حفاظ کرام کی دستاری بندی کے دوران افغان فوج کا فضائی حملہ ،دسیوں نابالغ طلبہ سمیت200 سے زائد شہری جاں بحق

کابل۔3اپریل(ملت ٹائمز)
افغانستان کے شمالی صوبے قندوز میں ایک مدرسے پر ملکی فورسز کے فضائی حملے میں درجنوں افرادشہید ہو گئے ہیں۔ طالبان کے مطابق اس حملے میں 150 سے زائد مذہبی اسکالر،بچے اور عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق سوموار کی رات میں ایک مدرسہ میں حفاظ کرام کی دستاری بندی کا جلسہ ہورہاتھا اسی دوران فضائی حملہ ہوا جس میں بارہ سال کی عمر کے بچے ،ان کے والدین اور عام شہری سمیت ایک سوسے زائد افراد شہید ہوگئے ۔الجزیرہ کی یہ اطلاع عینی شاہدین کے ذریعہ ملی ہے حفظ قرآن کی تکمیل پر وہاں دستار بندی کا جلسہ تھا اسی دوران فضائی حملہ کرکے بے گناہوں اور معصوم بچوں کو قتل کردیاگیا ۔رپوٹ کے مطابق یہ علاقہ طالبان کے زیر انتظام ہے لیکن پروگرام میں حفاظ کرام اور عام شہری شریک تھے ۔
الجزیرہ نے مزید لکھاہے کہ اس حملہ میں 130 افراد اب تک شہید ہوچکے ہیں جبکہ بعض پاکستانی ذرائع ابلاغ کا دعوی ہے کہ200 سے زائد شہری مارے گئے ہیں ۔ڈی ڈبلیو نے قندوز کی صوبائی کونسل کے حولاے سے لکھا ہے کہ ایک رکن مولوی عبداللہ نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ’مولوی گجر‘ نامی مدرسے پر اس حملے کے نتیجے میں 50 سے 60 تک طالبان عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ عبداللہ کے مطابق جس وقت یہ فضائی حملہ کیا گیا، اس وقت طالبان کے کئی ارکان اور عام شہری وہاں قرآن خوانی میں مصروف تھے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں سویلین ہلاکتوں کی تاحال کوئی اطلاع نہیں ہے، رائٹر کے مطابق طالبان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس حملے میں 150 کے قریب مذہبی اسکالر اور عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ طالبان کی طرف سے اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ حملے کے وقت ان کے کوئی جنجگو وہاں موجود تھا۔ مقامی باشندوں کے مطابق اس فضائی حملے کا نشانہ ایک مسجد اور مدرسہ بنا جس کے نتیجے میں متعدد بچے ،حفاظ کرام اور عام شہری ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
افغانستان میں امریکی فورسز کی طرف سے تاہم کہا گیا ہے کہ امریکی فورسز نے اس علاقے میں کوئی حملہ نہیں کیا۔ روئٹرز نے امریکی فوج کی کرنل لیزا گارشیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی فورسز نے آج پیر دو اپریل کو قندوز میں کوئی حملہ نہیں کیا اور اگر کسی کی طرف سے ایسا کوئی دعویٰ کیا بھی جا رہا ہے تو وہ غلط ہے۔

SHARE