آسٹریلیا: مسلمان حاملہ خاتون کو بنایا گیا شدید تشدد کا نشانہ ، حملہ آور اسلام مخالف نعرہ بھی لگاتا رہا، حملے کی ہوئی ویڈیو وائرل 

سڈنی میں ایک شخص نے کیفے میں بیٹھی ایک مسلمان حاملہ خاتون کو بظاہر بغیر کسی وجہ کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ انتہا پسند حملہ آور متاثرہ خاتوں کے پاس جا کر اسلام مخالف نعرے بھی لگاتا رہا۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آسٹریلیا کے ایک ریستوران میں تین مسلمان خواتین بیٹھی ہیں اور انہوں نے سر پر اسکارف لے رکھے ہیں۔ ایک شخص ان کی میز کے قریب آ کر مشتعل انداز میں گفتگو کرنے لگتا ہے۔ تینوں خواتین اطمینان سے اس کے سوالوں کا جواب دیتی ہیں کہ اچانک وہ شخص ان میں سے ایک خاتون پر حملہ کر کے اس پر گھونسوں اور لاتوں کی بارش کر دیتا ہے۔

 حاملہ خاتون زمین پر گر جاتی ہے لیکن حملہ آور اس خاتون پر مسلسل تشدد جاری رکھتا ہے۔ اسی دوران وہاں موجود دیگر افراد خاتون کو بچانے آتے ہیں اور حملہ آور کو پکڑ لیتے ہیں۔ واقعے کے فوری بعد مقامی پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر 43 سالہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا جبکہ تشدد کا شکار بننے والی خاتون کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ بعدازاں حاملہ خاتون کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔

آسٹریلوی پولیس نے حملہ آور کے خلاف نہ صرف حملے اور جسمانی تشدد کا مقدمہ درج کیا ہے بلکہ اس کی ضمانت بھی مسترد کر دی گئی ہے۔ پولیس نے اس حملے کے محرکات پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

آسٹریلیا کی معروف اسلامی تنظیم آسٹریلین فیڈریشن آف اسلامک کونسل نے اسے اسلامو فوبیا قرار دیا ہے۔ اس مسلم تنظیم کے صدر رتب جنید کا کہنا تھا کہ یہ ایک نسل پرستانہ اور اسلام دشمنی پر مبنی حملہ تھا اور وہ توقع کرتے ہیں کہ اس کیس کو اسی پیرائے میں لیا جائے گا۔

چارلس اسٹورٹ یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں اسلامو فوبیا ایک مستقل رحجان کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اسکارف پہننے والی خواتین کو خاص طور پر اس سے خطرہ لاحق ہے۔ رپورٹ مطابق اس طرح کے 113 واقعات میں، جن خواتین کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان میں س چھیانوے فیصد نے اسکارف یا حجاب پہن رکھا تھا۔