پرائیوٹائزیشن کی وجہ سے کم ہورہی ہے مسلمانوں میں اعلی تعلیم کی شرح : پروفیسر فرقان قمر

نئی دہلی: ( پریس ریلیز) معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی جنرل اسمبلی کی آج میٹنگ ہوئی جس میں گذشتہ سال کی کار کردگی کا جائزہ لیاگیا اور آئندہ کیلئے منصوبہ بندی ہوئی ۔ میٹنگ کی صدارت آئی او ایس کے چیرمین پروفیسر افضل وانی نے کی ۔ میٹنگ کے اختتام پر پروفیسر فرقان قمر نے تعلیم کی اہمیت پر ایک معلوماتی لیکچر پیش کیا ۔ اپنے لیکچر کے دوران پروفیسر فرقان قمر نے کہاکہ ہندوستان میں تعلیم کو پرائیوٹ سیکٹر سے جوڑ دیاگیا ہے جس کی وجہ سے تعلیم بہت زیادہ مہنگی ہوگئی اور سبھی کیلئے اعلی تعلیم کا حصول مشکل ہوتا جارہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ساٹھ فیصد سے زیادہ تعلیمی ادارے پرائیوٹ ہاتھوں میں ہیں ۔زیادہ تر پروفیشنل کورسز پرائیوٹ اداروںمیں ہورہے ہیں جس کی مہنگی فیس ادا کرنی پڑتی ہے ۔ پبلک اداروں میں بھی ہاسٹل اور دیگر اخراجات کے نام پر طلبہ کو بھاری رقم کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے ۔ میڈیکل میں 90 فیصد ادارے پرائیوٹ ہیں ۔ انجینئرینگ کے 70 فیصدادارے پرائیوٹ ہیں ، اسی طرح دوسرے کورسز کا معاملہ ہے ۔ ان اداروں کو سرکار سے گرانٹ نہیں ملتی ہے اس لئے یہ ساری ضروریات اسٹوڈنٹس سے فیس لیکر پوری کرتے ہیں اور عام لوگوں کیلئے فیس کی ادائیگی مشکل ہوتی ہے ۔ پبلک اداروں میں بھی ہاسٹل کی سہولیات بہت کم ہوتی ہے ۔ حالیہ دنوں میں کوچنگ کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے اور اب کوچنگ کے نام پر بھی ایک موٹی رقم خرچ کرنی پڑتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ مسلمانوں نے آزادی سے پہلے اپنے بہت تعلیمی ادارے بنائے تھے ، اب بھی بنارہے ہیں لیکن معیار برقرار نہیں ہے ۔مدرسہ کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں میں ماڈرن ایجوکیشن کی کمی کی وجہ مدارس ہیں کیوں کہ مسلمانوں کے بچے زیادہ تر مدارس میں جاتے ہیں جبکہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق صرف چھ فیصد بچے ہی مدارس میں جاتے ہیں بقیہ سبھی مسلمان بچے ماڈرن ایجوکیشن ہی حاصل کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سرکاری جاب ، سول سروسز اوراہم شعبوں میں مسلمانوں کی شرح چار فیصد سے بھی کم ہے جبکہ آبادی ہماری 14 فیصد سے زیادہ ہے ۔ یہ وجوہات واسباب ہیں جس کی وجہ سے مسلمان اعلی تعلیم میں پیچھے ہیں اب اس کا حل کیا ہوسکتاہے ۔ کیسے ان پر قابو پایاجاسکتاہے اس پر ہم سبھی کو سوچنا ہوگا ۔ غور کرنا ہوگا اور ساتھ مل کر حل نکالنا ہوگا ۔

جنرل اسمبلی کی میٹنگ میں ملک کے مختلف شہروں سے آن لائن اور آف لائن دونوں موڈ میں ممبران نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر محمد منظور عالم، چیف پیٹرن، آئی او ایس، پروفیسر زیڈ ایم خان، پیٹرن، آئی او ایس ، پروفیسر افضال وانی، چیئرمین، آئی او ایس

پروفیسر عرشی خان، پروفیسر حسینہ ہاشیہ، وائس چیئرپرسنز، آئی او ایس ۔محمد عالم، سیکرٹری جنرل، آئی او ایس۔ پروفیسر محمد اسحاق، دہلی

پروفیسر شمیم انصاری، علی گڑھ ، پروفیسر سید جمال الدین، علی گڑھ، پروفیسر ایم اشتیا ق، دہلی ، پروفیسر محسن عثمانی، دہلی ، ڈاکٹر زاہد حسین، چنئی، پروفیسر امتیاز حسن، پٹنہ، پروفیسر فہیم اختر ندوی، حیدرآباد، عبدالباسط اسماعیل، کولکتہ، شیخ نظام الدین، شولاپور، پروفیسر معین الدین خان، پونے ،پروفیسر عبدالرشید بھٹ، سری نگر

محترمہ ناز خیر، دہلی

مسٹر وی بی راوت، دہلی

مسٹر سجاد شاہد، حیدرآباد

مسٹر حنیف کاتب، چنئی

مسٹر مشتاق احمد، آرکیٹیکٹ، چنئی ،مسٹر سنجے رائے، لکھنؤ

پروفیسر ملکہ مسٹری، پونے ،پروفیسر نسرین مجیب، علی گڑھ کے نام سرفہرست ہیں ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com