پوائنٹ آف پروسیجر کے ذریعہ ایوان میں معاملہ پیش کرتے ہوئے یشومتی ٹھاکر نے کہا کہ فڑنویس ایک سینئر اور ذمہ دار لیڈر ہیں اور اس قسم کی فرضی ویڈیو جاری کر کے وہ انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں
ناگپور: مہاراشٹر کے بی جے پی لیڈر و سابق وزیر اعلی دیوندر فڑنویس نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کی فرضی ویڈیو ٹیوٹر پر اپ لوڈ کی ہے جس میں طلباء کو تشدد کی واردات میں ملوث ہوتے دکھلایا گیا ہے جو کہ حقیقت سے بالکل برعکس ہے۔ لہٰذا ان کے خلاف کارروائی کی جائے یہ مطالبہ آج یہاں کانگریس رکن اسمبلی ایڈوکیٹ یشومتی ٹھاکر نے ریاستی اسمبلی کے جاری سرمائی اجلاس کے دوران کیا۔
پوائنٹ آف پروسیجر کے ذریعہ ایوان میں معاملہ پیش کرتے ہوئے یشومتی ٹھاکر نے کہا کہ فڑنویس ایک سینئر اور ذمہ دار لیڈر ہیں اور اس قسم کی فرضی ویڈیو جاری کر کے وہ انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ یشومتی ٹھاکر نے ایوان کو بتایا کہ فڑنویس نے یہ ویڈیو اپنے ٹیوٹر اکاؤنٹ پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کا پر تشدد ہنگامہ کے نام سے جاری کی ہے جو کہ سراسر غلط ہے اور حقیقی احتجاج اس کے برخلاف تھا۔
انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کا شمار ایک صنعتی ترقی یافتہ ریاست میں ہوتا ہے اور اس قسم کی فرضی ویڈیو سے ریاست کی شبیہ ملکی سطح پر خراب ہوگی اور بیرونی ریاست کے آنے والے سرمایہ کار اس سے متاثر ہوں گے۔ یشومتی ٹھاکر نے مزید کہا کہ اس ضمن میں کانگریس کے سینئر لیڈر و سابق وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان نے اپنے ٹیوٹر پر فڑنویس کی ایسی درجنوں دیگر فرضی ویڈیو شیئر کیں جن سے حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
It is sad to see that former CM @Dev_Fadnavis is spreading doctored videos out of desperation. He or his office must check veracity of videos. As a former HM and responsible LoP he must restrain from spreading hateful & possibly fake information.https://t.co/hmQ6H5euda
— Prithviraj Chavan (@prithvrj) December 18, 2019
اخبار نویسیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یشومتی ٹھاکر نے کہا کہ پورا ملک اس بات سے واقف ہے کہ کس طرح سے شہری ترمیمی بل پر احتجاج کرنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نہتے طلباء کو نشانہ بنایا گیا اور سرکاری اختیارات کا بیجا استعمال کرکے انہیں زدو کوب کیا گیا۔ ریاست کے امراوتی شہر سے تعلق رکھنے والی خاتون رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ فڑنویس اس قسم کی ویڈیو جاری کر کے دو فرقوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں اور ریاست کی گنگا-جمنی تہذیب کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔