New Approach To Islamic Studies اسلامیات کی تدریس کے لیے ایک شاہکار نصاب تعلیم

New Approach To Islamic Studies
اسلامیات کی تدریس کے لیے ایک شاہکار نصاب تعلیم
شمس تبریز قاسمی
علم کامیابی کی شاہ کلید ہے ،دنیا کے کسی بھی شعبہ میں بلندی حاصل کرنے کیلئے حصول علم ضروری ہے ،حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر آج تک تعلیم وتعلم کا سلسلہ جاری ہے ، سماج ومعاشرہ میں اسے سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے ،مذہب اسلام نے بھی اس پر بے پناہ توجہ دی ہے ،قرآن کریم کی سب سے پہلی آیت میں حصول علم کی ترغیب دی گئی ہے ،جنگ بدر کے قیدیوں کے تبادلے کے وقت بھی نادار قیدیوں سے، جو فدیہ کی ادائیگی سے قاصر تھے تاہم لکھنا پڑھنا جانتے تھے، انہیں حکم ہوا کہ دس دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں تو چھوڑ دیئے جائیں گے۔ چنانچہ کاتب وحی سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اسی طرح لکھنا سیکھا تھا۔
یہ واقعات بتانے کیلئے کافی ہیں کہ اسلام میں علم کی اہمیت روزاول سے ہے، ،دینی اور عصری تقسیم کے بغیر علم نافع کا حصول مسلمانوں کیلئے ضروری ہے ،قرآن وحدیث کے ساتھ سائنس اور عصری علوم سیکھنا ہمارے فرائض میں شامل ہے ،جس طرح مسلمانوں پر نمازہ روزہ اور دیگر احکامات فرض کئے گئے ہیں، اسی طرح خلافت وحکومت اور جہاں بانی کی ذمہ داریاں بھی مسلمانوں پر عائد کی گئی ہے، اس لئے دینی علوم کے ساتھ عصری علوم کا حصول بھی مسلمانوں کے فرائض میں شامل ہیں اور شروع سے مسلمان اس پر عمل پیرارہے ہیں۔
New Approach Islamic Studies 1چناں چہ ماضی قریب تک پوری دنیا میں ایک ہی تعلیمی نظام رائج تھا ،دینی وعصری علوم کی کوئی تفریق نہیں تھی ایک ہی درسگاہ میں قرآن،حدیث ، تفسیر ،فقہ ،نحو، صرف اوربلاغت کی بھی تعلیم دی جاتی تھی اور سائنس ،ریاضیات، ایڈمنسٹریشن ،جغرافیہ ،فلکیات کا بھی درس دیا جاتاتھا ،لیکن انقلابات زمانہ نے اس نظام کو یکسر بدل کررکھ دیا ،عالم اسلام کے زوال اور انگریزوں کے بڑھتے اثر ورسوخ نے دنیا بھر میں ایک نیا تعلیمی نظام متعارف کرایا جو سابقہ نصاب سے مکمل مختلف تھا، اس میں اسلامیا ت ختم کردیا گیا ،بلکہ یوں کہ لیجئے اسلام سے متصادم ایک نصاب تیا رکردیا گیا جس میں اسلامیات کے ساتھ اخلاقیات کا بھی فقدان ہے اور اس نصاب کا پڑھنے والا مغرب کا شیدائی اور اسلام مخالف بن کر نکلتاہے۔ لیکن زمانے نے پھر کروٹ بدلی ،مسلمانوں نے شعور سے کام لیا ،اپنے تعلیمی نظام کو اسلامیات سے جوڑنے کی فکر کی ،اوراس طرح ماضی کے طرز پر اسکول کے قیام کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، عرب اوردیگر مسلم ممالک نے انگریزوں کے تیارکردہ نصاب تعلیم کو من وعن پڑھانے کے بجائے اس میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں،اسلامیات کو شامل کیا ہے،ہندوستانی مسلمانوں نے بھی اس سلسلے میں پہل کرتے ہوئے اس طرز کو اپنانے کوشش کی ہے ،یہاں سیکولر حکومت ہے اس لئے سرکاری اسکولوں میں تو اس طرح کا نصاب ممکن نہیں ہے، اس لئے اس طرح کے پرائیوٹ ادارے کا قیام شرو ع ہوگیا ہے جہاں عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کا بھی نظم ہے اور مسلمان بچوں کی تعلیم و تربیت مغربی تہذیب کے بجائے اسلامی مزاج کے مطابق کی جاتی ہے ،اسی سلسلے کی ایک کڑی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ شاہین باغ میں واقع رحیق گلوبل اسکول ہے جس نے گذشتہ چندسالوں میں نمایاں کارکردگی کامظاہرہ کیا ہے اور قوم کے نونہالوں کی تربیت اسلامی ماحول میں کرکے اپنی ایک منفرد شناخت قائم کی ہے ۔رحیق گلوبل اسکول کی شاندار کامیابی کے بعد اس کے ڈائریکٹر جنا ب ڈاکٹر ظل الرحمن صاحب نے دس قدم آگے بڑھتے ہوئے اب ایک ایسا نصاب تیا ر کرنے کابھی فیصلہ کیا ہے جو دینی اور عصری دونوں علوم کا مجموعہ ہو،جس میں اسلامیات کا سبق بھی اور زمانے کے ر ائج علوم بھی ہوں،تاکہ ایک بچہ جب اسکول سے نکلے تو وہ دنیا وی علوم کے ساتھ دینی علوم سے بھی واقفیت رکھتاہو،خالق حقیقی سے اس کا رشتہ ہموار ہو،اپنے وجود کا اصل مقصد اسے معلوم ہو ۔ڈاکٹر ظل الرحمن صاحب نے اپنے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کا عزم کیا ہے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے نرسری سے لے کر کلاس دس تک اسلامیات کا کورس تیار کرنے کے سلسلے میں عملی اقدام کرتے ہوئےNew Approach to Islamic Studies کے نام سے فی الحال دو کتابیں تیار کی ہیں جو الحمد للہ منظر عام پر آچکی ہیں،یہ دونوں کتابیں نرسری، ایل کے جی اور یوکے جی کے طلبہ وطالبات کیلئے ہیں ۔
New Approach to Islamic Studies کا پہلا اور دوسرا حصہ ہمارے سامنے ہے ،اس میں مصنف نے اسلامی احکامات اور دین کی بنیادی معلومات کو انتہائی سادہ اور سلیس زبان میں بیان کیا ہے،بسم اللہ ،قرآن کریم کچھ مخصوص آیتیں ،احادیث کے ٹکرے ،کھانے ،پینے ،سونے، جاگنے کی دعائیں جیسی چیزیں لکھی گئی ہیں اور انگلش میں اس کا ترجمہ کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ اعداد،حروف تہجی اور دیگر بنیادیں چیزیں بھی شامل ہیں ، ساتھ میں ہرباب میں کارٹو ن بھی بنایا گیا ہے ، عملی مشق سے بچوں کو ذہن نشیں کرانے کا انداز اختیا ر کیا گیا ہے۔اس موضوع پر یا اس فکر پر مبنی یہ کوئی پہلی کتاب نہیں ہے ،اس سے قبل بھی کئی لوگ لکھ چکے ہیں بلکہ اس طرح کے اکثر اسکولوں نے اپنا نصاب تیار کررکھاہے جہاں اپنے طلبہ کواپناتیارکردہ نصاب پڑھاتے ہیں؛لیکن ڈاکٹر ظل الرحمن صاحب کے تیارکردہ اس نصاب کی خصوصیت ہے کہ انہوں نے اسے بالکل عام رکھاہے ،سادہ انداز اختیارکیا ہے، دین کی بنیادی معلومات کو انگریزی کے قالب میں ڈھالتے ہوئے کچھ اس طرح پیش کیا ہے کہ تین سال کا بچہ انگریزی بھی سیکھ لے گا اور اسے مذہب کی تمام بنیادی باتیں بھی معلو م ہوجائے گی یعنی ایک ساتھ دوکام ہوجائے گا ،اس نصاب کو پڑھنے کے بعد علاحدہ کسی مکتب میں جاکر خاص مذہبی تعلیم سیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی ۔نیز کہیں بھی کسی بھی ادارے میں اسے پڑھایاجاسکتاہے،چھوٹے بچوں کو انگلش ٹیوشن پڑھانا ،یامکتب کے بچوں کو دعا وکلمہ یاد کرانے کیلئے بھی یہ کتاب مفید ثابت ہوگی ، اس کتاب کو ان مدرسوں کے نصاب میں بھی شامل کیاجاسکتاہے جہاں ابتدائی درجات میں طلبہ کو انگلش زبان سکھائی جاتی ہے ،اس کتاب کے پڑھانے سے طلبہ کو انگریزی زبان میں بہت آسانی ہوگی ساتھ ہی ان کی عربی بھی بہتر ہوگی ،کیوں یہ کتاب انگلش اور عربی میں ہے اوراسے پڑھنے کے بعد دونوں زبانوں کی یکساں معلومات حاصل ہوگی۔
New Approach Islamic Studies 2کتاب کی طباعت انتہائی عمدہ ہے ،دیدہ زیب سیٹنگ اور پرکشش ڈیزائننگ نے اس کے حسن وجمال میں مزید چارچاند لگادیا ہے ،البتہ بعض جگہ پر پروف کی غلطیاں رہ گئی ہیں،آیات قرآنی اور دعاء وغیر میں غلط اعراب لگ گیا ہے جس کی اصلاح بیحد ضروری ہے ، یہ امید کی جاتی ہے کہ آئندہ ایڈیشن میں اس کی اصلاح کرلی جائے گی،بہتر ہوگا کہ ایک مرتبہ اور گہرائی سے نظر ثانی کرکے اسے باضابطہ طور پر منظر عام پر لایاجائے ، ملک کے تمام علاقوں تک پہونچایا جائے ،ملک بھر میں پھیلے انسٹی ٹیوٹ اور اسکولوں سے رابطہ کرکے ان کے سامنے اس نصاب کے فوائد اور اغراض ومقاصد بتائے جائیں۔ یہ کتاب صرف بچوں کو تعلیم نہیں دے گی ،انہیں صرف انگلش بولنا اور لکھنا نہیں سکھائے گی ،انہیں صرف زیورتعلیم سے آراستہ نہیں کرے گی ،انہیں صرف مذہبی بنیادی تعلیم فراہم نہیں کرے گی بلکہ ان سب کے ساتھ اول دن سے ان کی ذہنی اور روحانی تربیت سازی کا فریضہ بھی انجام دے گی، ان کے فکر ومزاج کو اسلامی بنائے گی، کل ہوکر جب وہ اعلی تعلیم حاصل کریں گے تو بچپن کی یہ تربیت ہر قدم پر ان کی رہنمائی کرے گی ،انہیں راہ راست سے بھٹکنے نہیں دے گی ،وہ زندگی کے ہر موڑ پر مذہب اسلام سے وابستہ رہیں گے اور اسلام سے اپنا حقیقی رشتہ برقراررکھیں گے ۔
ڈاکٹر ظل الرحمن صاحب کا یہ کارنامہ عظیم اور لائق تحسین ہے ،مسلمانوں میں تعلیمی بیداری پیداکرنے اور انہیں مذہب سے جوڑنے کی یہ فکرقابل صدستائش ہے ،مخلص دوست ڈاکٹر ظل الرحمن صاحب کی اس جدوجہد اور کاوش کو ہم سلام کرتے ہیں ،ان کی خدمات کوسر آنکھوں سے لگاتے ہیں اور ایک معتدل اسلامی نصاب تیارکرنے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں، ہمیں امید نہیں یقین ہے کہ اس سیریز کی اگلی کتابیں بھی بہت جلد منظر عام پرآجائیں گی اور اسے قبول عام ملے گا ۔