اس موقع پر محمد امین نے صدر جمعیةعلماءہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی سے بھی فون پر گفتگو کی اور ان کا شکریہ ادا کیا نیز سپریم کورٹ اور جئے پور ہائی کورٹ میں پیرول پر رہائی کے تعلق سے اپنی خدمات پیش کرنے والے وکلا ایڈوکیٹ ارشاد حنیف، ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر کا بھی شکریہ ادا کیا ۔
ممبئی (پریس ریلیزملت ٹائمز)
۴۲ سالوں سے جیل میں مقید ایک ضعیف العمر مسلم شخص(۴۷) کی ۱۲ دنوں کی پرول پر رہائی کے بعد آج انہوں نے قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظم جمعیة علماءمہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی اور وکلا ءانصار تنبولی اور شاہد ندیم سے دفتر جمعیة علماءمیں ملاقا ت کرکے ان کا شکریہ ادا کیا، اس موقع پر محمد امین کے ہمراہ ان کے اہل خانہ بھی موجود تھے ۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق محمد آمین نے آج صبح گیارہ بجے دفتر جمعیة علماءپہنچ کر گلزار اعظمی کو شال کانذرانہ پیش کرتے ہوئے انہیں اور دیگر ملزمین کی پیرول رہائی کے لیئے کی جانے والی کوششوں کے لیئے شکریہ ادا کیا ہے نیز انہوں نے کہا کہ جمعیة علماءنے ہی ان کے مقدمات کی پیروی سپریم کورٹ میں کی تھی جس کے لیئے بھی وہ ممنون ومشکور ہیں ۔
محمد امین نے نہایت جذباتی انداز میں کہا کہ حکومت نے ٹاڈا قیدیوں کی پیرول پر رہائی کے لیئے روک لگا رکھی ہے اور انہیں صرف جمعیة علماءسے امید تھی کہ جمعیة ہی کی کوششوں سے انہیں راحت حاصل ہوگی اور ویسا ہی ہوا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمعیة علماءکے وکلاءنے وہ کام کردکھایا جوابتک دیگر وکلاءنہیں کرسکے تھے اور وہ کام ہے ٹاڈا کے قیدیوں کی پیرول پر رہائی ہے ۔
اس موقع پر محمد امین نے صدر جمعیةعلماءہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی سے بھی فون پر گفتگو کی اور ان کا شکریہ ادا کیا نیز سپریم کورٹ اور جئے پور ہائی کورٹ میں پیرول پر رہائی کے تعلق سے اپنی خدمات پیش کرنے والے وکلا ایڈوکیٹ ارشاد حنیف، ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر کا بھی شکریہ ادا کیا ۔
1993جئے پور سلسلہ وار ٹرین بم دھماکہ معا ملہ کا سامنا کررہے محمد امین(مدن پورہ ممبئی) کو گذشتہ دنوں سپریم کورٹ آف انڈیا نے ۱۲ دنوں کے لیئے پیرول پر رہائی کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے جس کے بعد سنیچر کی شب اس کی جئے پور جیل سے رہائی عمل میںآئی ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ۱۲ دنوں پر پیرول رہا ۴۹ سالہ ڈاکٹر حبیب بھی ان کے گھر پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے بھی بذریعہ فون جمعیة علما اور وکلاءکا شکریہ ادا کیا ہے۔
واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدیدبیمار ہو ، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہوجائے تو جیل میں مقید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے لیکن گذشتہ چند سالوں سے مرکزی و ریاستی حکومتوں نے ٹاڈا، پوٹا ودیگر قوانین کے تحت مقدمات کا سامنا کررہے ملزمین کو پیرول رہا نہیں کیئے جانےکا فیصلہ کیا تھا لیکن سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کے بعد ٹاڈا ، پوٹا کے قیدیوں کو بھی راحت حاصل ہورہی ہے۔