انقرہ ۔16مارچ(ملت ٹائمز)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ترک مسلح افواج کی جانب سے شام کے علاقے عفرین میں جاری ” شاخِ زیتون” فوجی آپریشن کے بارے میں کہا ہے کہ اس فوجی آپریشن کے دوران بڑی حد تک پیش قدمی حاصل کرلی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ہم کسی وقت بھی عفرین میں داخل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار صدارتی محل میں 14 مارچ ” یومِ طب” کے موقع پر منعقد ہو نے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ شامی علاقہ عفرین جلد ہی دہشت گردوں سے پاک ہو جائیگا۔ اور پورا علاقہ مکمل طور پر ہماری گرفت میں آجائیگا، ہمارا کام آسان نہیں، کیونکہ ہم مغربی ملکوں کی طرح سویلین کو ہلاک نہیں کر رہے۔انہوں نے کہا کہ ترکی نے فوجی آپریشن کے دوران شہریوں کا خصوصی طور پر خیال رکھا ہے اگرترکی شہریوں کو ہدف بناتا تو عفرین کافی عرصہ پہلے ہی ہمارے قبضے میں آجاتا۔
صدر کا کہنا تھا کہ ترک مسلح افواج کی جانب سے عفرین میں استعمال کردہ ہتھیاروں کا 65 فیصد مقامی ہے جس کے تناسب میں مستقبل میں مزید اضافہ ہو گا۔عفرین شہر کے مرکزی مقام پر مزاحمت کرنے کا اعلان کرنے والے دہشت گردوں کے ترک مسلح افواج کے قریب آنے پر پیچھے دیکھے بغیر فرار ہونے کا ذکر کرنے والے صدر اردگان نے بتایا کہ دہشت گرد عناصر کے علاقے سے فرار ہوتے وقت شہریوں کو زندہ ڈھال بنانے کی کوششوں کو بھی ناکام بنا دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد تنظیمیں عفرین میں تنہا نہیں تھیں ، جیسا کہ آپ نے مشاہدہ کیا ہو گا کہ پہاڑوں میں انہوں نے کیسی کیسی سرنگیں کھو درکھی تھیں۔ یہ کس کی کارستانی تھی؟ اس عمل میں دہشت گرد واحدانہ طور پر کامیاب نہیں ہو سکتے، ان کے حصہ دار ضرور موجود ہیں۔
شام کے بعد شمالی عراق میں بھی فوجی کاروائی کا اشارہ دینے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ “ہم منبج کی بھی صفائی کریں گے، عنقریب شمالی عراق میں بھی دہشت گردوں کا سر کچل دیا جائیگا، ہمارا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔”
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی کی نظر شام کی زمین پر نہیں ہے۔ لیکن اس وقت ساڑھے 3 ملین شامی مہاجرین ہمارے ملک میں پناہ لئے ہوئے ہیں ہم انہیں ان کے گھروں میں بھیجنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ہم، 2 ہزار کلو میٹر زمین کو کنٹرول میں رکھے ہوئے ہیں اور ایک لاکھ 30 ہزار مہاجرین اس 2 ہزار کلو میٹر علاقے میں چلے گئے ہیں۔ آزاد شامی فوج اور میرے مہمد “ترک فوجی” شانہ بہ شانہ آگے بڑھ رہے ہیں۔رجب طیب اردگان نے مزید کہاکہ دلیر ترک فوجیوں نے پہلے فرات ڈھال آپریشن کے علاقے میں داستان رقم کی اور اب عفرین میں داستان رقم کر رہے ہیں۔ شام کے علاقے عفرین سے دہشت گردی کا خاتمہ کرتے ہوئے اس علاقے کو اس کے اصلی مالکان کے حوالے کردیا جائے گا۔ عفرین کے علاقے سے ترک فوج نے کافی بڑے رقبے کو دہشت گرد تنظیم پی کے کے/کے سی کے /پی وائی ڈی -وائی پی جی سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کا صفایا کرتے ہوئے علاقے میں مقیم دوست اور بردار عوام کو ان دہشت گردوں کے ظلم وستم سے بچانا ہے۔
ہم نے امریکہ سے کئِی بار علاقے میں مشترکہ طور پر کاروائی کرنے کی اپیل کی ہے لیکن امریکہ نے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر مشترکہ کاروائی کرنے کو ترجیح دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے شام میں 20 فوجی اڈے قائم کررکھے ہیں۔ یہ فوجی آدے کن مقاصد کے لیے قائم کیے گئے ہیں؟ یہ صرف ترکی یا ایران کے لیے قائم کیے گئے ہیں روس کے لیے نہیں۔ ایسا کرنے سے تیسری عالمی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔ہماری شام کے ساتھ سرحدیں موجود ہیں۔کیا امریکہ کی شام کے ساتھ سرحدیں موجود ہیں؟ کیا کوالیشن قوتوں کی سرحدیں شام سے لگتی ہیں؟ کوالیشن قوتیں کن کے ساتھ مل کر آپرشین جاری رکھے ہوئے ہیں؟(بشکریہ ٹی آر ٹی )





