حضرت مولانافیاض عالم صاحب قاسمیؔ ولی اللٰہیؔ رحمۃ اللہ علیہ نمونہ اسلاف ، مختلف وعلوم وفنون کے ماہر، عارف باللہ ، ترجما ن حق و صداقت اورخانقاہ رحمانپور بارسوئی کےاصل علمی وارث تھے، آپ نے تقریباً سو سال کی عمر پائی ، آپ درجنوں کتابوں کے مصنف تھے۔ حضرت شاہ صاحب کا شمار قدیم میں فضلا ئے دارالعلوم دیوبند میں ہوتاہے، 1947ء میں آپ فارغ ہوئے تھے، آپ حضرت مولانا سالم صاحب قاسمی رحمتہ اللہ علیہ ، سابق مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند ،کے ہم درس تھے۔ یہ باتیں قاضی اسرارالحق صاحب، قاضی دارالقضاء کلداسپور، نےاپنے کلیدی خطبہ میں کہیں۔
تعزیتی نشست کا انعقاد حضرت قاری سید نعمت اللہ صاحب، ناظم مدرسہ جمال القرآن بگھوا، کلداسپور، کٹیہار ، کی صدارت میں ہوا، اپنے صدارتی خطاب میں قاری نعت اللہ صاحب نے فرمایا کہ مولانا شاہ فیاض عالم صاحب قاسمی ولی اللٰہی رحمۃ اللہ علیہ میدان علم وعمل کی ایک عبقری شخصیت کے مالک تھے، بہت ہی مزاج شناش اور فقہیہ النفس تھے، ایسی عظیم شخصیت کا ہمارے درمیان سے گذرجانا یقیناً ناقابل تلافی نقصان ہے ۔
مولانا ڈاکٹر صلاح الدین صاحب قاسمی ، شعبہ انٹرنیٹ { آن لائن فتوی ویب} دارالعلوم دیوبند، نے حضرت فیاض عالم صاحب قاسمی {2020-1920} ا ور رحمانپور خانقاہ بارسوئی، کا اجمالی کاتعارف کراتے فرمایا کہ حضرت اپنے آپ کو حضرت مولانا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کرتے ہوئے اپنے نام کے ساتھ ولی اللٰہی لکھنا پسند کرتے تھے،مولانا نے مزید فرمایا کہ علاقۂ سیمانچل کی بیشمار درگاہوں کاتعلق خانقاہ رحمانپور سے ہے،بانی خانقاہ حضرت مولانا حفیظ الدین لطفی رحمتہ اللہ علیہ جو مکتب فکر دیوبند سے والہانہ تعلق رکھتے تھے، حضرت شاہ صاحب کے جد امجد تھے، حضرت مرحوم کو بہترین خراج عقیدت پیش کرنے کا مستحسن قدم یہ ہوگا کہ ہم سب مل کر حضرت کی تصنیفات و تالیفات مطبوعہ و غیر مطبوعہ پر کام کریں تاکہ حضرت کی فکر،ان کی زندگی بھر کی کدوکاوش اور ان کے نیک مقاصد لوگو ں کے سامنے آئے اور ان پر عمل کیاجاسکے ۔ مولانا محب الرحمن صاحب ، مبلغ مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور، نے اپنے تعزیتی بیان میں فرمایاکہ حضرت مولاناشاہ فیاض صاحب ولی اللٰہی متبحر عالم اور بہت بڑے بزرگ تھے حضرت کاہمارے درمیان سے رخصت ہوجانا بہت افسوس کی بات ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کانعم البدل نصیب فرمائے۔
حضرت مولاناسید فخرالدین صاحب مظاہریؔ ناظم جامعہ مدینۃ العلم نستہ کٹیہار کا پیغام مولانا محمداکرم غنا صاحب پیش کیا کہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ایک عظیم مقصد کے لئے بھیجتاہے اس مقصد کی کامیابی اس میں ہے کہ بندہ اپنے خدا کو راضی کرلے اور خدا اس بندے کو اپنامحبوب بنالے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ حضرت ؒنے اپنے رب کو راضی کرلیااور اللہ تعالیٰ کے محبوب بن گئے؛ چنانچہ ارشاد نبوی ہے ان اللہ یحب العبد التقی الغنی الخفی ۔یعنی اللہ تعالیٰ متقی بے نیاز اور گمنام بندے کو پسند فرماتے ہیں۔یقینا حضرت ان تینوں اوصاف سے متصف تھے۔
مولانا موسیٰ صاحب ،صدرمدرس دارالعلوم اتحادیہ پوکھریا، کا تحریری پیغام ان کے شاگرد مولانامحمد اجود مظاہری نے سنایا ، مولانا نے اپنے پیغام لکھا کہ موت ایک اجل مسمی ہے جوہرنفس کیلئے یقینی ہے،لیکن بعض نفوس ایسی ہوتی ہیں جس کی موت معاشرہ ،تحریک، قیادت وسلسلہ کی موت ہوتی ہے۔حضرت شاہ صاحب رحمانپوری کا سانحۂ ارتحال ”موت العالِم موت العالَم “کے مصداق ہے۔مولاناشاکر صاحب ، ڈائریکٹر المدینہ ایجو کیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ ، نے حضرت شاہ کے حالات زندگی کو مختصراًبیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ہم لوگوں کی بد قسمتی ہے کہ ہم لوگ ان سے استفادہ نہیں کرسکے،ہمیں علماء کی قدر کرنی چاہئے اور زیادہ سے زیادہ ان کی حیات میں علمی فائدہ اٹھانا چاہئے۔
حضرت شاہ فیاض صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے بڑےصاحبزادے سید شہباز صاحب ، سابق ایڈیٹر راشٹریہ سہارا پٹنہ ، گروپ ایڈیٹر لائیو، 18 نیوز پورٹل ، نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جوہر کوجوہری ہی پہچانتاہے میرے والد کیاتھےاس حقیقت کوآپ علماء ہی جانتے ہیں۔ اخیر میں انہوں نے کہا کہ میں آپ حضرات کا بہت شکر گزارہوں کہ آپ لوگوں نے والد محترم کی تعزیت میں پروگرام منعقد کیا ۔حضرت مولاناکے دوسرے صاحبزادے جناب ریاض الدین صاحب نے مولانا کے علمی کارناموں پر مختصرروشنی ڈالی اور حضرت کی تصانیف کاتعارف کرایا۔
واضح رہے کہ یہ تعزیتی پروگرام ۳/دسمبر ۲۰۲۰ء مطابق ۱۷/ ربیع الثانی۱۴۴۲ھ بروز جمعرات زیراہتمام بزم اتحاد علمائے کٹیہار(واٹش ایپ گروپ) آن لائن زوم ایپ میں زیر نگرانی حضرت مولانا ڈاکٹر صلاح الدین قاسمی کی نگرانی میں منعقد ہوا جب کہ پروگرام کی سرپرستی حضرت مولانامفتی منصور صاحب مظاہری ناظم اعلیٰ جامعہ امدادیہ مادھے پورکٹیہار، فرمارہے تھے۔ تعزیتی نششت میں مولانا بدر الدجی صاحب مظاہری صدر جمعیت علمائے کٹیہار، مولانا ثوبان صاحب ریسرچ اسکالر دہلی یونیورسٹی، مفتی شہباز صاحب ندوی، مولانا اسلم جاوید قاسمی استاذ مرکز المعارف ممبئی، مولانا حکیم منور چترویدی، مولانا عمران صاحب ندوی ، مولانا عبدلمنان صاحب قاسمی ، مولانا عماد الاسلام صاحب مظاہری جنرل سیکریٹری جمعیت علمائے کٹیہا ،مفتی عفیف صاحب قاسمی، مولانا امداد الحق قاسمی، مولانا شاہد صاحب مظاہری، مولانا شکیل قاسمی، مفتی مظاہر الحق مظاہری ،کنہریا، مولانا منہاج العابدین قاسمی مدنی ، مولانا شمس الدین ندوی چوندی ، مفتی زکریا قاسمی، مولانا سلمان صاحب سمن پوری ، بارہ عیدگاہ ، مولانا معراج الحق ندوی ، مرہ مرہ یونیورسٹی استنبول ، ترکی ، وغیرہم نے اپنے اپنے تاَثرات کا اظہار کیا۔
نظامت کے فرائض مولانامفتی معین کوثرصاحب قاسمیؔ استاد جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر نے انجام دیئے، مولانازکریاواحدی صاحب کی تلاوت کلام پاک سے مجلس کاآغاز ہوا، نعت نبی مولانا ابولبرکات کلداسپوری و مولانا احسن منظر قاسمی سنگھیا نے پیش کی۔ اجلاس کے اخیر میں مولاناناظر انور صاحب صدر شعبۂ انگریزی المعہد العالی الاسلامی حیدرآبادنے تمام شرکاء اور احباب بزم اتحاد علمائے کٹیہار کاشکریہ اداکیا اور صدر جلسہ کی دعاء پر جلسہ کااختتام ہوا۔