سیتامڑھی : (معراج عالم بیورو رپورٹ) ملک میں اس سے پہلے نماز تراویح میں اتنی مقدار میں قرآن کریم کبھی نہیں پڑھایا گیا
الحمد للہ آج ۲۸/ رمضان المبارک مطابق 11/ مئی 2021 ء بروز منگل بوقت 9.30 بجے رات انجینئرحافظ وحید الزماں ابن مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی
زیدمجدہ نے نمازتراویح میں قرآن کریم کی تکمیل کی سعادت حاصل کی۔
مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی حفظہ اللہ کی رہائش گاہ بنگلور کے کیمپس میں عمارت سے ملحق گھروں کے تقریباً 25/افراد پرمشتمل نماز تراویح کا مبارک سلسلہ موجودہ حالات کے تحت فاصلہ، ہدایات ، احتیاطی تدابیر اور حکومت کے گائیڈ لائن کا مکمل لحاظ کرتے ہوئےجاری تھا،
بڑی ہی شادمانی کی بات ہے کہ آج وہ سلسلہ بخیر وعافیت اختتام کوپہنچا۔
اس مبارک و مسعودموقع پر مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ قرآن کریم اور اس سے متعلق علوم پر جتنا کام کیا گیاہے ، کسی آسمانی کتاب پر آج تک نہیں کیاگیا ، بایں ہمہ قرآن عظیم کی وسعت و جامعیت کا یہ عالم ہے کہ اس کے بحرِ معانی میں غوّاصی کر نے والے ہر شخص نے اپنے عجز تقصیر کا اعتراف کیا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انسان نہ صرف آخرت کی نجات کے لئے خدا کا محتاج ہے ؛ بلکہ وہ دنیا میں زندگی گزارنے کے طریقہ کو جاننے میں بھی ہدایت خداوندی کا ضرورت مند ہے ؛ اسی لئے اللہ تعالی نے اپنے انبیاء ( علیہم السلام ) بھیجے اور ان کے ذریعہ اپنے بندوں کے نام مکتوب ہدایت روانہ فرمایا ، جس کو ہم آسمانی یا الہامی کتابیں کہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہدایت ربانی انسان کی ضرورت کے مطابق ہرعہد میں اترتی رہی ہے ، جب انسانی تمدن اپنے شباب کو پہنچ گیا ،اس کی صلاحیتوں نے اوجِ کمال تک سفر طے کرلیا تو اللہ نے آخری اور مکمل صورت میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ کتاب ہدایت کا آخری ایڈیشن بھیجا، جسے ہم’’قرآن مجید” کہتے ہیں ،اب قرآن مجید قیامت تک انسانیت کے لئے کافی وشافی ہے ، اس میں نہ ترمیم کی ضرورت ہے ، نہ کمی کی اور نہ اضافہ کی ،اور قدرت کا نظام یہ ہے کہ جو چیز انسانیت کے لئے نافع ہوتی ہے ،اسے باقی اور محفوظ رکھا جا تا ہے ؛ اس لئے قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خودخالق کائنات نے لیا ہے اور اس شان سے قرآن کی حفاظت ہوئی ہے کہ حافظوں نے اس کے الفاظ کی حفاظت کی ، قاریوں نے اس کے لب ولہجہ اور طرز ادائیگی کی ، محدثین نے ان کی تشریحات و توضیحات کی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمائی ہیں ؛ کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی طرف سے مبلغ قرآن بھی تھے اور شارح قرآن بھی ، نیز فقہاء نے ان احکام ومعانی کی حفاظت کی ، جوقر آن مجید سے مستنبط کئے جاتے ہیں، پھر مفسرین نے تمام پہلوؤں کو اکٹھا کر دیا اور کسی شک وشبہ کے بغیر اور بلاخوف تر دید یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ قرآن مجید اپنے تمام متعلقات کے ساتھ محفوظ اور بے آمیز طریقہ پرہمارے سامنے ہے!
مولانا نے کہا کہ چونکہ قرآن ہدایت ربانی ہے ، اس سے انسان کی ضرورت بھی متعلق ہے اور اس کی خدمت اس کے لئے شرف وسعادت کا باعث بھی ہے ؛ اس لئے شروع ہی سے یہ فن اہلِ علم کی توجہ کا مرکز رہا ہے اور مختلف اہل علم اپنے اپنے عہد میں قرآن کریم کی خدمت انجام دیتے رہے ہیں ، اس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ قرآن کریم ہمارے اسلاف کا اوڑھنا بچھونا رہا ہے ، انہوں نے قرآن کریم کو جس توجہ و انہماک کا مستحق سمجھا آج تک کسی کتاب کو اس قابل نہ سمجھا ،
اور الحمد للہ آج تک یہ سلسلہ جاری ہے اور انشاءاللہ قیامت تک جاری رہے گا۔
مولانا نے کہا کہ سلف صالحین میں حفظ قرآن اور اس کی تعلیم کے خاص ذوق کا نتیجہ تھا کہ علامہ ابووائل شقیق بن سلمہ رحمۃ الله عليه نے صرف دوماہ میں قرآن کریم حفظ کرلیا تھا ، اور حضرت امام بخاری رحمۃ الله عليه دس سال کی عمر میں حفظ قرآن سے فارغ ہوگئے تھے ۔ علامہ ابن حجر محدّث رحمۃ الله عليه نوبرس کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا تھا ، علامہ تاج الدین ابوالیمن کندی رحمۃ الله عليه دس سال کی عمر ميں قرأت عشرہ حفظ کرچکے تھے۔ شرح الشاطبیہ میں امام شافعی رحمۃ الله عليه فرماتے ہیں کہ جس نے قرآن پاک حفظ کیا اس کا مرتبہ بلند ہوگیا ، اور جس نے حدیث لکھی اس کا استدلال پختہ ہوگیا ، اور جس نے فقہ حاصل کیا اس کی صلاحیت اُجاگر ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ حضرت ابوبکر رضى الله عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے قرآن پاک سیکھا اور پھر کسی کو اپنے سے زیادہ صاحبِ نعمت سمجھا تو اس نے حقیر کوعظیم سمجھا اور عظیم چیز کو حقیر گردانا۔
انہوں نے کہا کہ علامہ طیبی رحمۃ الله عليه فرماتے ہیں کہ چونکہ بہترین کلام کلامِ الٰہی ہے ، اس لئے قرآن کریم سیکھنے اور سکھانے والے حضرات انبیاء علیہم السلام کے بعد سب سے بہترین لوگ ہیں ، بشرطیکہ یہ مبارک عمل اخلاص وللّٰہیت پر مبنی ہو ، ریاکاری و دنیاداری مطلوب نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ جن حفاظِ کرام کو دنیاوی منصب حاصل نہ ہو تو کوئی پروا نہ کرے ، کیونکہ اصل برتری ومقام عالی تو آخرت کا ہے ، جو حافظِ قرآن کو الله تعالیٰ عطا فرمائے گا۔
انہوں نے کہا کہ باعمل حافظِ قرآن سے خصوصی محبت کرنی چاہئیے ، ان سے محبت کرنا ایمان کی علامت ہے ، کیونکہ ان کے سینوں میں الله تعالیٰ کی کتاب ہے ، الله تعالیٰ نے ان کو بڑے شرف سے نوازا ہے ، یہ الله تعالیٰ کے خاص بندے ہیں ، لہٰذا ان سے محبت کرنا اور ان کی قدر کرنا ایمان کی علامت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات مشاہدہ میں آچکی ہے جو بچے قرآن پاک حفظ کرلیتے ہیں تو آگے تعلیم میں ان کا ذہن اچھا چلتا ہے ، اور وہ اپنے ساتھیوں میں سب سے زیادہ فائق اورممتاز رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حفاظِ کرام اور ان کے والدین کے لئے اس سے بڑی سعادت کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ قیامت کے دن حفظِ قرآن کی برکت سے حفاظِ کرام کو تاج اور ان کے والدین کو دوقیمتی جوڑے پہنائے جائیں گے۔
مولانا موصوف اوراہلِ مجلس نے اس موقع پر انجینئر حافظ وحید الزماں کو دل کی گہرائی سے مبارکباد دی اور اپنی قلبی خوشیوں کا اظہار کیا۔
مولانا موصوف نے کہا کہ یہ بھی الله تعالیٰ کی قدرت اور کرشمہ ہی ہے کہ کورنا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاون کی وجہ سے گزشتہ تمام سالوں کے مقابلے ميں اس سال نماز تراویح میں کئی ہزارگنا زیادہ قرآن کریم پڑھایا گیا ہے۔ کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ مساجد کے علاوہ بڑی تعداد میں مختلف اور متعددمقامات پر بھی نماز تراویح کا اہتمام کیا گیا ہے ۔
اخیر میں مولانا کی دعا پر رات ساڑھے دس بجے یہ مجلس اختتام کو پہنچی۔
(جمع وترتیب: مسیح الزماں ابن مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی بنگلور متعلم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو)