سے پام تیل نہیں خریدے گا لیکن ملیشا نے اس کی دھمکی پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ وہاں کے وزیر اعظم مآثر محمد نے کہاہے کہ ہندوستان جتنا چاہے بائیکاٹ کرے کشمیر کے سلسلے میں بھارتی اقدامات کے حوالے سے اپنے الفاظ ہم واپس نہیں لیں گے۔
ہندوستان اور ملیشا اہم تجارتی پارٹنر ہیں ۔ 2017 میں دونوں ممالک نے 36 بلین کی سرمایہ کاری پر اتفاق کیاتھا ۔ملیشا پام تیل پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑادوسرا ملک ہے اور اس کا سب سے بڑا خرید بھارت ہے ۔ تیل کی تجارت کرنے والی بھارت کی سب سے بڑی تنظیم نے گزشتہ روز اپنے ارکان پر زور دیا تھا کہ وہ ملائیشیا سے پام آئل کی خرید کا سلسلہ روک دیں۔
ہندوستان کی طرف سے ایک جھٹکا دینے کی کوشش تھی لیکن ایسا لگ رہاہے کہ ملیشا پر اس کچھ اثر نہیں پڑا ہے ۔ مآثر محمد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میںکہا تھا کہ بھارت نے کشمیر میں حملہ کر کے اس پر قبضہ کر رکھا ہے۔
بھارت اور ملیشاکے درمیان تلخی کی ایک وجہ ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی ہیں ۔ ملیشا نے انہیں اپنے یہاں پناہ دے رکھا ہے اور بھارت کے مسلسل مطالبہ کے باوجود انہیں سپرد نہیں کیا جارہاہے ۔ پچھلے دنوں فرانس میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ملیشیا کے وزیر اعظم مآثر محمد کے درمیان ملاقات بھی ہوئی تھی تاہم ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں پی ایم مودی نے کوئی تذکرہ نہیں کیا یہ دعوی ملیشیا کی میڈیا نے کیا ہے ۔ انڈین میڈیا نے خبر دی تھی کہ پی ایم مودی نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو سپرد کرنے کے مطالبہ کیاہے جسے ملیشا نے تسلیم کرلیاہے اور بہت جلد ڈاکٹر ذاکر نائک کو گرفتار کرنے میں مودی حکومت کامیا ب ہوجائے گی لیکن موجودہ حالات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ کئی ملکوں کے بعد ملیشیا کے ساتھ بھی ہندوستان کے تعلقات خراب ہورہے ہیں ۔ ملیشا میں تقریبا 2 لاکھ سے زیادہ بھارتی مختلف محکموں میں ملازمت سے بھی وابستہ ہیں اور وہاں کی کئی کمپنیوں نے بھارت میں سرمایہ کاری رکھی ہے ۔

SHARE