ملک کی اکثریت نوٹ بند ی کے خلاف ، اس فیصلے سے ملک اور عوام دونوں کا نہیں ہوا کچھ بھی فائدہ :سروے

نئی دہلی(ملت ٹائمزایجنسیاں)
ملک کی 33 غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے کئے گئے سروے میں دعوی کیا گیا ہے کہ 55 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ نوٹ بندی سے کالے دھن کا خاتمہ نہیں ہوا اور 48 فیصد لوگوں کی رائے ہے کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں پر بھی اس کا کوئی واضح اثر نہیں پڑا ہے۔گزشتہ سال آٹھ نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے نوٹ بندی کے اعلان کے ایک سال بعد ملک کی اقتصادیات پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ کرنے کے مقصد سے کئے گئے اس سروے کی رپورٹ آج یہاں جاری کی گئی جس میں یہ نتیجہ سامنے آیا ہے۔ سماجی تنظیم ”انہد “کی قیادت میں ملک کی 21 ریاستوں میں 3647 لوگوں کے سروے کے دوران نوٹ بندی سے متعلق 96 سوال پوچھے گئے تھے۔ معروف سماجی کارکن جان دیال، گوہر راجہ، سبودھ موہنتی اور شبنم ہاشمی نے آج یہاں یہ رپورٹ جاری کیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ صرف 26.6 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ نوٹ بندی سے کالے دھن کا خاتمہ ہوا ہے جبکہ 55.4 فیصد لوگ مانتے ہیں کہ کالا دھن گرفت سے باہر رہا اور اس پر کوئی شکنجہ نہیں لگایا جا سکا ، جبکہ 17.5 فیصد لوگوں نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔ اسی طرح صرف 26.3 فیصد لوگوں نے مانا کہ نوٹ بندی سے دہشت گردی ختم ہوئی،جبکہ 25.3 فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 33.2 فیصد نے مانا کہ اس سے دراندازی کم ہوئی ہے ، جبکہ 45.4 نے مانا کہ سرحد وں میں دراندازی کم نہیں ہوئی جبکہ 22 فیصد لوگوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ئرپورٹ کے مطابق 48.6 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ کیش لیس معیشت کا معاشرہ بنانے کا جھانسہ دینے کے لئے نوٹ بندی کی گئی جبکہ 34.2 فیصد لوگوں نے کہا کہ کیش لیس معیشت اچھی بات ہے اور حکومت نے اس سمت میں قدم اٹھایا ہے جبکہ صرف 17 فیصد لوگوں نے مانا کہ اقتصادیات کو غیر نقدی بنانے کے لئے ہی نوٹ بندی کی گئی تھی۔ سروے میں یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ صرف 6.7 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ نوٹ بندی سے عام لوگوں کو فائدہ ہوا جبکہ 60 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے کارپوریٹ سیکٹر ہی کو فائدہ ہوا جبکہ 26.7 فیصد کی نظر میں نوٹ بند ی سے سر کار کو فائدہ ہوا۔۔سروے میں 65 فیصد لوگوں نے سمجھا کہ نوٹ بندی کے دوران امیر لوگ کبھی بھی لائن میں نہیں لگے جبکہ نوٹ بند ی سے 50 فیصد لوگوں کا بھروسہ حکومت سے ختم ہو گیا ہے۔سروے کو مکمل کرنے میں وعدہ نہ توڑو، یوا ، مزدور کسان وکاس سنستھان، آشریہ ، آسرا منچ ، نئی سوچ، شناخت، رچنا ، ادھیکا ر ابھیان جیسی کئی تنظیموں نے تعاون کیا ہے۔ رپورٹ میں ان 90 لوگوں کی فہرست بھی دی گئی جو نوٹ بند ی کے دوران جاں بحق ہو گئے تھے۔واضح ہو کہ ملک میں کیش لیس نظام کے فروغ کیلئے حکومتی سطح پر پہل بھی کئی گئی ؛ لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑا ؛ بلکہ عوام نے اس پر کسی طرح کا اعتماد ظاہر نہیں کیا۔ مرکزی سرکار نے عوام کی سہولت کیلئے کئی موبائل ایپس بھی لانچ کئے ، تاہم ملک کے عوام ابھی بھی کیش لیس نظام پربھروسہ نہیں کر رہے ہیں اور یہ ناممکن بھی ہے ؛ کیونکہ بھارت ایک ایسا ملک ہے جو امریکہ او رچین جیسے ترقی پذیر ملکوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں ، حد تو یہ ہے کہ یہاں مواصلات او ربجلی کی خدمات بھی اطمینان بخش طریقہ سے فراہم نہیں کی جاتی تو بھلا اس صورت میں غیر نقدی ( کیش لیس ) نظام کیسے آسان ہوسکتا ہے۔