طلاق بل پر ہوئی ترمیم کے بعض اجزاءسے خواتین مسلم پرسنل لاءبورڈ کا اختلاف ، پہلی فرصت میں ایف آئی درج نہ کرنے کی اپیل

اگر پہلی فرصت میں ایف آئی آر درج ہوجاتی ہے تو پھر صلح سمجھوتہ اور کاﺅنسلنگ کا موقع نہیں مل پائے گا اور اس سے خاندان ٹوٹ جائے گا جبکہ خواتین مسلم پرسنل لاءبورڈ کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ خاندان نہ بکھرے رشتہ برقرار رہے

لکھنو نئی دہلی (ملت ٹائمز عامر ظفر )
طلاق بل میں مرکزی کابینہ کی جانب سے کئی گئی تین ترمیمات کے سلسلے میں خواتین مسلم پرسنل لاءبورڈ کی صدر محترمہ شائستہ عبنر نے ایک ویڈیو جاری کرکے اپنا یہ ردعمل ظاہر کیاہے کہ یہ ترمیم صحیح ہے کہ مجسٹریٹ بیوی کے کہنے پر صلح سمجھوتہ کا موقع دیں گے شوہر کو ضمانت پر ہار کردیاگیا جائے گا لیکن پہلی فرصت میں ایف آئی آردرج نہیں ہونی چاہیئے ۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے مطابق تین طلاق غیر قانونی اور بین ہے تو یہ صحیح ہے لیکن اگر متاثرہ بیوی یا اس کے رشتہ دار ایف آئی آر درج کرانے تھانہ یا عدالت میں پہونچتے ہیں تو ہماری گزارش ہوگی کہ پہلی فرصت میں ایف آئی آر دج نہ کی جائے بلکہ پہلے معاملہ کی تفصیلات معلوم کی جائے اور یہ تحقیق کی جائے کہ طلاق کی وجہ کیا ہے ،صحیح وجہ معلوم ہونے کے بعد دونوں کو صلح سمجھوتہ کا موقع دیاجائے اگر ایسا ممکن نہ ہوتو پھر شوہر کے خلاف اس صورت میں کاروائی کی جائے جب اس کا قصور پایا جائے اور اس کو غیر ضمانتی دفعات کے تحت سزا دی جائے ۔
اس سلسلے میں ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگر پہلی فرصت میں ایف آئی آر درج ہوجاتی ہے تو پھر صلح سمجھوتہ اور کاﺅنسلنگ کا موقع نہیں مل پائے گا اور اس سے خاندان ٹوٹ جائے گا جبکہ خواتین مسلم پرسنل لاءبورڈ کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ خاندان نہ بکھرے رشتہ برقرار رہے اور اسی صورت میں ہوگا جب پہلی فرصت میں ایف آر درج نہیں ہوگی اور صلح سمجھوتہ کرائے جائیں گے ۔اس صورت میں شوہر پر دباﺅ بھی بنارہے گا ۔

https://www.facebook.com/shaista.ambar/videos/1948527428544986/

واضح رہے کہ مرکزی کابینہ نے تین طلاق بل میں تین ترمیمات کو منظوری دی ہے ۔ایک یہ کہ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق دیتاہے اور رشتہ مکمل طور پر ختم کرلیتاہے تو اس صورت میں ایف آئی آر صرف متاثرہ یا خونی اور قریبی رشتہ دار کی طرف سے درج کی جائے گی ۔پہلے یہ تھاکہ تین طلاق دینے کے بعد کسی کی طرف سے بھی ایف آئی آر درج ہوسکتی تھی ۔دوسری ترمیم یہ کی گئی ہے کہ اگر میاں بیوی طلاق کے بعداپنے تنازعات کو ختم کرکے صلح سمجھوتہ پر رضامند ہوجاتے ہیں تو بیوی کی بات سننے کے بعد مجسٹریٹ مناسب شرائط کے ساتھ دونوں کے درمیان صلح سمجھوتہ کراسکتے ہیں اور شوہر کو ضمانت پر رہا کردیاجائے گاپہلے صلح سمجھوتہ اور ضمانت کا کوئی امکان نہیں تھا ۔تیسری ترمیم یہ ہوئی کہ تین طلاق دینے کے بعد شوہر کو تین سالوں کیلئے جیل کی سزا ہوگی اور یہ ناقل ضمانت سزا سمجھی جائے گی تاہم مجسٹریٹ کو ضمانت دینے کا خصوصی اختیار ہوگا ۔
دسمبر 2017 میں طلاق ثلاثہ بل لو ک سبھا میں ساتھ گھنٹہ کی بحث کے بعد صوتی ووٹ کے ذریعہ پاس کیاگیا تھا تاہم راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے شدید اعتراض کی وجہ سے یہ بل پاس نہیں ہوسکاہے لیکن ایسا لگ رہاہے کہ اب یہ بل راجیہ سبھا سے بھی پاس ہوجائے گا کیوں کہ گذشتہ دنوں کانگریس نے کہاتھاکہ اگر چند ترمیمات منظور کرلی جاتی ہے تو کانگریس اس بل کی حمایت کرے گی ۔

SHARE