متعدد اہم دانشوروں کی پہلی بار پٹنہ آمد یقینی
سمینارہال کی توسیع۔دعوتی کارڈکی تقسیم تیزی سے جاری
پٹنہ(ملت ٹائمز۔پریس ریلیز)
بیسویں صدی اردو فکشن خصوصاً اردو افسانے کے آغاز و ارتقا کی وہ صدی رہی ہے جس کا فیضان آج اکیسویں صدی میں بھی اپنے عصری انداز سے عام ہورہا ہے۔ ناول کا آغاز چاہے انیسویں صدی کے اواخر میں ہوچکاہو، لیکن ’’امراؤ جان ادا‘‘ سے اس کی ملاقات بیسویں صدی میں ہی ہوئی اور دومساوی دھاروں کے ساتھ افسانے کا آغاز توبہرحال گزشتہ صدی کا ہی ادبی واقعہ ہے۔ اردو فکشن کلاسیکی رجحان، ترقی پسندی، جدیدیت اور مابعد جدیدیت کے اثرات سے جس طرح ایک صدی کے دوران اپنے لئے غذائیں لیتا رہا ہے وہ بالکل ہی روشن ہے اور ان باتوں کا تقاضا یہ ہے کہ اردو فکشن کے سوسال کا باقاعدہ تحقیقی اور تنقیدی جائزہ لینے کی طرف خصوصی توجہ دی جائے۔
مذکورہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مشتاق احمد نوری سکریٹری بہاراردو اکادمی نے کہاکہ ہمیں بے حد خوشی ہے کہ قومی کانسل برائے فروغ اردو زبان، دہلی کے تعاون سے فکشن صدی کے موضوع پر، بہاراردو اکادمی، پٹنہ دوروزہ قومی سمینار کا انعقاد اسی ہفتہ کر رہی ہے۔ 28 اور 29جنوری کو ہونے والے اس سمینار کی تیاریاں زور و شور سے چل رہی ہیں۔ اکادمی سمینار ہال کی توسیع کی جارہی ہے اور دعوت نامے بھی تیزی سے تقسیم ہورہے ہیں۔ اس سمینار میں ملک بھر کے مایہ ناز اہل علم و قلم کی تشریف آوری یقینی ہے اور ان میں بیشتر حضرات وہ ہیں جن سے پٹنہ میں علمی استفادہ کا موقع اب تک نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ اس دوروزہ قومی سمینار کا افتتاح عزت مآب ڈاکٹر عبدالغفور وزیر اقلیتی فلاح حکومت بہار کے دست مبارک سے ہوگا اور اس کی صدارت جناب شفیع جاوید سابق ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ حکومت بہار فرمائیں گے اور پروفیسر ارتضیٰ کریم ڈائرکٹر قومی کانسل اپنے تعارفی کلمات سے نوازیں گے۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے جناب عامر سبحانی پرنسپل سکریٹری ہوم و اقلیتی فلاح حکومت بہار ،پروفیسر مصاعد قدوائی وائس چانسلر جامعہ اردو علی گڈھ، پروفیسر اعجاز علی ارشد وائس چانسلر مولانا مظہرالحق عربی و فارسی یونیورسٹی پٹنہ ، ڈاکٹر اظفر شمسی سابق نائب صدر پندرہ نکاتی پروگرام حکومت بہار شرکت فرمائیں گے۔ استقبالیہ خطبہ جناب مشتاق احمد نوری سکریٹری اکادمی پیش کریں گے اور ’’بہارمیں اردو فکشن: تحقیق و تنقید‘‘ کے عنوان پر پروفیسر قدوس جاوید سابق صدر شعبہ اردو جموں و کشمیر یونیورسٹی سری نگر اپنے کلیدی خطبہ سے نوازیں گے۔ مذکورہ قومی سمینار میں بہار و بیرون بہار کے نامور افسانہ نگار، اپنی تخلیقات پیش کریں گے اور اپنے تخلیقی سفر پر بصورت مقالہ روشنی ڈالیں گے جب کہ متعدد ارباب نقدونظر کے مقالات میں متعلقہ ادبی تاریخ و تحریک، فکروفن اور عمرانیاتی حوالے سے اردو ناول اور افسانے پر اظہار خیال کیاجائے گا۔ اس موقع پر خواتین افسانہ نگاروں اور تنقید نگاروں کی تخلیقات اور تنقیدی تجزیات سے بھی شرکاکو استفادہ کا موقع ملے گا۔
پہلے دن 28 جنوری کو افتتاحی اجلاس کے اختتام پر چائے کے وقفہ کے بعد دو ادبی اجلاس ہوں گے۔ پہلے اجلاس کا وقت 12 بج کر 45 منٹ سے 2 بج کر 15 منٹ تک رکھا گیا ہے۔ اس اجلاس کی مشترکہ صدارت پروفیسر علیم اللہ حالی، جناب کیول دھیر اور جناب شوکت حیات فرمائیں گے۔ اس میں جناب عبدالصمد ، جناب سلام بن رزاق، جناب اسرار گاندھی اور جناب قاسم خورشید اپنے اپنے افسانوں سے سامعین کی ضیافت کریں گے اور جناب شفیع جاوید، جناب شفیع مشہدی اور جناب حسین الحق ’’میرا تخلیقی سفر‘‘ کے تحت اپنے اپنے مقالات سے نوازیں گے، جب کہ پروفیسر ابوالکلام قاسمی ’’جدیدیت اور اردو افسانہ ‘‘ کے موضوع پر اپنا گراں قدر مقالہ پیش کریں گے۔ جناب حقانی القاسمی اپنے مقالے میں ’’اردو کے اہم افسانہ نگاروں کی خدمات کا اجمالی جائزہ‘‘ پیش کریں گے اور جناب احمد صغیر کے مقالے میں ’’اردو کے افسانوں میں شہری زندگی ‘‘ پر روشنی ڈالی جائے گی۔
وقفہ ظہرانہ کے بعد 3 بجے دن سے دوسرے اجلاس کا آغاز ہوگا جو ساڑھے پانچ بجے شام تک چلے گا۔ جناب شفیع مشہدی ، پروفیسر حسین الحق اور ڈاکٹر قاسم خورشید کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں جناب کیول دھیر، جناب اسلم جمشیدپوری، جناب مشتاق احمد وانی اور صغیر رحمانی اپنے اپنے افسانوں سے نوازیں گے جب کہ ’’میرا تخلیقی سفر‘‘ کے تحت جناب شوکت حیات اپنا مقالہ پیش کریں گے۔ اس اجلاس میں ’’ترقی پسند تحریک اور اردو افسانہ‘‘ کے عنوان پر پروفیسر انور پاشا ، ’’معاصر افسانے کی صورت حال ‘‘ پر پروفیسر غضنفر اور ’’اردو کے چند اہم ناول‘‘ پر جناب مشتاق صدف اپنے اپنے قیمتی مقالات سے نوازیں گے۔
دوسرے دن 29 جنوری کا پروگرام تین علمی اجلاس پر مشتمل ہوگا۔ تیسرا اجلاس ساڑھے دس بجے دن سے ساڑھے بارہ بجے تک چلے گا۔ جس کی مشترکہ صدارت پروفیسرابوالکلام قاسمی، پروفسیر اعجاز علی ارشد اور جناب انجم عثمانی فرمائیں گے۔ اس اجلاس میں محترمہ ذکیہ مشہدی، محترمہ ترنم ریاض، محترمہ نگار عظیم، محترمہ غزال ضیغم،محترمہ قمر اعجاز اور محترمہ تسنیم کوثر اپنے اپنے افسانے پیش کریں گی جب کہ پروفیسر قمر جہاں ’’اردو کی اہم خواتین افسانہ نگار‘‘ کے موضوع پر اپنا مقالہ پڑھیں گی، محترمہ مہہ جبیں غزال اپنے مقالے میں خواتین افسانہ نگاروں کے اہم نسوانی کردار‘‘ پر روشنی ڈالیں گی۔محترمہ صادقہ نواب سحر ’’خواتین کے ناول اور ناولٹ‘‘ کو اپنے مقالے میںآئینہ کریں گی اور محترمہ زرنگار یاسمین ’’اردو ناول میں ہجرت کا تصور‘‘ کے عنوان سے اپنا مقالہ نذر سامعین فرمائیں گی۔
چائے کے مختصر وقفہ کے بعد چوتھا اجلاس 12 بج کر 45 منٹ سے شروع ہوگا اور 2 بج کر 15 منٹ تک چلے گا۔ ڈاکٹر عبدالصمد ،محترمہ ذکیہ مشہدی اور محترمہ ترنم ریاض کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں جناب سید محمد اشرف، جناب شموئل احمد، جناب مشتاق احمد نوری، جناب نورالحسنین اور جناب انجم قدوائی اپنے اپنے افسانوں سے نوازیں گے اور ’’اردو ناول کے عمومی رجحانات‘‘ پر پروفیسر اعجاز علی ارشد اپنا مقالہ پیش کریں گے جب کہ پروفیسر مولا بخش 1980ء سے 2016 ء تک کے حوالے سے اور جناب صفدر امام قادری ابتدا سے 1980ء تک کے حوالے سے اردو افسانہ کی تاریخ و تنقید پر اپنے اپنے مقالات نذرسامعین کریں گے۔
وقفہ ظہرانہ کے بعد پانچواں اجلاس 3 بجے دن سے شروع ہوگا جو ساڑھے پانچ بجے تک چلے گا۔ جناب سید محمد اشرف، جناب شموئل احمد اور صفدر امام قادری کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں جناب طارق چھتاری ، جناب صدیق عالم، جناب مشرف عالم ذوقی، جناب انجم عثمانی، جناب علی امام اور جناب خورشید حیات اپنے اپنے افسانوں سے نوازیں گے، جب کہ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین اپنے مقالے میں اردو فکشن کا عمومی جائزہ لیں گے، جناب معصوم کاظمی ’’اردو فکشن کی تنقید‘‘ پر اپنے مقالے میں اظہار خیال فرمائیں گے،اور جنا ب حقانی القاسمی ’’اردو کے اہم افسانہ نگاروں کی خدمات کا اجمالی جائزہ پیش کریں گے اور سیداحمد قادری اپنے مقالے کی وساطت سے ’’اردو افسانے میں دیہات کی عکاسی‘‘ کریں گے۔
جناب مشتاق احمد نوری سکریٹری بہار اردو اکادمی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ اس فکشن صدی پروگرام کے لئے تمام علمی حلقوں کی طرف سے پیشگی پزیرائی ہورہی ہے۔ یقیناًیہ سمینار اپنی نوعیت کے لحاظ سے تاریخ ساز ہوگا اور اردو فکشن کی سمت و رفتار کے تعین میں مددگار بنے گا ۔