ہندو سے محبت نہیں اقتدار کی ہوس ہے بھگوابریگیڈ کو:نازیہ الہیٰ خان

ملک کی موجودہ صورتحال پر مغربی بنگال اردو اکادمی میں مذاکرہ کا انعقاد
کولکاتا(ملت ٹائمز)
بی جے پی اور بھگوابریگیڈ کی جانب سے گؤ کشی اور سلاٹر ہاؤس کے خلاف مہم کو اقتدار کی سیاست سے تعبیر کرتے ہوئے ایڈوکیٹ نازیہ الہیٰ خان نے کہا کہ آر ایس ایس اوراس کی طفیلی جماعتوں کی یہ دیرینہ روایت رہی ہے کہ وہ حکومت اور اقتدار کیلئے تقسیم اور فسا د کی سیاست کرتی ہیں ایسے موقع پر صبر و تحمل سے کام لے کر باقاعدہ حکمت عملی کے تحت ملک میں امن کی فضابحال رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔
فورم فار آرٹی آئی اینڈ انٹی کرپشن کی سربراہ اور معروف سماجی کارکن ایڈوکیٹ نازیہ الہیٰ خان یہاں نیشنل انٹیگریشن فورم کی جانب سے ’ ملک کی موجودہ صورتحال ‘ پر مغربی بنگال اردو اکادمی میں منعقدایک مذاکرہ سے خطاب کررہی تھیں ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے نزدیک ملک کی اتحادو سالمیت اور بھائی چارہ کوئی معنی نہیں رکھتی ہے اس کامقصد صرف اور صرف اقتدار حاصل کرنا ہے اوراس کیلئے وہ کسی بھی حد تک جاسکتی ہے ۔ بی جے پی اور بھگوا بریگیڈ کی اسی کوشش نے ملک کی فضاکو خطرناک بنادیا ہے ۔ان کے نزدیک ہندو‘ مسلمان‘ سکھ‘ عیسائی نہیں بلکہ ہندستان میں ووٹر بستے ہیں اورا ن ووٹروں کو اپنے حق میں راغب کرنے کیلئے فساد کرانے سے لے کر ملک اور عوام مخالف کسی بھی کوشش تک وہ جاسکتی ہے ۔وہ اپنی اس گھٹیا سیاست سے مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ ملک کے ہندوؤں کو بے وقوف بنارہی ہے بہت جلد ملک کے عوام یہ حقیقت سمجھ لیں گے ۔ بی جے پی اور بھگوا بریگیڈ کو ہندستان کے عوام یا ہندوؤں سے محبت نہیں ہے اسے وہ تو صرف اقتدار اور حکومت کی لالچی ہے ۔مسلمان ان حالات میں ملک کے سیکولر عوام کے ساتھ مل کر حکمت کے تحت بی جے پی کو کنارے لگانے کی کوشش کریں ۔
ایڈوکیٹ نازیہ الہیٰ خان نے تین طلاق کے مسئلہ پرجاری ہنگامہ آرائی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان قرآ ن اور شریعت کے پابند ہیں اور قیامت تک اس پر پابندرہیں گے ۔ شرعی طریقہ سے تین طلاق پر عمل آوری مسلمانوں کا حق ہے اوراسے کسی کے کہنے پر ختم نہیں کیاجاسکتا ہے ۔تاہم طلاق دینے کے شرعی طریقہ پر مسلمانوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور بھگوا پارٹیاں مسلمانوں میں طلاق کے مسئلہ کے بجائے ہندستان کے ہر تیسرے گھر میں عورتوں پر ہورہے گھریلو تشدد‘ مارپیٹ اور جنسی جرائم کے خلا ف آواز کیوں نہیں اٹھاتی ہیں اس لئے کہ انہیں اس ایشو پر عوام کے جذبات کو بھڑکانے کا موقع نہیں ملے گا ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت گھریلو تشدد اور جنسی جرائم کے خلاف اپنے فرائض کا پاس کرے اوراس کے سلسلے میں سخت قانون کے ساتھ ساتھ اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائے ۔اس مذاکرہ میں مولانا ابوطالب رحمانی‘ گر چرن سنگھ ‘ قمر الدین ملک‘ او پی شاہ ‘ جاوید اختر ‘ گربخش سنگھ اور دیگر شامل تھے۔