گوہاٹی (ایم این این )
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی ایک اعلی سطحی وفد نے پارٹی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد کی قیادت میں آسام کا دورہ کیا۔ ایس ڈی پی آئی کی وفد نے گزشتہ 30جولائی 2018 کو این آر سی ڈرافٹ (National Register of Citizens) کے جاری کرنے کے بعد پیدا ہونے والے تنازعات کے تعلق سے جانکاری اور حقائق جاننے کیلئے متعدد متاثرین سے ملاقات کرکے این آر سی ڈرافٹ کے تعلق سے تفصیلات حاصل کیں۔جس کے بعد ایس ڈی پی آئی کی اعلی سطحی وفد نے گوہاٹی پریس کلب میں ایک اخباری کانفرنس منعقد کرکے اخباری نمائندوں سے این آر سی تضادات اور ایس ڈی پی آئی کے موقف کے تعلق سے بات چیت کی۔ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آسام این آر سی ڈرافٹ جس میں 40 لاکھ افراد کو شہریت سے محروم کردیا گیا ہے اس سے آسام میں شدید انسانی بحران پیدا ہوگا۔ این آر سی کی ٹیم نے سپریم کورٹ کے کئی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے اور نہایت ہی لاپرواہی برتتے ہوئے این آر سی مسودہ تیار کیا ہے۔ اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ ہے کہ جس طرح عدالتوں میں غریبوں کو قانونی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اسی طرح آسام حکومت کو چاہئے کہ وہ آسام کے ان شہریوں کو جو این آر سی میں اپنا نام درج کرنے کے قابل نہیں ہیں ان کو حکومت کی جانب سے غیر متعصبانہ رضاکار ان فراہم کرے۔ ایس ڈی پی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ آسام کے حقیقی شہری جو غریب اور ناخواندہ ہیں اور جن کو آسام کی شہریت سے محروم کیا جارہا ہے ان کے نام این آر سی فہرست میں درج کروانے کیلئے درکار تمام قانونی خدمات اور دستاویزات پرکرنے کے لیے ایس ڈی پی آئی کی جانب سے رضاکار فراہم کئے جائیں گے تاکہ ان تمام حقیقی شہریوں کے نام دسمبر2018کے این آر سی فہرست جاری ہونے سے قبل این آر سی ڈرافٹ میں شامل کئے جاسکیں۔ جس کے لیے ایس ڈی پی آئی نے آسام میں ایک کوآرڈنیشن کمیٹی کی تشکیل بھی دیدی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اخباری کانفرنس میں بتایا کہ این آر سی مسئلہ کو جان بوجھ کر ایک فرقہ وارانہ مسئلہ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے اور حقائق کو تو ڑ مروڑ کے پیش کرکے ملک بھر میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ آسام شہریت سے محروم 40لاکھ افراد میں 20لاکھ افراد مسلمان نہیں ہیں۔ ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری سیتارام کھوئیوال نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی نے این آر سی مسئلے کوسیاسی طور پر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی نے پریس کانفرنس کے توسط سے ملک کے اور بالخصوص آسام کے تمام ہم خیال سماجی و سیاسی تنظیموں سے این آر سی معاملے میں آسام کے شہریوں کو انصاف دلانے کی ایس ڈی پی آئی کی جدوجہد کی حمایت کرنے کی اپیل کی ہے۔ ایس ڈی پی آئی نے اس سمت میں اپنی جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے 2ستمبر کو دہلی اور 19ستمبر کو کولکاتہ میں بڑے پیمانے پر عوامی اجلاس انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے نیز ملک بھر میں بی جے پی کی جھوٹے پروپگینڈوں کو عوام کے سامنے لانے اور عوام میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ملک بھر میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پریس کانفرنس میں قانونی رضاکار اڈوکیٹ سیفان اور سماجی کارکن طارق موجود رہے۔