جئے پور(ملت ٹائمز)
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی جانب سے ‘ہجومی قتل کے خلاف مزاحمت’ (Resist Lynching India)کے عنوان کے تحت یکم اگست تا25اگست 2017 چلائے جانے والی عوامی مہم کا افتتاحی عوامی اجلاس جئے پور کے رابندر منچ آڈیٹوریم میں انعقاد کیا گیا۔ ایس ڈی پی آئی کی اس ملک گیر مہم کا افتتاح کرتے ہوئے عوامی اجلاس میں اپنے صدارتی خطاب میں ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اس مہم سے ان تمام لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوگی جو عوام کو حقوق اور انصاف دلانے کے لیے سر گرم ہیں۔ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت میں معصوموں پر ہجومی اور جان لیوا حملے کرکے ان کا قتل کرنا ایک مسلسل کہانی بن گئی ہے۔گائے کی مقدس ماننا اور گائے کی پوجا کرنا بھارت میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ملک کے کئی ریاستوں میں کئی سالوں سے گائے ذبیحہ پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ لیکن گائے کے نام پر حملے اور قتل نریندر مودی کی حکومت میں اس ملک کے عوام کے لیے ایک خصوصی تحفہ ہے جنہوں نے اقتدار میں آنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔ جمہوریت،سیکولرازم، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ ہمارے ملک کے آئین کے تصور پر عمل درآمد کرنے میں ناکام اورکمزور ثابت ہوئی ہے۔ ملک کی سیکولر پارٹیوں کی منافقانہ چہرے سامنے آرہے ہیں۔ ملائم سنگھ یادونے اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات اور صدارتی انتخابات میں اپنے موقف کی وجہ سے عوام کا اعتماد کھودیا ہے ۔ نتیش کمار نے بہار میں اپنے منافقانہ موقف کے ذریعے سیکولر سیاست کے چہرے پر زوردار طمانچہ مارا ہے۔ ملک کی موجودہ صورتحال میں بائیں بازو کی پارٹیوں کی طرف سے کوئی ٹھوس مزاحمت نہیں ہورہی ہے ۔ شریمتی سونیا گاندھی جنہوں نے صدارتی انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ یہ صحیح اور برے کے درمیان جنگ ہے۔ صدارتی انتخابات میں ہارنے کے بعد شریمتی میرا کمار نے اس بات کا تیقن دلایا تھا کہ وہ مظلوم طبقات کے حق میں جدوجہد جاری رکھیں گی۔ یہ سب بیانات اور باتیں سننے کے لیے تو اچھی ہیں لیکن شریمتی سونیا گاندھی نے جو جنگ لڑنے کی بات کہی تھی وہ جنگ کہاں لڑی جارہی ہے اور شریمتی میر اکمارجس جدوجہد کی بات کررہی تھی وہ جدوجہد کہاں ہورہی ہے ؟۔ مسلمانوں اور دلتوں کے لیے ان کے مسائل کا سیاسی، عدلیہ اور سماجی حل نکالنے کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں ۔ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اپنی تقریر کے اخیر میں کہا کہ میں آپ سب کو اس بات کی طرف ایک بار پھر توجہ دلانا چاہوں گا کہ ملک میں جس طرح کے حالات ہیں اگر اس پر روک نہیں لگایا گیا تو اس صورتحال سے صرف دلت اور مسلمان غیر محفوظ اور متاثر ہوں گے بلکہ ملک کے تمام شہریوںکو موجودہ صورتحال کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مزاحمت کرنے کا مطالبہ سب کے لیے دیا جارہاہے۔ جب ملک کے اقدار پر ایک جنونی ہجوم حملہ کررہے ہیں تو اس کو خاموشی سے ایک تماشائی بن کر دیکھنا کسی حقیقی شہری کی علامت نہیں ہے۔ ملک کے ہر ایک ذمہ دار شہری کا فریضہ ہے کہ وہ اس جنونی ہجوم کو روکنے کے لیے آگے بڑھیں جو گائے کے نام پر انسانوں کا قتل کرتے پھر رہے ہیں۔ قومی صدر اے سعید نے کہا کہ میں مسلمانوں اور دلتوں کو اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ ظلم و ستم سہہ کر مرنے سے مزاحمت کرکے مرجانا کہیں زیادہ بہتر ہے۔ اجلاس میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور معروف عالم دین مولانا سجاد نعمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ملک میں جو صورتحال ہے اس کی طرف توجہ دینا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ انہوں نے بلا تفریق مذہب وملت تمام امن پسند ہندوستانی شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب گھر باہر نکل کر ملک میں جاری تشدد اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے ارادوں کو ناکام کریں۔ مولانا سجاد نعمانی نے مزید کہا کہ ملک میں جو صورتحال ہے اس سے مسلمانوں کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے۔ عوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس کولسے پاٹل نے نریندر مودی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج ہجومی تشدد کی وجہ سے ملک کی قانون کی حکمرانی پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔ وہ کھلے عام سڑکوں پر دہشت گردی کررہے ہیں ۔بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ان کو پشت پناہی اور تحفظ حاصل ہے۔ گﺅ رکشک کے نام پر دلتوں اور مسلمانوں کو صرف اس لیے نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ ہندوتوا ایجنڈے کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ بی جے پی ملک کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ قانون ساز اداروں میں سنگھی ایجنڈے کے ذہنیت والے افراد کو بٹھایا جارہا ہے تاکہ ملک میں ہندوتوا ایجندے نافذ کئے جاسکیں۔ جسٹس پاٹل نے ملک کے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ملک میں بدامنی پھیلانے والوں کو اقتدار سے بے دخل کریں۔ جسٹس کولسے پاٹل نے آن لائن پٹیشن کا افتتاح کیا تاکہ تمام امن پسند ہندوستانی بی جے پی حکومتوں کے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان شہزاد پونا والا نے اپنی تقریر میں کہا کہ ملک میں انصاف کی قیمت ایک گائے سے بھی کم ہوگئی ہے۔ گﺅ رکشا کے نام پر مسلمانوں اور دلتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی صرف بیان بازی کررہے ہیں۔ گﺅ رکشک ان کے بیانات پر کان تک نہیں دھر رہے ہیں۔ ملک میں ہر طرف خوف کا ماحول ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہمارے ملک کو خوف کے ماحول سے باہر نکالنے کے لیے پارٹی ملک کے تمام امن پسند شہریوں کو متحد کرے گی اور ملک کے جمہوری اور آئینی اقدار کی حفاظت کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے گی۔انہوں نے کہا کہ آئندہ گائے کے نام پر معصوموں کا قتل قطعی برادشت نہیں کیا جائے گا۔ ملک میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہئے اور ملک کے ہر شہری کو اس کے حقوق ملنے چاہئے۔ سنگھ پریوار کو اس ملک میں اپنے ایجنڈے کا کسی بھی سطح پر نفاذ کرنے نہیں دیا جائے گا۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کے شہری اپنے ہی ملک میں غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایس ڈی پی آئی نے ملک کے کونے کونے میں سمینار، عوامی اجلاس، کارنر میٹنگس، کے ذریعے عوام کو بیدار کرنے کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔ ہجومی تشدد کے خلاف آج جئے پور میں افتتاح کئے گئے اس عوامی تحریک کو ملک کے ہرگلی کوچے تک لے جایا جائے گا۔ اس مہم کے اختتام 25اگست کو ہوگا ۔ اس دن پارٹی ملک کے عوام کو ‘گھر سے باہر نکلو’عنوان کے تحت احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کرے گی تاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم ہوسکے اور متاثرین کو انصاف مل سکے۔ایس ڈی پی آئی نے آن لائن پٹیشن کی بھی شروعات کردی ہے جس کو چیف جسٹس آف انڈیا کو پیش کیا جائے گا۔ اس اجلاس میں ملک کے معروف شخصیات سرور چشتی،اجمیر شریف،محترمہ یاسمین فاروقی صدر ویمن انڈیا موﺅمنٹ ( WIM)،محمد آصف، سوائے سنگھ، امید سنگھ، کیمپس فرنٹ کے شہیب پی وی نے بھی خطاب کیا۔ عوامی اجلاس میں ہجومی قتل کے کئی متاثرہ خاندان نے بھی شرکت کی اور اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا۔ اجلاس کی نظامت ایس ڈی پی آئی راجستھان ریاستی جنر ل سکریٹری اشفاق حسین نے کی، ریاستی جنرل سکریٹری محمد حنیف نے تمام شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔ دلت اور مسلم تنظیموں کے کئی سربراہان نے اس اجلاس میں شرکت کی اور اس عوامی مہم کی حمایت کرتے ہوئے اس میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔ اس عوامی اجلاس میں خواتین سمیت ہزاروں پارٹی کارکنان اور عوام شریک رہے۔