نئی دہلی(ملت ٹائمزایجنسیاں )
گنگا، جمنا کو زندہ شخص کا درجہ دینے کے خلاف اتراکھنڈ حکومت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے نینی تال ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ریاستی حکومت نے نینی تال ہائی کورٹ کے 20مارچ کے فیصلے پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔اس سلسلے میں اتراکھنڈ حکومت نے دلیل دی تھی کہ گنگا جمنا کو زندہ شخص کا درجہ دینے کے فیصلے میں ہائی کورٹ نے سنگین غلطی کی ہے،اس بارے میں ہائی کورٹ میں دائر کی گئی عرضی میں اس کی اپیل بھی نہیں کی گئی تھی،یہ عرضی تجاوزات اور دو ریاستوں میں تقسیم کو لے کر داخل کی گئی تھی۔حکومت نے کہا ہے کہ نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے سے کئی بڑے آئینی سوال کھڑے ہو گئے ہیں،گنگا اور جمنا صرف اتراکھنڈ میں نہیں بلکہ کئی ریاستوں میں بہتی ہیں، ایسے میں دوسری ریاستوں میں ان دریا¶ں کی ذمہ داری اتراکھنڈ کو نہیں دی جا سکتی،کئی ریاستوں میں بہنے والی ندیوں کو لے کر قدم اٹھانا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ہائی کورٹ نے دریا¶ں کی جانب سے نمامی گنگے کے ڈائریکٹر، اتراکھنڈ کے چیف سکریٹری اور ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل کو قانونی سرپرست قرار دیا ہے۔اس پر ریاستی حکومت نے دلیل دی ہے کہ کیا دوسری ریاستوں میں کوئی بھی غلط استعمال ہونے پر کیا اتراکھنڈ کا چیف سکریٹری کسی دوسری ریاست یا مرکزی حکومت کو ہدایت جاری کر سکتا ہے؟درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیلاب جیسی آفت میں کسی کی موت ہونے یا جان ومال کا نقصان ہونے پر معاوضہ اور نقصان کی تلافی کا مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے، ایسے میں ریاست کے چیف سکریٹری پر ہی مقدمہ ہو گا، کیا ریاستی حکومت اس مالی بوجھ کو برداشت کرے گی؟ اگر کسی دوسری ریاست میں آفت آتی ہے یا تجاوزات وغیرہ کا کوئی معاملہ ہوتا ہے تو کیا اس کے لیے اتراکھنڈ کا ہی چیف سےکےٹری جواب دہ ہو گا؟اتراکھنڈ حکومت نے کہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد کیا ملک کی دوسری ندیوں کو بھی زندہ شخص کا درجہ دینے کے لیے عدالت میں الگ سے عرضی داخل ہونے کا امکان ہے۔اےن جی ٹی نے گنگا کے 200میٹر کے دائرے میں تعمیرات پر پابندی لگا دی ہے، تو کیا سبھی جگہ کی رپورٹ عدالت میں دینے کے لیے ریاست کا چیف سکریٹری ذمہ دار ہوگا؟دراصل ملک میں پہلی بار گنگا جمنا کو بھی زندہ شخص کی طرح حق دیا گیا ہے۔20مارچ کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے یہ تاریخی فیصلہ سنایا تھا،فیصلے کے بعد گنگا جمنا ندیوں کو قانونی درجہ مل گیا تھا۔ہائی کورٹ نے 8 ہفتے میں گنگا مینجمنٹ بورڈ بنانے کی بھی ہدایت مرکزی حکومت کو دی ہے۔دراصل ہریدوارکے رہائشی محمد سلیم نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کر کے جمنا سے نکلنے والی شکتی نہر ڈھکرانی کو تجاوزات سے پاک اور اتراکھنڈ-اترپردیش کے درمیان دریا¶ں اور اثاثوں کوتقسیم کرنے کی اپیل کی تھی۔