میڈیا کو جھوٹ اور فرقہ وارانہ جنون پھیلانے کی اجازت نہیں: تریپورہ ہائی کورٹ

اگرتلہ: (ایجنسی) حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد ریاست تریپورہ کے اندر امن و امان کی بحالی میں پرنٹ میڈیا کی طرف سے ادا کیے گئے ’فعال مثبت کردار‘ کو تسلیم کرتے ہوئےتریپورہ ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں از خود نوٹس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا :’میڈیاکو اپنی سرگرمیوں کے ایک حصے کے طور پر میں سچائی کو عوام تک پہنچانے کا پورا حق ہے مگر اسے جھوٹ پھیلانے اور فرقہ وارانہ جنون پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔‘

چیف جسٹس اندرجیت مہانتی اور جسٹس ایس تال پترا کی بنچ نے جمعہ کو شمالی تریپورہ ضلع اناکوٹی اور سپاہیجالا ضلع میں تشدد کے معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے یہ بات کہی۔
ریاست میں اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی خبروں کے بعد کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے 26 اکتوبر کو سماعت شروع کی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں درگا پوجا پنڈالوں میں توڑ پھوڑ کےواقعات کے بعد ہندو تنظیموں کے ذریعہ بلائے گئے احتجاجی مظاہروں کے دوران ریاست تریپورہ میں تشدد کے واقعات ہوئے ہیں۔
حالانکہ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے سامنے پیش کئے گئے ایک مختصر نوٹ میں دعویٰ کیاکہ کئی تصاویر اور ویڈیو جو ،سوشل میڈیا پر نشر کی گئی تھی ، جو تشدد کے بارے میں کچھ غلط انفارمیشن پھیلارہے تھے ،جنہیں مورف کیا گیاتھا اور اس میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی تھی ۔
مذکورہ ریاستی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ایف آئی آرمیں الزامات لگائے گئے ہیں کہ تشدد کے دوران مسلم کمیونٹی کے لوگوں کی کچھ دکانیں اور گھروں کو جلا دیا گیا تھا ۔ ایک مسجد کو نقصان پہنچانے کا بھی الزام لگایا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ ریاست نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر اور ویڈیوز گردش کر رہے ہیں جن کا تعلق تریپورہ کے واقعات سے نہیں ہے، بلکہ ریاست کے باہر؍ملک کے باہرہوئے دیگر واقعات سے متعلق ہیں۔‘
ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعہ عدالت میں سرکار پیش کئے گئے حقائق کے مطابق ’ کچھ مضامین یا مناظر فوٹیج ، جو یا تو چھیڑ چھاڑ کئے گئے ہیں اور ان کا ریاست تریپورہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ لوگوں کے اکسانے کے لیے واحد مقصد سے پھیلائے گئے تھے ۔
’’ہم ریاست کو ایسے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف مناسب کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ یہ یقینی کیا جاسکے کہ اس طرح کے جھوٹے، تصوراتی اور من گھڑت خبریں یا فوٹیج سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پھیلائے نہیں جاسکیں اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں جلد سے جلد ہٹادیاجائے ۔‘
عدالت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے بھی ذمہ داری سے کام لینے کو کہا۔ ریاستی حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 10 نومبر تک فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے یا تشددکوانجام دینے کی اپنی اسکیم کےحوالے سے اپنا ایکشن پلان پیش کرے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com