آسام کے 48 لاکھ لوگوں کو انصاف ملنے کی قوی امید ،سپریم کورٹ نے این۔آر۔سی کورڈینیٹر کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دی

نئی دہلی(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
گوہاٹی ہائی کورٹ کے 28 فر وری 2017 کوقومی رجسٹر برائے شہریت( این۔آر۔سی) کے لئے پنچایت سکریٹری کے ذریعہ جاری شدہ سرٹیفیکٹ کو کالعدم قرار دینے والے فیصلہ کے خلاف ،جمعیة علماء ہند کی عرضی پر دوسری سماعت کے دوران آج سپریم کورٹ نے این۔آر۔سی۔ کے صوبائی کو آرڈینیٹر کو پارٹی بناکر اسےنوٹس جاری کر تے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اگلی سماعت 4 مئی 2917 کو ہوگی۔ جمعیہ علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی اور صدر سید قاری عثمان منصور پوری کی ہدایت اور جمعیہ علما ءصوبہ آسام کے صدر مولانا بدرالدین اجمل کی زیر نگرانی سینئر وکلاءکی ٹیم نے سپریم کورٹ میں گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگانے کی پر زور وکالت کی۔جمعیہ علمائ ہند کے موقف کی وکالت کرنے والی ٹیم میں سینئر اڈووکیٹ راجو راما چندرن، ریٹائرڈ جسٹس بی ایچ مارلا پلے، اڈووکیٹ اعجاز مقبول،اڈووکیٹ نذرالحق مزاربھیا اور اڈووکیٹ اے ایس تپادر شامل تھے۔ آج کی سماعت کے بعد جمعیہ علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی، اور جمعیہ علماءصوبہ آسام کے صدر مولانا بدرالدین اجمل قاسمی نے اطمینان کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ صوبہ آسام کے 48 لاکھ لوگوں کو عدالت عظمی سے ضرور انصاف ملے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی زیر نگرانی آسام میں قومی رجسٹر برائے شہریت (این آر سی)کو از سر نو تیار کرنے کا کام جاری ہے۔صوبائی حکومت کی کیبینٹ کمیٹی نے جن دستاویز کو این آسی میں اندراج کے لئے قابل قبول قرار دیا تھا ان میں سے 12 کو اصل کی حیثیت دی گئی تھی جبکہ 3 کو معاون کی حیثیت دی گئی تھی جن میں پنچائت سکریٹری کی جانب سے جاری شدہ اور بی ڈی او ےا سرکل آفیسر سے تصدیق شدہ سرٹیفیکٹ بھی تھا جو کسی عورت کے شادی کے بعد اپنے شوہر کے گھر منتقلی کو بتانے کے لیے تھا۔مگر 28 فروری 2017 کوگوہاٹی ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلہ کے ذریعہ پنچایت سر ٹیفیکٹ کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کی وجہ سے آسام کے تقریبا 48 لاکھ لوگوں کی شہریت خطرہ میں پڑ گئی۔اس معاملہ کی نزاکت کے پیش نظر جمعیہ علماءہند اور جمعیہ علماءآسام کے ذمہ داران نے سپریم کورٹ میں گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کر کے اس پر روک لگانے کی مانگ کی تھی جس پر پہلی سماعت 20 اپریل 2017 کو اور دوسری سماعت 24 اپریل کو ہوئی جبکہ تیسری سنوائی 4 مئی 2017 کو ہونی ہے۔