فوزیہ خان
شعبہ بی ایڈ، الفلاح یونیورسٹی
اللہ تعالیٰ نے اپنے مقد س کتاب قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے شہر رمضان الذی انزل فیہ القرآن ہد للناس و بینٰتِِ من الہدیٰ والفرقان (ترجمہ)’’ رمضان المبارک کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا ہے جو لوگوں کے لئے ذریعہ ہدایت کے طریقے بتلانے میں کھلی ہوئی رہنمائی کرتا ہے ان آسمانی کتابوں میں سے ہے جو کہ ہدایت ہیں اور (حق و باطل کے درمیان ) فیصلہ کرنے والی ہیں‘‘۔یہ رمضان المبارک مہینہ ہم تمام لوگوں پر انتہائی ہی رحم وکرم اور عظمت و بزرگی والا مہینہ ہے ، اللہ تعالیٰ اس مہینے میں ثواب کو ستّر گنا زیادہ بڑھا دیتے ہیں اور اپنی عنایت میں اضافہ فرمادیتے ہیں ، ہر شوق رکھنے والے کے لئے خیر کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ یہ مہینہ برکت اور بھلائیوں کا مہینہ ہے، انعامات و نوازشات کا مہینہ ہے، یہ ایسا مہینہ ہے جو رحمت و مغفرت اور جہنم سے آزادی کی (بشارتوں سے )بھرا ہوا ہے۔ اس کا پہلا عشرہ رحمت طلب کرنے کا ، دوسر ا عشرہ مغفرت طلب کرنے کا، تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی طلب کرنے کا ہے، احادیث اور آثار میں اس کی فضیلت بہت کثرت اور تواتر سے وارد ہوئی ہے۔ بخاری و مسلم شریف کی ایک حدیث میں ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ جب رمضان المبار ک کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں، شیطانوں کو بیڑیوں میں جکڑ دیا جاتا ہے‘‘۔ اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ایک تو اس لئے کہ اعمال صالحہ کی کثرت ہوتی ہے، دوسرے عمل کرنے والوں میں رغبت و شوق پیدا کرنا مقصود ہوتا ہے، اور جہنم کے دروازے ا س لئے بند کر دئے جاتے ہیں کہ بد اعمالیا کم ہو جاتی ہیں ، کیونکہ شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں چنانچہ بندوں پر پہلی جیسی دسترس ان کو نہیں رہتی ۔
امام احمد نے حضرت ابو ہریرہؓ سے نقل کیا ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کو رمضان میں پانچ ایسی فضیلتیں دی گئی ہیں جو اس سے پہلے کسی امت کو نہیں دی گئیں۔ پہلی یہ کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عزیز ہے۔یعنی معدے میں کھانا نہ ہونے کی وجہ سے منہ کو بو کا بدل جانا یہ بو لوگوں کو ناپسند ہوتی ہے، لیکن حق تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ و پسندیدہ ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور فرماں برداری کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے اور ہر وہ چیز جو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور فرماداری کی وجہ سے پیدا ہوا وہ اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے، اس لئے وہ اس طاعت کرنے والے کو اس سے کہیں زیادہ پاکیزہ ، بہتر اور افضل بدلہ عطا کرتا ہے، جیسا کہ وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اللہ کے دین کی سربلندی کے لئے جنگ کرت ہوئے شہید ہوگیا ، تو قیامت کے دن وہ اس طرح آئیگا کہ اس کے زخم سے خون بہتا ہوگا جس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا مگر اس کی خوشبو مشک کی طرح ہوگی۔ اسی طرح حج میں میدان عرفات کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ فخر کرتے ہوئے ملائکہ سے فرماتے ہیں کہ میرے بندوں کو دیکھو جو میرے دربار میں برا گندہ حال غبار آلود آئے ہیں۔ دوسری یہ کہ صبح سے لے کر افطار تک ملائکہ روزہ دار کے لئے مغفرت کی دعا مانگتے ہیں۔یعنی اللہ تعالیٰ کا وہ معزز بندہ جو نافرمانی نہیں کرتے اور ان کے ہر حکم کو پورا کرتے ہیں اس لئے وہ یقیناًاس لائق ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی دعا کو روزہ داروں کے حق میں قبول فرمائیں، کیونکہ اللہ جل شانہ نے ان کو اس کا حکم دیا ہے ، اس امت کے روزے داروں کے لئے دعاء مغفرت کا فرشتوں کو حکم دینے کا مقصد ان کے کام کو سراہنا ، ان کے ذکر کو بلند کرنا اور روزے کی فضیلت بیان کرنا ہے۔اسی طرح روزہ داروں کے لئے بخشش اور مغفرت طلب کرتے ہیں، یعنی گناہوں کو دنیا و آخرت میں چھپانے کی اور اس سے درگزر کرنے کی اپنے پروردگار سے درخواست کرنا، انتہائی بلند اور عظیم مقصد ہے۔ تیسری یہ کہ ہر روز جنت کو سجایا جاتا ہے اور حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ عنقریب میرے نیک بندے مشقت و پریشانی کے بوجھ سے نکل کر (اے جنت ) تیرے اندر داخل ہونگے۔ہر روز جنت کو سجا کر اپنے نیک بندوں کے لئے تیار کرنا اس لئے ہے تاکہ ان کو اس میں جانے کی رغبت و شوق ہو، جیسا کہ ارشاد فرمایا کہ جلدہی میرے بندے مشقت و بوجھ کو اپنے سے اتار کر جنت میں داخل ہونگے، مشقت سے مراد دنیا کی پریشانیوں کا بوجھ اس کی تھکن اور اذتیں ہیں،اس لئے لوگ اعمال صالحہ پر کمر بستہ ہونگے جس میں ان کی دنیا و آخرت کی سعادت و کامیابی ہے اور یہ نیک اعمال عزت کے مقام جنت میں جانے کا ذریعہ بنیں گے ۔چوتھی یہ کہ سرکش شیاطین بیڑیوں میں باندھ دئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ نیک بندوں کو راہ حق سے بے راہ کرنے اور بھلائی کی چیزوں سے روکنے پر قادر نہیں ہو پاتے ، یہ حق تعالیٰ کی اپنے بندوں کے ساتھ خاص نصرت ہے کہ ان کے دشمن کو قید کر دیا ، جو اپنے گروہ کو محض اس لئے بلاتا ہے تاکہ وہ جہنمیوں میں سے ہو جائیں۔پانچویں یہ کہ آخری رات میں تمام روزہ داروں کی مغفرت کر دی جاتی ہے، کسی صحابی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، یا رسول اللہ ﷺ کیا وہ رات شب قدر ہے ، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ نہیں ، بلکہ بات یہ ہے کہ مزدور جب اپنا کام پورا کر لیتا ہے تو اس کو پورا بدلہ دے دیا جاتا ہے،اور پورے مہینے حقوق کے ساتھ روزے رکھنے کا بدلہ یہی ہے کہ روزہ دار کی بخشش کر دی جائے۔
یہ پانچ فضیلتیں ایسی ہیں جو حق تعالیٰ نے ہمارے لئے جمع کر رکھیں ہیں اور ساری امتوں میں صرف امت محمدیہ کے لئے خاص کی ہیں، یہ رب العالمین کا بہت ہی بڑا فضل و احسان ہے کہ اس نے ہر طرح کی نعمتوں سے نوازا ، اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا ، اللہ تعالیٰ کا ارشادہے تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے فائدے کے لئے ظاہر کئے گئے ہو، اس لئے تم نیکیوں کا حکم کرتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔
***