اسلام آباد(ملت ٹائمز)
پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی فوجی اتحاد میں شامل ہوگیا ہے اور اس نے یہ فیصلہ اس اتحاد کے شرائط وضوابط پر اتفاق رائے ہونے کے بعد کیا ہے۔اس بات کا اعلان پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے جمعرات کے روز اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران کیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ وہ پاکستان آرمی کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کے سعودی حکومت کے ساتھ روابط سے آگاہ نہیں ہیں۔
واضح رہیکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے گذشتہ اتوار کو نجی ٹی وی چینل جیو کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتِ پاکستان نے ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کی انتالیس مسلم ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد کی قیادت کے لیے اصولی منظوری دے دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے سعودی حکومت کی جانب سے اس ضمن میں تحریری درخواست موصول ہونے کے بعد اصولی طور پر انھیں عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ(این او سی) جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔البتہ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ابھی تمام دفتری کارروائی مکمل نہیں ہوئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا تھا کہ اس فوجی اتحاد کا ابھی ڈھانچا نہیں بنا ہے اور جب جنرل راحیل شریف اپنا عہدہ سنبھالیں گے تو وہ اس کا ڈھانچا وضع کریں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس مسلم فوجی اتحاد کے وزرائے دفاع کی مشاورتی کونسل کا مئی میں اجلاس متوقع ہے اور اس میں اتحاد کے مستقبل کے بارے میں غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ دہشت گردی کے خلاف چونتیس ممالک پر مشتمل اتحاد 16 دسمبر 2015ء کو معرضِ وجود میں آیا تھا۔تب عرب لیگ نے معاہدہ شمالی اوقیانوس کے طرز پر”عرب نیٹو” کے نام سے ایک سریع الحرکت فوج کی تشکیل کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ سعودی عرب نے گذشتہ سال پاکستان کی مشاورت سے جنرل راحیل شریف کے دہشت گردی مخالف اس اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ کے طور پر تقرر کا اعلان کیا تھا۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے نیوز بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک کو سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ادارہ جاتی اور باہمی تعاون کے میکانزم پر انحصار کرنا ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان موثر سرحدی انتظام کی ضرورت ہے۔
پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی فوجی اتحاد میں شامل ہوگیا ہے اور اس نے یہ فیصلہ اس اتحاد کے شرائط وضوابط پر اتفاق رائے ہونے کے بعد کیا ہے۔اس بات کا اعلان پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے جمعرات کے روز اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران کیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ وہ پاکستان آرمی کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کے سعودی حکومت کے ساتھ روابط سے آگاہ نہیں ہیں۔
واضح رہیکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے گذشتہ اتوار کو نجی ٹی وی چینل جیو کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومتِ پاکستان نے ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کی انتالیس مسلم ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد کی قیادت کے لیے اصولی منظوری دے دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے سعودی حکومت کی جانب سے اس ضمن میں تحریری درخواست موصول ہونے کے بعد اصولی طور پر انھیں عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ(این او سی) جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔البتہ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ابھی تمام دفتری کارروائی مکمل نہیں ہوئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا تھا کہ اس فوجی اتحاد کا ابھی ڈھانچا نہیں بنا ہے اور جب جنرل راحیل شریف اپنا عہدہ سنبھالیں گے تو وہ اس کا ڈھانچا وضع کریں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس مسلم فوجی اتحاد کے وزرائے دفاع کی مشاورتی کونسل کا مئی میں اجلاس متوقع ہے اور اس میں اتحاد کے مستقبل کے بارے میں غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ دہشت گردی کے خلاف چونتیس ممالک پر مشتمل اتحاد 16 دسمبر 2015ء کو معرضِ وجود میں آیا تھا۔تب عرب لیگ نے معاہدہ شمالی اوقیانوس کے طرز پر”عرب نیٹو” کے نام سے ایک سریع الحرکت فوج کی تشکیل کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ سعودی عرب نے گذشتہ سال پاکستان کی مشاورت سے جنرل راحیل شریف کے دہشت گردی مخالف اس اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ کے طور پر تقرر کا اعلان کیا تھا۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے نیوز بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک کو سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ادارہ جاتی اور باہمی تعاون کے میکانزم پر انحصار کرنا ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان موثر سرحدی انتظام کی ضرورت ہے۔