امیر جماعت ڈاکٹر قاسم رسول الیاس کو دیکھنا چاہتے ہیں بورڈ کا ترجمان،مجلس مشاورت میں جاری باہمی رسہ کشی پر سخت فکرمند

کانگریس کتنا زور لگالے اصلی ہندو کی لڑائی میں بی جے پی سے نہیں جیت سکے گی,2019آئین کی بالادستی کی جنگ کا سال ہے۔ مسلم مجلس مشاورت میں باہم رسہ کشی اور تعطل تشویشناک ،مصالحت کی ساری کوششیں ناکام ہوگئیں، بورڈ کا نیا ترجمان عاملہ طے کرے گی، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس ترجمان کی حیثیت سے موزوں رہیںگے، روزنامہ خبریں سے خصوصی گفتگو میں امیر جماعت مولانا سید جلال الدین عمری کا مختلف موضوعات پر اظہار خیال

نئی دہلی(ملت ٹائمز)

کانگریس کتنا ہی زور لگالے اصلی ہندو کی لڑائی میں بی جے پی سے جیت نہیں پائے گی۔ بی جے پی آر ایس کی مدد سے یہ سمجھانے میںکامیاب ہوگئی کہ وہی ہندوؤں کی اصل محافظ ہے اور  ہندو کلچر کا غلبہ اس کے ہاتھوں ہی ممکن ہے۔ کانگریس کے پاس ایسا کچھ نہیں ۔ وہ دیگر ایشو پر گھیر سکتی ہے، عوام کو بانٹنے، وعدے پورے نہ کرنے اور معیشت تباہ کرنے جیسے ایشو پر وہ بیک فٹ پر ہے۔ عوام کومتاثرکرنے کےلئے مندر-مسجد کے چکر، کیلاش مان سرور کی یاترا سے کانگریس کا زیادہ بھلانہیں ہونے والا۔

سرکردہ عالم دین ، متعدد کتابوں کے مصنف اور بزرگ رہنما امیر جاعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے ’روزنامہ خبریں‘ سے گفتگو کے دوران اصلی اور نقلی ہندو کی لڑائی کے بارے میں کئے گئے سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔ انہوں نے اس خیال کو مفروضہ قرار دیا کہ اگر بی جے پی جیت گئی تو 2019 کے بعد پھر کوئی الیکشن نہیں ہوگا۔ امیر جماعت نے کہا کہ اس ملک میں یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی آئین کو بدل دے، اس لئےکہ کوئی اور عامل ملک کو جوڑنے والا نہیں ہے۔ اس کے بنیادی ڈھانچہ میںتبدیلی کی کوئی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔

2019 کے حوالے سے حکمت عملی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ آئین نے جو حقوق دیے ہیں، ان پر آنچ نہ آئے، کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کیاجائے جس سے یہ حقوق متاثر ہوں۔ برسراقتدار جماعت آئین کو مقدس کتاب تو کہتی ہے،لیکن عملاً جو رویہ ہے وہ اس کی تائید نہیںکرتا۔ دوسری پارٹیوں سے بھی کوئی خاص توقع نہیں، لیکن اصولی طور پر آئین کی بالادستی کی قائل ہیں۔ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ بی جے پی کا مقابلہ مہا گٹھ بندھن بناکر کیا جائے۔ اس وقت بی جے پی کی ٹکر کی کوئی پارٹی نہیں ، مل کر ہی مقابلہ کرسکتے ہیں۔ بی جےپی بڑے سلیقہ سے ماحول کو پولرائز کر رہی ہے۔ زبان سے کہے بغیر کہ اس ملک میں تمہارا دشمن موجودہے، اس کے لئے ڈر کاماحول بنایاجارہا ہے۔ آگے اور متنازع مسائل اٹھائے جائیںگے، جبکہ کانگریس سکڑ گئی ہے، علاقائی پارٹیوں کو ساتھ لینا سب کی مجبوری ہے۔ اقلیتوں میں صرف ہمارا مسئلہ ہے باقی سب چین سے ہیں۔

بی جے پی کی ٹکر کی کوئی پارٹی نہیں، مہاگٹھ بندھن کے ذریعہ ہی مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

اقلیتوں کا مطلب مسلمان باقی سب چین سے ہیں۔

مشاورت میں مقدمہ بازی ختم کی جائے، عدالت میں دائر مقدمہ واپس لیا جائے۔

ذاتی دلچسپیاں، مفادات اور سیاسی عزائم مشترکہ اقدامات میں حائل۔

’سورن‘بمقابلہ ’دلت‘ پر امیر جماعت نے کہا کہ یہ وقتی چیز ہے، سارا قبضہ تو سورنوں کا ہے اورکیا چاہتے ہیں۔ دراصل بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے اسے چھوڑا گیا ہے۔ مسلم قیادت کے بکھرائو سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا عمری نے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔ مسلم قیادت میں گاہے بگاہے مشورے ہوتے ہیں۔ ہاں یہ حقیقت ہے کہ ابھی تک کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکے ۔ سب کے اپنے اپنے مفادات و ترجیحات کی وجہ سے مشترکہ قدم نہیں اٹھائے جاسکے ہیں۔ یہ ہماری کمزوری ہے۔ دیگر پارٹیاں نظریاتی اختلاف کے باوجود ایک جگہ آجاتی ہیں، مذہبی جماعتوں کا معاملہ مختلف نہیں ہے۔ اپنی دلچسپیاں اورسیاسی عزائم اشتراک میں روڑہ بن جاتے ہیں۔ بہرحال گنجائش و امکانات کبھی ختم نہیں ہوتے۔

مشاورت میں باہم رسہ کشی اور موجودہ تعطل کے بارے میں انہوںنے کہا کہ جو صورتحال پیدا ہوئی ہے، ہمیں سخت تشویش ہے۔ فریقین سے گفتگو کی جاتی رہی ہے، مگر افسوس کوئی حل نہیں نکل سکا، جہاں تک جماعت کا تعلق ہے وہ فریق نہیں بننا چاہتی۔

دونوں گروپ اپنے مطالبات پر اٹل ہیں۔ دستوری لحاظ سے جو صدر ہیں وہ اپنی صدارت پر اصرار کر رہے ہیں۔ دوسر گروپ استعفیٰ کے مطالبہ پر بضد ہے، کوئی اپنے موقف سے ایک انچ بھی ہٹنے کو تیار نہیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ عدالت سے مقدمہ واپس لیا جائے۔ بظاہر مفاہمت کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ مشاورت میں تقسیم کے اندیشہ پر ان کاکہنا ہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ ماضی میں تقسیم ہوئی تھی، اگر پھر ایسا ہوا تو مشاورت کا وقار ختم ہوجائے گا۔ مشاورت تحلیل کر کے نیا وفاق بنانے کے بارے میں مولانا عمری نے کہا کہ اس حد تک سوچنے اور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ کوئی نہ کوئی سبیل نکل آئے گی یہ امید کی جانی چاہئے۔

بورڈ کے ترجمان کے عہدہ سے مولانا سجاد نعمانی کے استعفیٰ اور نئے ترجمان کی نامزدگی کے تعلق سے امیر جماعت نے جو بورڈ کے نائب صدر بھی ہیں کہا کہ ترجمان کون ہو اس کا فیصلہ عاملہ کرے گی۔ میری ذاتی رائے ہے کہ ترجمان اسے بنایا جائے جو موجودہ حالات سےکما حقہ واقف ہو۔ پرسنل لا ء کے بارے میں اچھی طرح جانتا ہو، جرأت مندانہ انداز میں اپنی بات کہہ سکے، میرا ذاتی خیال ہے کہ اکثر قاسم رسول الیاس اس کے لئے موزوں ترین شخص ہیں، وہ پہلے بھی یہ ذمہ داری انجام دے چکے ہیں۔ ان کی طرف سے آج تک کوئی ایسی بات نہیں کہی گئی جس سے غلط ترجمانی کا احساس ابھرا ہو، وہ کئی زبانوں سے واقف ہیں اور  ان کا تعلق میڈیا سے ہے۔ لیکن حتمی فیصلہ بہرحال عاملہ ہی کرے گی۔

 

 

SHARE