کسی تلخ جواز کے بغیر سعودی عرب سے تعلقات نہیں بگاڑسکتے ۔ جمال خاشقجی معاملے میں روسی صدر کار دعمل

Moscow : Russian President Vladimir Putin attends a meeting of his Security Council in Moscow, Russia, Wednesday, Nov. 8, 2017. The meeting is focused on preparations for Putin's trip to a summit of the Asia-Pacific Economic Cooperation leaders' meeting in Danang, Vietnam, later this week.AP/ PTI(AP11_9_2017_000013B)

مال خاشقجی کی گم شدگی کے حوالے سے سعودی عرب کے خلاف تندوتیز بیانات کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے نتائج کا انتظار کیا جائے اور قبل ازوقت کوئی نتیجہ اخذ نہ کیا جائے

ماسکو(ایم این این)
روسی صدر ولادی میر پوتین نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ کسی قسم کے تلخ حقائق کے بغیر تعلقات نہیں بگاڑے گا۔صدر پوتین ترکی کے شہر استنبول میں 2 اکتوبر کو لاپتا ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔انھوں نے جمعرات کے روز بحر اسود کے کنارے واقع سیاحتی شہر سوچی میں ایک فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافی کا اس طرح لاپتا ہوجانا ایک افسوس ناک امر ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ روس واقعے کی تفصیل کا انتظار کرے گا۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی منگل کے روز اسی طرح کے موقف کا اظہار کیا تھا۔انھوں نے جمال خاشقجی کی گم شدگی کے حوالے سے سعودی عرب کے خلاف تندوتیز بیانات کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے نتائج کا انتظار کیا جائے اور قبل ازوقت کوئی نتیجہ اخذ نہ کیا جائے۔

صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کی درخواست کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ خاشقجی کیس کے معاملے میں ضبط وتحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔انھوں نے ایک انٹرویو میں خاشقجی کیس کا امریکی سپریم کورٹ کے نئے جج بریٹ کوانو کے خلاف جنسی ہراسیت کے الزامات سے موازنہ کیا تھا۔جسٹس بریٹ کوانو پر حال ہی میں ان کے تقرر کے اعلان کے بعد عورتوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عاید کیے گئے تھے لیکن بعد میں یہ غلط ثابت ہوئے تھے۔
بعض ترک ذرائع کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں تفتیش کے دوران میں قتل کردیا گیا تھا لیکن اس کی باضابطہ طور پر کسی نے تصدیق نہیں کی ہے۔ ترکی اور سعودی عرب کی ایک مشترکہ ٹیم اس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اس سلسلے میں ان سے تعاون کررہی ہے۔

SHARE